روزہ کی حالت میں ایک شخص نے اپنی بیوی کا لعاب منھ میں لیا اور حلق تک نہی پہونچا کیا اس سے روزہ ٹوٹ جائگا

الجواب وباللہ التوفیق اگر لعاب صرف منھ میں تھا حلق تک نہیں پہنچا اس نے لعاب تھوک دیا تو روزہ نہیں ٹوٹیگا اور اگر لعاب نگل لیا تو روزہ ٹوٹ جائیگا قضا وکفارہ دونوں لازم ہونگے

ولو ابتلع بزاق غیرہ فسد صومہ بغیر کفارۃ الا اذا کان بزاق صدیقہ فحینئذ تلزمہ الکفارۃ ھندیہ. ۱/ ۲۰۳. کتاب الصوم الباب الرابع فیما یفسد ومالا یفسد ال وع الاول ما یوجب القضاء دون الکفارۃ ط. دار الفکر

ہم نے سنا ہے کہ سحری کا ٹائم ختم ہونے کے سات منٹ کے بعد اذان دینی چاہیے، اور اس کے بعد نماز پڑھنی چاہیے، لیکن میں نے اس درمیان نماز پڑھ لی تو کیا میری نماز ہو گئی ہے،؟ یا مجھے قضاء کرنی چاہیے ؟

الجواب وبالله التوفيق: جنتری میں جو اوقات صلوۃ لکھے ہوتے ہیں اور ان میں ۵ منٹ ۱۰ منٹ کا فاصلہ کرنے کو کہا جاتا ہے وہ سب احتیاطا ہیں فجر کا وقت ختم سحری یعنی صبح صادق کے بعد فوراً ہوجاتا ہے لہٰذا صورت مسؤلہ میں ختم سحری اور اذان کے درمیان پڑھی گئی نماز ہوگئ اب قضا کی ضرورت نہیں ـ (کتاب النوازل ۲۲۲/۳)

أول وقت الفجر إذا طلع الفجر الثاني، وهو البياض المعتر ض في الأفق لحديث أمامة جبرئيل عليه السلام فإنه أم رسول الله صلى الله عليه وسلم فيها في اليوم الأول حين طلع الفجر،(ہدایہ ٧٦/١ رشیدیہ کوئٹہ)

سوال : کن صورتوں میں روزہ قضاء لازم ہوتی ہے اور کن صورتوں میں کفارہ ؟براہ کرم تفصیل سے بتائیں

الجواب وبالله التوفيق: اگر کوئی شخص بلا عذر شرعی رمضان کا فرض روزہ نہ رکھے تو اس کے لیے توبہ کرنا لازم ہے اور اس کے بدلے ایک ہی دن کے روزے کے قضاء لازم ہوگی اس پر کفارہ لازم نہیں ہے رمضان میں روزہ دار مقیم مکلف آدمی نے ادائےروزہ رمضان کی نیت سے روزہ رکھا پھر جان بوجھ کر بلا کسی عذر شرعی کے کوئی غذا یا نفع بخش دواء پی کر یا جماع کر کے روزہ فاسد کر دے تو اس پر قضاء اور کفارہ دونوں لازم ہوتے ہیں فقط والله اعلم

ومن جامع في احد السبيلين عامدا فعليه القضاء والكفارة ولو اكل أو شرب ما يتغذى به أو يداري فعليه القضاء والكفارة (هدايہ٢١٩/١. ومثله الفتاوى الهندية ٢٠٥/١-٢٠٦. البحر الرايق٢٧٦/٢. الفتاوى التاتارخانية ٣٨٩/٣. مرقي الفلاح٣٦٣)

ایک عورت کے ٣ مہینے کا حمل ہے تو کیا وہ روزہ چھوڑ سکتی ہے؟؟

الجواب وبا اللہ التوفیق اگر حاملہ کو یہ خوف ہو کہ روزہ کی وجہ سے خود اسکو یا حمل کو کوئ نقصان پہچ سکتا ہے تو حاملہ کے لۓ روزہ چھوڑنے کی اجازت ہے بعد میں اسکی قضا کرنا ضروری ہے

عن انس ابن مالک وال رخص رسول الله صلی الله عليه وسلم للحبلی التی تخاف علی نفسھا ان تفطر وللمرضع التی تخاف علی ولدھا ( سنن ابن ماجہ کتاب الصوم باب ماجاء فی الافطار للحامل المرضع. ۲/ ۵۷۶. ط. دار الرسائلۃ العالمیۃ )

قولہ ویجوز الفطر لحامل ھی التی فی بطنھا حمل بفتح الحاء ای ولد (حاشیۃ الطحطاوی کتاب الصوم باب ما یفسد الصومو یوجب القضاء فصل فی العوارض ۶۸۴ ط دار الکتب العلمیہ بیروت )

سوال: روزہ میں نیت کیا ہے ؟اور کب تک کر سکتے ہیں؟

الجواب و باللہ التوفیق: واضح رہے کہ نیت دل کے ارادے کا نام ہے. رمضان کا روزہ نذر معین کا روزہ اور نفل روزہ کی نیت سحری کے بعد بھی کر سکتے ہیں اور اس کا آخری وقت نصف نہار شرعی سے پہلے پہلے ہے اسکے بعد معتبر نہیں ہوگی. نصف نہار شرعی سے مراد یہ ہے کہ اگر صبح صادق کے طلوع اور سورج غروب کے وقت کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا جائے اس کے درمیانی نقطے کو صنف نہار شرعی کہتے ہیں اس سے پہلے روزے کی نیت کرنا ضروری ہے اس کے بعد روزے کی نیت معتبر نہیں ہوگی . فقہاء نے لکھا ہےکہ رمضان المبارک میں روزہ رکھنے کے ارادے سے سحری کر لیا تویہ نیت کا قائم مقام ہو جائے گا فقط والله اعلم

فيصح أداء صوم رمضان والنذر المعين.النفل بنية من الليل.......... إلى الضحوة الكبرى لا بعدها(درمختار) قوله إلى الضحوة الكبرى المراد بها نصف النهار الشرعي(شامي زكريا ٣٣٨/٣-٣٤١: الفتاوى الهندية ١٩٥/١

سوال : کیا روزہ کی نیت زبان سے کرنا ضروری ہے؟

الجواب وبالله التوفيق: سورت مسئلہ میں حکم یہ ہے کہ نیت کے لیے زبان سے تلفظ کرنا ضروری نہیں ہے. محض دل کا ارادہ کر لینا کافی ہے فقہاء کرام نے لکھا ہےکہ روزہ کے لیے سحری کھانا بھی نیت کا قائم مقام ہے فقط والله اعلم

والنية معرفته بقلبه ان يصوم....... والتسحر في رمضان نية (الفتاوى الهندية ١٩٥/١: در مختار ٣٤٥/٣؛زكريا: التاتارخانية ٣٦٨/٣؛زكريا)

نوٹ: بعض لوگ نیت کو عربی میں ضروری سمجھتے ہیں یہ صحیح نہیں ہے (جواھر الفقہ ٢٧٨)