الجواب:-مسئولہ صورتوں میں ایک طلاق بائن واقع ہوگی اگر شوہر نے طلاق کی نیت کی ہے ورنہ نہیں کیونکہ مذکورہ الفاظ کنایات کی اس قسم میں سے ہیں جو جواب اور در دونوں کا احتمال رکھتا ہو اس میں وقوع طلاق کے لیے نیت ضروری ہے۔
ولو قال لها: لا نكاح بيني وبينك او قال: لم يبق بيني وبينك نكاح يقع الطلاق اذا نوى.....(هنديه: ٤٤٣/١،كتاب الطلاق، الشرفية ديوبند)
فنحو اخرجي واذهبي وقومي يحتمل رداء..... وفي الغضب توقف الاولان.... اي ما يصلح ردا وجوابا.....(رد المختار مع الشامي: ٥٢٩/٤-٥٣٣،باب الكنايات، زكريا ديوبند)
سوال:-اگر کوئی شخص اپنی بیوی سے یہ کہے کہ میں نے تجھ کو چھوڑ دیا تو ایسی صورت میں کون سی اور کتنی طلاق واقع ہوگی اور اس کا حکم ہر جگہ ایک رہے گا یا الگ الگ مفصل بیان کریں؟
الجواب:-میں نے تجھ کو چھوڑ دیا کہنے کی صورت میں ایک طلاق رجعی واقع ہوگی کیونکہ یہ لفظ اکثر جگہوں میں الفاظ صریح کے لیے مستعمل ہوتا ہے لہذا اس سے ایک طلاق رجعی واقع ہوگی البتہ اگر کسی جگہ یہ لفظ کنائی میں مستعمل ہو تو پھر ایک طلاق بائن واقع ہوگی اگر ایک کی نیت کرے اور اگر زیادہ کی نیت کرے تو زیادہ واقع ہوگی اصل حکم ان الفاظ میں عرف کا ہے جہاں کا عرف جیسا ہوگا وہاں ویسا ہی حکم ہوگا-”فقط واللہ اعلم