سوال:-قربانی کے جانور میں دیگر افراد کو شریک کرنے کے لیے کس چیز کا خیال رکھنا چاہیے؟

الجواب:-قربانی کے جانور میں دیگر افراد کو شریک کرنے کے لیے چند چیزوں کا خیال رکھنا چاہیے اس کا پیسہ حلال ہے یا نہیں وہ اپنے مرضی سے قربانی کر رہا ہے یا کوئی اور اس کو قربانی کرنے پر مجبور کر رہا ہے یا لوگوں کو دکھانے کے لیے قربانی کر رہا ہے یا گوشت کھانے کی نیت سے قربانی کر رہا ہے اور یہ بھی خیال رکھیں کہ وہ ادمی مسلمان بھی ہو کافر نہ ہو وغیرہ

وان كان شريك الستة نصرانيا او مريد اللحم لم يجز عن واحد منهم الاراقة لا تتجزاء--//شامي،ج:٩,ص:٤٧٢, كتاب الاضحية،زكريا،ديوبند

صح وان كان شريك الستة نصرانيا ومريد اللحم لم تدوس عن واحد منهم وجه الفرق ان البقر عند ستة بشرتي قصدي الاكل القربة--//بحر الراءق ,ج:٨،ص:٢٠٢, كتاب الاضحية زكريا دوبند

اكل الربو او كاسب الحرام ابدي اليه او إضافة و غالب ماله حرام لا يقبل ولا ياكل ما لم يخبره ان ذلك المال اصله حلال ورثه او استقرضه--//الهنديه, ج:٥,ص:٣٤٣, كتاب الكراهيه, زكريا, دوبند

سوال:-اگر کوئی شخص منت مانگے کہ اگر میرا بچہ ٹھیک ہو گیا تو میں قربانی کرونگا تو اس قربانی کی گوشت کا شرعا کیا حکم ہے ؟

الجواب :- منت والی  قربانی کا تمام گوشت فقراء و مساکین کو دینا واجب ہے اس سے نہ خود کھانا جائز ہے اور نہ اہل و عیال کو کھلانا جائز ہے –//فقط و الله اعلم

و أما في الاضحية المنذورة سواء كانت من الغني أو الفقير فليس بصاحبها أن يأكل ولا أن يأكل الغني وهاكذا في النهاية--//

لا يأكل الناذر منها فأن اكل تصديق بقيمة ما اكل--//شامی ،ج:٢،ص:٢٣٢ نعيمية,ديوبند--//وكذا في قاضيخان:ج:٩،ص:٢٤٩ زکریا

سوال:-ایک امر آدمی قربانی کی نیت سے جانور خریدی تو اس کو قربانی کے وقت بدل سکتا ہے یا نہیں ؟

الجواب:-اگر کوئی امیر شخص قربانی کی نیت سے جانور خریدے تو اس کو بدل سکتا ہے یا فروخت بھی کر سکتا ہے البتہ اس چیز کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ جو نانور بدلتا ہے یا فروخت کرتا ہے اس کے بعد والا اس سے اچھا ہو لیکن نہ بدلے تو بہتر ہے -البتہ بلا ضرورت اس کو بدلنا اور بیچنا مکروہ ہے اور دونوں جانور میں جو قیمت کا فرق  ہوگا اس کو صدقہ کرنا لازم ہے -و الله اعلم –//قاضیخاں ،ج:٩،ص:٢٤٥ زکریا 

و ام الذي يجب علي الفقير دزن الغني فالمشتري للاضحية ...وأن كان غنيا لا تجب علية بشراء شيء --//الہندیہ ج:٥،ص:٣٢٦ زکریا

و الجواب ان المشتري للأضحية متعينة للقربة ألي أن يقام غيها مقامها فال يحل له الانتفاع بهاما دامت متعيمة...ويأتي قريبا اليه يكره ان يبدل بها غيرها فيفيد تعين ايضا --//شامی ،ج؛٩،ص:٥٤٤ ، اشرفیہ ،دیوبند

١.سوال:-قربانی کرنے والوں پر ذی الحجہ کے مہینے میں کون سی چیز واجب اور کون سی چیز مسنون ہے وضاحت کے ساتھ تحریر کریں؟

الجواب:-قربانی کرنے والے پر تن چیزیں واجب مثلا یہ صاحب کا مالک ہونا ، عید کی نماز پڑھنا ایام تفریق میں بلند اواز سے تکبیر تشریق پڑھنا وغیرہ اور چند چیزیں مسنون ہیں مثلا عید کے دن نماز فجر محلہ کی مسجد میں پڑھنا مسواک کرنا نہانا خوشبو لگانا ادبیہ میں جانے سے پہلے میٹھی چیزیں مثلا کھجور وغیرہ اور اچھا کپڑا پہننا نماز سے پہلے صدقہ فطر ادا کرنا ناخن بال وغیرہ نہ ترشنا وغیرہ وغیرہ۔فقط واللہ اعلم

واما بيان ما يستحب في يوم العيد فاستحب فيه منها انه النبي سواك ويغسل ويطعم شيئا ويلبس احسن نيابه ولمس طيبا ويخرج فطرة قبل ان يخرج واما في الى آخر... --//بدائع الصناءع،ج:١، ص:٦٢٤ زكريا دوبند

ويستحب ان ياكل من اضحيه ويطعم منها غيره ويستحب عين يربط الاضحية قبل ايام النحر... الى آخ. ؛--//الفتاوى الهنديه،ج:٥، ص:٣٤٦-٣٤٧،كتاب الاضحية ،زكريا،ديوبند

سوال:-عید کی نماز سے پہلے قربانی کرنا درست ہے یا نہیں؟1

الجواب:-عید کی نماز سے پہلے قربانی کرنا شہر والوں کے لیے جائز نہیں ہے اور گاؤں والوں کے لیے جائز ہے جہاں جمعہ اور عیدین کی نماز نہ ہوتا ہو،واللہ اعلم

واول وقتها بعد الصلاته ان ذبح في مصراى.... وبعد طلوع الفجر يوم النهر ان ذبح في غيره الخ وفى الشامى قوله -ان ذبح في غيره-(اي غير المصر)--//شامي،ج:٩,ص:٥٢٧, كتاب الاضحيه ,اشرفيه, دوبند

والوقت المستحب التضحية في حق اهل السواد: بعد طلوع الشمس وفي اهل المصري بعد الخطبه كذا في ظهيرية ولو ذبح والامام في خلال الصلاه لا يجوز...--//هنديه،ج:٥،ص:٣٤١ كتاب الاضحية ,زكريا،دوبند

اما اهل السواد القراى الرباطات عندنا تجوز لهم التضحية بعد طلوع الفجر من اليوم العاشر من ذي الحجة واما احد اليوادي لا يضحون الا بعد الصلاه واقرب الائمة اليهم--//قاضيخان،ج:٩،ص:٢٤٣ كتاب الاضحية ،زكريا،ديوبند

عید کی نماز
عید کی نماز
عید کی نماز
عید کی نماز

0سوال:-اگر کوئی شخص گوشت کھانے کی نیت سے بڑے جانور میں شریک ہو جائے جبکہ باقی شرکاء کی نیت صحیح قربانی کی ہے تو ایسی صورت میں قربانی کا شرعا کیا حکم ہے؟

الجواب :-اگر باقی شرکا کو اس شخص کے بارے میں معلوم ہو کہ گوشت کھانے کی نیت سے قربانی کر رہا ہے تو کسی کی بھی قربانی درست نہیں ہوگی اور اگر اس شخص کی نیت کے بارے میں باقی شرکاء کو معلوم نہ ہو تو اس شخص کے علاوہ باقی کے قربانی درست ہو جائے گا کیونکہ وہ لوگ بے قصور ہیں

وان كان كل واحد منهم صبيا او كان شريك السبع من يريد اللحم او كان نصرانيا ونحو ذلك لا يجوز للاخرين ايضا كذا في السلاحية الهنديه،ج:٥،ص:٣٥١, كتاب الاضحية، زكريا،ديوبند

قد علم ان الشرط قصد القربة من الاكل--//شامي, ج:٩,ص:٤٧٦, كتاب الاضحية، زكريا،ديوبند

وان كان شريكا لستة بنصرنيا يريد اللحم لم تجوز عن واحد منهم وجه الفرق تجوز عن سبعة بشرط قصد الاكل القربة--//بحر الريق،ج:٨,ص:٢٠٢،كتاب الاضحية، كذا في مجموع الانهار

گوشت کھانے کی نیت
گوشت کھانے کی نیت

سوال :-کس جانور میں کتنے آدمی شریک ہو سکتے ہے وضاحت کریں ؟

جواب :-بکری اور اسکی ہمجنس بھیر اور دنبہ وغيہ میں ایک آدمی شریک ہو سکتا ہے اور اونٹ ،گائے  بھینس  میں سات آدمی شریک ہو سکتے ہیں جبکہ سب کی نیت الله کی رضا ہو -فقط  الله اعلم

يجب أن يعلم أن الشاة لا تجزى الا عن واحد و ان كانت عظيمة والبقر و البعير يجوى عن سبعه--//الھندیہ ،ج:٥،ص:٣٥١ زکریا

الشاة في الاضحية لا تجز ألا واحد ,والابل والبقر يجوز سبعة أذا اراد الكل بقربه--//قاضیخاں ،ج:٩،ص:٢٤٦ زکریا

سوال:-اگر کسی جانور میں قربانی کرنے والوں کے ساتھ عقیقہ کرنے والا بھی شریک ہو جائے تو یہ شرعا درست ہے یا نہیں اگر درست ہو تو ایسی صورت میں قربانی اور عقیقہ کے دعاؤں میں کیا ترتیب ہوگی دونوں کی دعاؤں کو پڑھنا یا ایک دعا پر اکتفاء کرنا کافی ہے یا کوئی اور تفصیل ہے مدلل اور مفصل بیان کریں؟

جواب:-اگر کسی جانور میں قربانی کرنے والوں کے ساتھ عقیقہ کرنے والا شریک ہو جائے تو یہ شرعا درست ہے سورۃ مسئلہ کے مطابق قربانی اور عقیقہ کی دعاؤں میں ترتیب یہ ہے کہ جانور پر چھری پھیرتے ہوئے تمام شرکا کے نام پکارنا اور قربانی اور عقیقہ کے بارے میں زبان سے الفاظ کہنا ضروری نہیں صرف ذبح کرتے وقت تمام شرکاء کی جانب سے ذبح کرنے کا خیال دل میں رکھنا کافی ہے پس بسم اللہ اللہ اکبر کہتے ہوئے ذبح کرنا کافی ہے اور قربانی اور عقیقہ کے بعد مخصوص دعائے پڑھنا واجب نہیں بلکہ مستحب ہے اس لیے اگر بڑے جانور میں قربانی اور عقیق دونوں کے حصے ہو تو قربانی اور عقیقہ دونوں کی دعا ذبح کے بعد پڑھی جا سکتی ہے اور ذبح کرتے وقت قربانی اور عقیقہ کی دعائیں ایک ساتھ بھی پڑھی جا سکتی ہے اور یہ بھی جائز ہے کہ عقیقہ کی دعا پڑھتے وقت ان لوگوں کا نام لے جن کا عقیقہ ہے اور قربانی کرتے وقت ان افراد کا نام لے جن کی قربانی ہے

ولو نوى بعد الشركاء الاضحية وبعضهم هدي المتعة وبعضهم هدي القران وبعضهم جزاء الصيد وبعضهم حقيقه لولادة ولد له في عامة ذلك جزا عن الاكل في ظهر الرواية--//قاضي خان على هامش الهنديه،ج:٣,ص:٣٥٠, كتاب الاضحية ,الرشيديه

وكذلك ان اراد بعضهم العقيقة عن ولد وولد له من قبل ذلك محمد رحمه الله تعالى في نوادر الضحايا--//الهنديه،ج:٥,ص:٣٥١, باب الثامن ،كتاب الاضحية ،زكريا،ديوبند

ولو اراد بعضهم العقيقة عن ولد قد ولد له من قبل لان ذلك جهة التقريب بالشكر على نعمة الولد--//شامي،ج:٦,ص:٣٢٦, كتاب الاضحية سعيد

سوال:-غرىب شخص قربانی کرنے کے بعد ایام قربانی میں مالدار ہو جائے تو اس پر دوسری قربانی واجب ہوگی یا نہیں نیز مسافر ایام قربانی میں مقیم ہو جائے یا مقیم مسافر ہو جائے تو کیا حکم ہے ؟

الجواب و باللہ التوفیق :-قربانی کے سلسلے میں قربانی کے آخری ایام کا اعتبار ہوتا ہے لہذا اس قاعدہ کی رو سے غرىب شخص کے قربانی کرنے کے بعد ایام اضحىہ میں مالدار ہونے کی صورت میں دوسری قربانی لازم ہونی چاہیے بر اسی بنا صاحب بداءع وغىرہ نے اجوب قربانی کے قول کو صحیح قرار دیا ہے لیکن صاحب فتاویٰ بزازیہ اور صاحب فتاویٰ تاتارخانیہ وعىرہ نے متاخرین احناف کے حوالے سے عدم وجوب قربانی کا قول نقل کیا ہے اور اسی کو راجح قرار دیا ہے اس لئے مذکورہ غرىب شخص کے لئے اس قول پر عمل کرنے کی گنجائش ہے لہٰذا اگر وہ دبارہ قربانی نہ کرے تو وہ ترک واجب کی وجہ سے گناہ گار نہ ہوگا -اور مسافر ایام قربانی میں مقیم ہو جائے تو اس پر قربانی کرنا لازم ہے اور اگر مقیم مسافر ہو جائے تو قربانی کرنا لازم نہیں -فقط و الله اعلم–//الفتاویٰ التاتارخانیہ ج:١٧،ص:٤٥٩ زکریا –//رد المختار ج:٩ ص:٤٥٨ زکریا –//الہندیہ ج:٥ ص:٣٣٧ زکریا

سوال: اگر بکری کی عمر سال پورا ہونے میں ایک دن باقی ہو اور دیکھنے میں ڈیڑھ سال کا معلوم ہو رہا ہے تو اس بکری یا بکرے کے قربانی شرعا درست ہے یا نہیں؟

الجواب: ـ قربانی درست نہیں ہوگی مکمل ایک سال پورا ہونا ضروری ہوگا البتہ بھیڑ اور دنبہ ہو تو چل سکتا ہے۔

وضحا الثاني فصاعدا من الثلاثة و الثاني وهو ابن خمس من الابل وحولين من البقر والجاموس وحول من الشاة--//شامي،ج:٩,ص:٥٣٣-٥٣٤, كتاب الاضحيه،اشرفيه،ديوبند

ومن البقر وهو الداخل في الثالث.... ومن الغنم ما تمت عليه سنة--//بزازيه, ج:١٢,ص:١٥٦, كتاب الاضحيه, زكريا, ديوبند

والصني من الابل ما اتي عليه خمس سنن وطعن في السنه السادسة... والثني من البقر ما اتي عليه سنتان وصلني من الغنم والمعز ما تمت له سنه--//قاضيخان ،ج:٩,ص:٢٤٥, كتاب الاضحيه،زكريا،ديوبند

سوال:-اگر اولاد اور والدین سب ساتھ رہتے ہو اور اولاد کم ا کما کر اپنے باپ کو دے رہا ہو تو ایسی صورت میں قربانی باپ پر واجب ہے یا اولاد پر اس میں کوئی تفصیل ہے تو وضاحت کریں؟

الجواب:-اگر اولاد کما کر باپ کو مالک بنا کر دے دیتے ہیں اور باپ اس مال میں تصرف کرتا ہوں اور اولاد کے پاس نصاب کے بقدر رقم نہ ہو تو اس صورت میں اولاد پر قربانی واجب نہیں اگر صرف باپ کی ملکیت میں نصاب کے برابر رقم موجود ہو تو ان پر قربانی واجب ہے اور اگر اولاد میں سے کوئی صاحب نصاب ہے تو ان پر بھی قربانی واجب ہے حاصل یہ ہے کہ جس جس کے پاس نصاب کے بقدر رقم یا سورت اصلیہ سے زائد سامان موجود ہو تو اس پر قربانی واجب ہے۔

واليساو الذي يتعلق به وجب صدقه بان مالك ماتى درهم او عوضا يساويها غير مبكنه وثياب اللبس ومتاع متاجه الي ان يذبح الاضحية--//شامي, ج:٩,ص:٥٢٠, كتاب الاضحيه اشرفيه ديوبند

والموسر في ظاهر الروايه من له ماءتا درهم او عشرون دينارا او شيء تبلغ ذلك مسكنا ومتاع مسكنا ومركبه وخادمه في حاجته التي لا يستغني عنها--//الهنديه, ج:٥,ص:٢٩٢, كتاب الاضحيه الباب الاول، زكريا, ديوبند

الاضحيه واجبه على كل مسلم مقيم موسرن في يوم الاضحيه عن نفسه --//الهدايه, ج:٤,ص:٤٤٢, كتاب الاضحيه، اتحاد،ديوبند

سوال:-اگر پانچ ادمی مل کر روپیے جمع کرے اور پھر اس روپیے سے ایک حصہ خرید کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے نام سے قربانی دے تو یہ قربانی درست ہوگی یا نہیں اگر درست ہو تو کیوں اگر نہیں تو کیوں وضاحت کرے؟

الجواب:-سات ادمیوں سے زیادہ کی شرکت بڑے جانور میں جائز نہیں ہے پس ایک حصہ جو پانچ ادمی مل کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے خرید کر قربانی کرنا چاہے تو یہ صورت جائز نہ ہوگی البتہ ایک حصہ میں چند شر کا اپنی اپنی رقم کا مالک اپنے میں سے کسی ایک ادمی کو ذبح کر کے مالک بنا دے اور وہ اپنے قبضہ میں رقم لے کر ایک حصہ لے کر قربانی کر دے تو یہ صورت جائز ہے اگرچہ قربانی ایک ہی طرف سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہوگے مگر اپنے اپنے رقم ہبہ کرنے والے ثواب سے محروم نہیں ہونگے ۔

واذ مات احد السبعه المشركين في البدنة وقال الورثة ذبحوا عنه وعنكم صح عن الاكل استحسانا لقصد القربه من الاكل--//شامي،ج:٩,ص:٥٣٩, كتاب الاضحيه،اشرفيه،ديوبند

ولو كانت البدنة بين اثنين نصفين تجوز في الاضح لانه لما جاز ثلاثه الاسباع نصف السبع تبعا له--//الهدايه, ج:٤,ص:١٥٩, كتاب الاضحيه البشرى

لانه لما جاز ثلاثة الاسباع اجازه نصف السبع تبعا له لانه ذلك النصف... وان لم يصو اضحية لكنه صوره قربه تبعا للاضحية--//البنايه شرح الهدايه،ج:١١,ص:٢٠, كتاب الاضحية

سوال:-ایک شخص کو احتلام ہو گیا ہے اور غسل جنابت واجب ہو گیا لیکن سورج طلوع ہونے سے اتنی دیر پہلے انکھ کھلی ہے جتنے میں وضو کر سکتا ہے غسل نہیں کر سکتا تو کیا یہ شخص تیمم کر کے نماز پڑھ سکتا ہے یا نہیں؟ یا یہ غسل ہی کرے گا چاہے نماز قضا ہو جائے؟ تو اس شخص کو تیمم کی اجازت ہوگی یا نہیں شریعت کی روشنی میں جواب تحریر فرمائیے؟

الجواب:- صورت مسئولہ میں مذکور شخص کے لیے وقت کے فوت ہونے کے خوف سے تیمم کر کے نماز پڑھنا

Read More »

سوال:- بخاری شریف کی کتاب الآذان میں روایت ہے کہ حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ ایک مسجد میں پہنچے اس میں جماعت ہو چکی تھی تو انہوں نے اذان و اقامت کے ساتھ دوسری جماعت قائم کی اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک ہی مسجد میں دو جماعت کرنا جائز ہے تو حنیفہ کی طرف سے اس روایت کا کیا جواب ہوگا؟ روایت نقل کر کے جواب تحریر فرمائیے؟

الجواب:-صورت مسئولہ میں مذکور اعتراض کے متعدد جوابات دیے گئے ہیں(1) حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ جس مسجد میں

Read More »

سوال:- عمارتوں کی دیواروں پر پینٹ کیا جاتا ہے اور دیواروں پر رنگ کرنے میں کبھی پینٹ استعمال ہوتا ہے اور کبھی چونہ اور کبھی سموسم سے رنگ کیا جاتا ہے تو رنگ کی ہوئی دیواروں پر تیمم کرنا جائز ہے یا نہیں نیز یہ بھی بتائیے کہ اگر پینٹ کیا گیا ہے تو یہ زمین کی قسم میں سے نہیں تو کیا اگر اس پر گردو غبار جم جائے تو اس سے تیمم کرنا جائز ہے یا نہیں؟

الجواب:-جس دیوار کو پینٹ سے رنگ دیا گیا ہے اس دیوار پر تیمم کرنا درست نہیں ہے اس لیے کہ

Read More »

سوال:-ایک شخص نے قربانی میں ایک بھینس خریدی بعد میں پاتا چلا کہ اس کے پیٹ میں بچہ ہے تو اس بھینس کی قربانی جائز ہے یا نہیں نیز قربانی کے بعد بھینس کے پیٹ سے اگر بچہ نکلے تو اس کھانا جائز ہے یا نہیں ؟

الجواب و باللہ توفیق:- اگر بھینس قریب الولادت ہو تو اس کی قربانی مکرہ ہے اور اگر نہ ہو تو اس کی …

Read more

سوال:-عوام میں مشہور ہے کہ قربانی کے جانور کا دونتا ہونا ضروری ہے اگر کوئی جانور دونتا نہ ہو تو اس کی قربانی جائز ہوگی یا نہیں ؟

الجواب و باللہ التوفیق :-در اصل دانت پر قربانی کی صحت کا مدار نہیں بلکہ عمر پر ہے دانت عمر معلوم کرنے کے لئے احتیاطی طور پر ایک علامت ہے لہذا کسی جانور کی عمر مکمل ہو گئی اور وہ دونتا نہیں تو پھر بھی اس کی قربانی درست ہوگی -الله اعلم

صح الشني الشني وهو ابن خمس من الابل و حولين من البقر و الجاموس و حول من الشاة--//رد المختار،ج:٩،ص:٤٢٢ ،زکریا

و يجزيْ فى الأضحية الشني فصاعدا من كل شيْ و لا يجوز ما دون ذالك من كل شيْ الا الجذع من ضأن اذا كان عظيما--//التاتارخانیہ ،ج:١٧،ص:٤٢٥ زکریا

و الاضحية من البقر و الابل والغنم ويجزى من ذلك كله شي فصاعدا ألا الضأن فان الجذع منه يجزىْ --//نصب الرايْ- ج:٤ ،ص:٥١٠ زکریا

سوال:-ایک شخص کو احتلام ہو گیا ہے اور غسل جنابت واجب ہو گیا لیکن سورج طلوع ہونے سے اتنی دیر پہلے انکھ کھلی ہے جتنے میں وضو کر سکتا ہے غسل نہیں کر سکتا تو کیا یہ شخص تیمم کر کے نماز پڑھ سکتا ہے یا نہیں؟ یا یہ غسل ہی کرے گا چاہے نماز قضا ہو جائے؟ تو اس شخص کو تیمم کی اجازت ہوگی یا نہیں شریعت کی روشنی میں جواب تحریر فرمائیے؟

الجواب:- صورت مسئولہ میں مذکور شخص کے لیے وقت کے فوت ہونے کے خوف سے تیمم کر کے نماز پڑھنا

Read More »

سوال:- بخاری شریف کی کتاب الآذان میں روایت ہے کہ حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ ایک مسجد میں پہنچے اس میں جماعت ہو چکی تھی تو انہوں نے اذان و اقامت کے ساتھ دوسری جماعت قائم کی اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک ہی مسجد میں دو جماعت کرنا جائز ہے تو حنیفہ کی طرف سے اس روایت کا کیا جواب ہوگا؟ روایت نقل کر کے جواب تحریر فرمائیے؟

الجواب:-صورت مسئولہ میں مذکور اعتراض کے متعدد جوابات دیے گئے ہیں(1) حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ جس مسجد میں

Read More »

سوال:- عمارتوں کی دیواروں پر پینٹ کیا جاتا ہے اور دیواروں پر رنگ کرنے میں کبھی پینٹ استعمال ہوتا ہے اور کبھی چونہ اور کبھی سموسم سے رنگ کیا جاتا ہے تو رنگ کی ہوئی دیواروں پر تیمم کرنا جائز ہے یا نہیں نیز یہ بھی بتائیے کہ اگر پینٹ کیا گیا ہے تو یہ زمین کی قسم میں سے نہیں تو کیا اگر اس پر گردو غبار جم جائے تو اس سے تیمم کرنا جائز ہے یا نہیں؟

الجواب:-جس دیوار کو پینٹ سے رنگ دیا گیا ہے اس دیوار پر تیمم کرنا درست نہیں ہے اس لیے کہ

Read More »