00سوال:-حج کے لغوی اور شرعی معنی تحریر کریں؟

جواب:-حج کے لغوی معنی عظیم چیز کا ارادہ کرنے کے ہیں اور شریعت اصطلاح میں خاص طریقے سے خاص وقت میں خاص شرائط کے ساتھ بیت اللہ کا ارادہ کرنے کو حج کہتے ہیں۔فقت واللہ اعلم

وهو لغة القصد الى معظم لا مطلق القصد وشرعا مكانه مخصوص في زمن مخصوص بفعل مخصوص--//شامي ٤٤٧/٣-٤٥٠, كتاب الحج زكريا ديوبند

والظاهر انه عصوا للافعال المقصوصة من الطواف الافرض والوقوف بعرفه في وقته محرما بنية الحج سابقا--//فتح القدير-٤١٥/٢ مكتبة زكريا،،--//البحر الرائق ,٥٣٧/٢, مكتبة زكريا

سوال :-صحت حج کے لیے کتنی شرطیں ہیں مفصل مدلل بیان کریں؟

جواب:-مسلمان ہونا عاقل ہونا بالغ ہونا ،زاد اور راحلہ پر قادر ہو،اور اپنے اھل و عیال کے لیے کے لیے اتنی مال چھوڑ کر جائے کہ واپس انے تک ان کے لیے کافی ہو تندرست ہو اور راستہ بھی محفوظ ہو یہ صحتصحت کے لیے شرطیں ہیں۔فقط واللہ اعلم ۔

الاسلام والعقل والبلوغ و الوقت والقدره على الزاد والقدره على الراحلة والعدم يكون حج فرضا--//البحر الرائق،٥٣٧/٢ كتاب الحج

وهي سبعه الاسلام والعلم بالوجوب لمن في الدار الحرب والبلوغ والعقل الحرية والاستطاعة الوقت--//شامي-٥٢١/٣-كتاب الحج اشرفيه ،دوبند

سوال:-حج زندگی میں کتنی مرتبہ فرض ہوتا ہے؟

جواب:-حج زندگی میں ایک مرتبہ فرض ہوتا ہے-فقط واللہ اعلم

ولله على الناس حج البيت من استطاع اليه سبيلا--//سوره ال عمران: ٩٧

فقال يا رسول الله صلى الله عليه وسلم الحج في كل سنة او مرة او واحدة؟ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم بل مرة واحدة ممن استطاع فتطوع--//سنن ابن ماجه: ٢٠٧, باب فرض الحج

سوال:-اگر کوئی عورت حج کرنے پر قادر ہو اور تمام اسباب موجود ہوں البتہ محروم کوئی موجود نہ ہو تو اس عورت پر حج کرنا فرض ہوگا یا نہیں؟

جواب:-اگر عورت حج کرنے پر قادر ہو اور تمام اسباب موجود ہوں البتہ محرم اس کے ساتھ نہ ہو تو اس عورت پر حج کرنا فرض تو ہے لیکن اس وقت تک ادا کرنا واجب نہیں ہوگا جب تک کسی محرم کو ساتھ نہ پائیں اور اس صورت میں وہ محرم کی انتظار کریں اگر مرنے سے قبل یعنی مرنے کے وقت تک محرم نہ ملے تو مرنے کے وقت کسی کو اپنا حج کرنے کی وصیت کر کے جائیں اور امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ اگر عورت پر حج فرض ہے اور کسی محرم کو نہ پائے تو وہ معتمہ اور دیندار عورتوں کے ساتھ حج پر جائے گی جبکہ احناف کے نزدیک کسی بھی حالت میں بھی عورت بغیر محرم کے سفر نہیں کر سکتی جیسا کہ بہت سارے احادیث شریف میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں سفر کرے گا عورت تین دن کا اس کے ساتھ محرم ہو ایسا ہی اور حدیث میں وارد ہے کہ بغیر محرم کے عورت کو گھر سے نکلنے سے منع کیا گیا ہے۔فقط واللہ اعلم

والمحرم في حق المراه شرط شابه كانت او عجوزا اذا كانت بينهما وبين مكة مسيرة ثلاثة ايام وقال الشافي رحمه الله يجوز لها عن تخرج فيه رفقت معها نساء ثقاب واختلافوا في قول المحروم شرط الاجوب الآخر //--تاتارخانية/٤٣٤/٢) زكريا ديوبند

منها المحرم للمراة شابة كانت او عجوزا اذا كانت وبين مكة مسيرة ثلاثة ايام--(الهنديه-(٢١٩/١) مكتبة الاتحاد ديوبند

سوال:-ارکان حج کتنی ہے ؟ہر ایک کی وضاحت کریں؟

جواب :-حج کے کل تین رکنے ہیں(١) احرام، دل سے حج کی نیت کر کے مکمل تلبیہ پڑھنا (۲). وقوف عرفہ یعنی نويں ذی الحج کو زوال افتاب کے بعد سے لے کر دسویں ذیحجہ کی صبح صادق کے درمیان میدان عرفات میں ٹھہرنا چاہے کچھ دیر ہی کیوں نہ ہو(یہ رکنا اعظم ہے اگر کسی نے وقوف عرفہ نہ کیا اس کا حج ہی نہیں ہوگا چاہے دم ہی کیوں نہ دے دے (۳). طواف زیارت جو کہ عقوف عرفہ کے بعد کیا جاتا ہے جب تک حاجی طواف زیارت نہ کر لے حج مکمل نہیں ہوتا بیوی اس کے لیے نہیں ہوتی اس کا وقت دلہج کے سورج طلوع ہونے سے لے کر 12 ذلحج کا سورج گروپ ہونے تک ہے وقت مقررہ درمیان طواف نہ کرنے کی صورت میں دم لازم ہوتا ہے-فقط واللہ اعلم

الحج(فرضه) ثلاثة(الاحرام) وهو شرط ابتداون وله حكم الركن انتهاء حتى لم يدوس لفائت الحج استدامه ليقضي به من قابل و لوقوفي عرفته في اوانه سميت به لان ادم وحواء تعارفا فيما. ومعزمه طواف الزياره وهما ركنان (شامي: ٥٣٦/٣-٥٣٧, كتاب الحج اشرفيه, ديوبند

فضل ركن الحج(فصل) واما ركن الحج--احدهما الوقوف العرفة وهو الركن المصلي والثاني طواف الزيارة//--(بدائع )-١٢٥/٢ كتاب الحج

فنقول: ركن الحج شيئان: الوقوف العرفة وطواف الزياره---لان الوقوف يؤدي في حال قيام الاحرام من وجهه//-- (المحيط البرهاني) ٦٩٣/٢

سوال:-اگر کوئی شخص استطاعت سے پہلے حج کرے تو استطاعت کے بعد دوبارہ حج کرنا ضروری ہے یا نہیں؟

جواب:-اگر کوئی شخص استطاعت سے پہلے اگر فرض حج کی نیت سے احرام باندھ کر حج کر لے تو استطاعت کے بعد دوبارہ حج کرنا ضروری نہیں لیکن اگر نفل حج کی نیت سے احرام بندہ ہو تو استطاعت کے بعد اس پر حج فرض ہوگا اور اگر اس نے فرض اور نفل کی نیت کے بغیر مطلب نیت کر کے احرام باندھا تھا تب بھی استطاعت کے بعد اسی شخص پر دوبارہ حج کرنا ضروری نہیں ہوگا-فقت واللہ اعلم

ولو حج الفقير ثم استغنى لم يحج ثانيا لان الشرط الوجوب التمكن من الاصول الى موضع المكي وفي النوادر انه يحج ثانيا//--مجمع الانهار-٢٦٠/١-مكتبة دار الاحياء

ولو حج الفقير ماشيا فقط عنه حجة الاسلام حتى لو استغنى بعد ذلك لا يكرمه ثانيا//--البنايه شرح الهدايه--٤/١٤٤//مكتبة دار العلميه

ليفيد انه يتعين عليه ان لا ينوي نفلا على زعم انه لا يجب عليه لفقره فلو نواه نفلا لزمه الحج ثانيا//--الدر المختار-(٤٦٠/٢ مكتبة دار احياء والنوات العربي)

سوال:-حج کی فرضیت کب ہوئی اور اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرضیت سے قبل حج ادا کیا ہے یا نہیں اگر کیا ہے تو کتنی مرتبہ ؟

جواب:-راجح قول کے مطابق حج کی فرضیت نو ہجری میں ہوئی اس میں اختلاف ہے اپ علیہ الصلاۃ والسلام نے حج کی فرضیت سے قبل تین حج ادا کیے ہیں اور فرضیت حج کا حکم نازل ہونے کے بعد اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حج ادا کیے ہیں۔فقط واللہ اعلم

سنة تسع وانما اخره عليه الصلاه والسلام لعشر بغرز--//٥٣٦/٣ زكريا،

عن جابر بن عبد الله ان النبي صلى الله عليه وسلم حد ثلاث حج حجتين قبل ان بها مروجة بعدها ما هاجر ومعها عمرة//--جامع الترمذى،حديث نمبر: ٨١٥ كتاب الحج

ان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعتمر اربع عمر كلهن في ذي القادة الى التي مع حجة عمرة من الحديدية او زمن الحديبية في ذي القعده وعمرة من العام مقبل في ذي القعدة وعمرة//-- مسلم،٤٠٩/١, حديث نمبر: ١٢٥٣

حج
حج

1 thought on “00سوال:-حج کے لغوی اور شرعی معنی تحریر کریں؟”

Leave a Comment