١.سوال:-کیا فرماتے ہیں مفتیانِ عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں: ثنایا نام رکھنا کیسا ہے؟

الجواب و بالله التوفيق
ثنایا ثنیۃ کی جمع ہے اور ثنایا سامنے کے چار دانتوں میں سے ایک کو کہتے ہیں ۔۔ نيز پہاڑی راستے پر ثنیہ کا اطلاق ہوتا ہے ( القاموس الوحید/225) یہ نام رکھ سکتے ہیں ۔۔
البتہ بہتر یہ ہے ہے کہ ازواجِ مطہرات اور صحابیات کے ناموں میں سے کوئی نام رکھا جائے ۔۔ فاطمہ خدیجہ حمنہ ۔۔ وغیرہ

ایک مکتب ہے اس میں پڑھنے والے تمام بچے فیس دیتے ہیں اس مکتب کا ایک نظام یہ ہے کہ جس طالب علم کی مہینے میں ایک بھی غیر حاضری نہیں ہوتی ہے اسے پچاس روپیے بطورِ انعام کے دیے جاتے ہیں، چنانچہ ایک شخص نے صدقہ کے لیے کچھ رقم الگ نکالی اور وہ مکتب کے استاد کو دیدی اور کہاں یہ پیسے بچوں کے انعام میں صرف کردیے جائیں تو کیا یہ پیسے بچوں کے انعام صرف کرسکتے ہیں ؟؟

الجواب وبالله التوفيق:
سوالِ مذکور میں صدقہ کی رقم بچوں کے انعام میں صرف کرسکتے ہیں۔

وقيد بالزكاة، لأن النفل يجوز للغني كما للهاشمي. (البحر الرائق/كتاب الزكاة/باب مصرف الزكاة، ٤٢٧/٢، ط: دار الكتب العلمية)

الأصل أن الصدقة تعطي للفقراء والمحتاجين... واتفقوا على أنها تحل للغني، لأن صدقة التطوع كالهبة فتصح للغني والفقير. (الموسوعة الفقهية/المادة: صدقة/التصدق على الفقراء و الأغنياء، ٣٣٢/٢٦، ط: الكويت) فقط والله سبحانه وتعالى أعلم.

اگر ہم کسی کو نیے کپڑے پہنے ہوئے دیکیھں تو اسے دیکھ کر کسی دعاء کا پڑھنا حدیث سے ثابت ہے؟

الجواب و بالله التوفيق:
اگر کسی کو نیا کپڑا پہنے ہوئے دیکھیں تو درج ذیل دعاء پڑھیں: “الْبَسْ جَدِيدًا، وَعِشْ حَمِيدًا، وَمُتْ شَهِيدًا “.

حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَهْدِيٍّ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ : أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى عَلَى عُمَرَ قَمِيصًا أَبْيَضَ، فَقَالَ : " ثَوْبُكَ هَذَا غَسِيلٌ أَمْ جَدِيدٌ ؟ " قَالَ : لَا، بَلْ غَسِيلٌ. قَالَ : " الْبَسْ جَدِيدًا، وَعِشْ حَمِيدًا، وَمُتْ شَهِيدًا ". (ابن ماجہ/كتاب اللباس/باب ما يقول الرجل إذا لبس ثوبا جديدا، ١٩١/٥، رقم الحديث: ٣٥٥٨) (مسند أحمد، ٤٤٠/٩، رقم الحديث: ٥٦٢٠)

1 thought on “١.سوال:-کیا فرماتے ہیں مفتیانِ عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں: ثنایا نام رکھنا کیسا ہے؟”

Leave a Comment