ایک عورت ہے جسکو اسکا شوہر ناہی اپنے پاس رکھتا اور ناہی اسکو طلاق دیتا. جبکہ شوہر نے دوسرا نکاح کر رکھا ہے تو اس مظلوم عورت کا نکاح کے بارے میں کیا ہے. کیا یہ شوہر سے طلاق کے بغیر دوسرا نکاح کرسکتی ہے اگر نہیں کرسکتی تو شوہر سے بچنے کا کیا راستہ ہے. مسئلہ کے بارے میں وضاحت فرمادیجے.

الجواب وبالله التوفيق: واضح رہے پہلے شوہر سے طلاق یا تفریق کے بغیر دوسرا نکاح کرنا جائز نہیں ہے؛ لیکن اگر شوہر نہ طلاق دے رہا ہو اور نہ ہی خلع کرنے پر راضی ہو، تو ایسی صورت میں مظلوم عورت اپنا مقدمہ قریبی محکمۂ شرعیہ یا شرعی پنچایت میں پیش کرے، کہ فلاں شخص میرا شوہر ہے وہ میرے حقوق ادا نہیں کرتا، اس سے میرے حقوق ادا کرائے جائیں یا پھر مجھے نکاحِ ثانی کی اجازت دی جائے اس پر محکمۂ شرعیہ جملہ امور کی باقاعدہ تحقیق کرکے شوہر سے کہے کہ تم اپنی بیوی کے جملہ حقوق ادا کرو یا اس کو طلاق دیدو، ورنہ ہم تفریق کردیں گے، اگر شوہر کوئی صورت اختیار نہ کرے تو محکمۂ شرعیہ تفریق کردے، یہ تفریق طلاق کے حکم میں ہوگی، اس کے بعد عدتِ طلاق گزار کر دوسری جگہ نکاح کی اجازت ہوگی۔ مستفاد از: (فتاویٰ محمودیہ، ٤١٢/١٩، ط: میرٹھ) (الحيلة الناجزة، ص: ٦٣، ط: مكتبة رضي ديوبند)

نكاح المنكوحة لا يحله أحد من أهل الأديان. (المبسوط السرخسی/كتاب السير/باب نكاح أهل الحرب ودخول التجار إليهم، ٩٦/١٠، ط: دار المعرفة، بيروت)

وقد اتفق ائمة الحنفية والشافعية على أنه يشترط لصحة الحكم واعتباره في حقوق العباد الدعوى الصحيحة وأنه لا بد في ذلك من الخصومة للشرعية. (شامي/كتاب القضاء، ٢٣/٨، ط: دار عالم الكتب الرياض) فقط والله سبحانه وتعالى أعلم.

1.سوال:- چیٹ جی پی ٹی کا استعمال شریعت کی نظر میں کیسا ہے؟ کیا اس سے دینی مسائل پوچھنا اور معلومات حاصل کرنا جائز ہے؟

الجواب و بااللہ التوفیق: چیٹ جی پی ٹی ( chat gpt) دور حاضر کی جدید ٹیکنالوجی ہے لہذا اس کا استعمال اگر جائز مقاصد کے لیے کیا جائے تو جائز ہے اور اگر ناجائز امور کے لیے اس کا استعمال کیا جائے تو اس کا استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔ البتہ چیٹ جی پی ٹی (chat gpt) سے دینی و شرعی مسائل پوچھنا صحیح نہیں ہے اس لیے کہ بعض اوقات چیٹ جی پی ٹی (chat gpt) غلط مسئلے کی طرف رہنمائی کرتا ہے لہذا دینی مسائل کے تعلق سے علماء کرام اور مفتیان عظام ہی کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔ واللہ اعلم بالصواب

قال الله تعالى: فَاسْاَلُوْا اَهْلَ الِّذكْرِ اِنْ كُنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ (سورۃ الانبیاء آیت:۷) القاعدۃ الثانیۃ: الأمور بمقاصدھا الاشباہ والنظائر ص/ ۱۰۲

٨١.سوال:قبر میں گلاب جل چھڑکنا کیسا ہے؟

الجواب و بالله التوفيق قبر کے اندر گلاب جل چھڑکنا جائز اور درست ہے ۔البتہ میت کو قبر میں رکھ کر میت پر گلاب جل چھڑکنا بدعت ہے ! واللہ اعلم بالصواب) محمودیہ میرٹھ )13 /290

ويوضع الحنوط في القبر لأنه عليه الصلاة والسلام فعل ذلك بابنه ابراهيم حموي عن الروضة . (فتح المعين /١/٣٤٦) باب الجنائز / مطبوعه مصر . ي

ينبغي أن يجتنب ما أحدثه بعضهم من أنهم يأتون بماء الورد فيجعلونه على الميت في قبره فإن ذلك لم يرو عن السلف فهو بدعة ( طحطاوي على مراقى الفلاح/ ٥٠١ )

1..اتقو مواضع التهم .. یہ کسی بزرگ کا قول ہے یا واقعی ایسے الفاظ حدیث نبوی سے ثابت ہیں یا پھر اسے روایت بالمعنی کہہ سکتے ہیں؟

الجواب و بالله التوفيق یہ حدیث نہیں ہے ، بلکہ حضرت عمر (رضی اللہ عنہ) کے کے ایک ارشاد کا مفہوم ہے ۔واللہ اعلم بالصواب

- حَدِيثُ اتَّقُوا مَوَاضِعَ التُّهَمِ // هُوَ مَعْنَى قَوْلِ عُمَرَ مَنْ سَلَكَ مَسَالِكَ التُّهَمِ اتُّهِمَ رَوَاهُ الْخَرَائِطِيُّ فِي مَكَارِمِ الْأَخْلَاقِ عَنْ عُمَرَ مَوْقُوفًا بِلَفْظِ مَنْ أَقَامَ نَفْسَهُ مَقَامَ التُّهَمِ فَلَا تَلُومَنَّ مَنْ أَسَاءَ الظَّنَّ بِهِ //

(الأسرار المرفوعة في الأخبار الموضوعة ١/‏٨٠ — الملا على القاري (ت ١٠١٤))

مونچھوں کو تاؤ دینا کیسا ہے ؟

الجواب وباللہ التوفیق مونچھو کو چھوٹا رکھنا سنت ہے ان کو لمبا کرنا اور تاؤ دینا ایسا عمل ہے جوکہ لغو ہے اسکا دنیا اور آخرت میں کوئ فائدہ نہیں ہے لہذا اس سے اجتناب کرنا چاہۓ

عن ابی ھریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سمعت النبی صلی اللہ علیہ وسلم یقول الفطرۃ خمس الختان والاستحداد وقص الشارب وتقلیم الاظفار و نتف الابط بخاری 6/ 160 کتاب اللباس باب تقلیم الاظفار. ط. المطبعۃ الکبری الامیریہ

وقال القرطبی وقص الشارب ان یاخذ ما طال علی الشفۃ بحیث لا یؤذی الآکل ولا یجتمع فیہ الوسخ فتح الباری 10/ 347. کتاب اللباس. باب قص الشوارب ط. دار المعرفۃ

اللہ عالم

٨.سوال:-کیا مسجد کی گولگ کے پیسے مدرسے کی تعمیر میں لگا سکتے ہیں؟

الجواب و بااللہ التوفیق شریعت میں مسجد مدرسہ عيدگاہ اور قبرستاں وغیرہ یہ سب الگ الگ وقف ہیں اور اوقاف کے سلسے میں ضابطہ یہ ہے کہ ہر وقف کی آمدنی اُسی وقف میں لگ سکتی ہے کسی دوسرے وقف میں نہیں لگ سکتی اس لیے سوال میں مذکور اوقاف میں سے کسی وقف کی آمدنی دوسرے وقف میں لگانا (عام حالات میں) جائز نہیں

(و ان اختلاف احدهما) بان بنی رجلان مسجدیں او رجُل مسجدا او مدرسۃ و وقف علیھما اوقافا لا يجوز له ذلک (الدر المختار مع رد المختار کتاب الوقف:۵۵۱/۶ فقط واللہ اعلم باالصواب

٩.سوال:- امام صاحب کی سر کا بال برابر نہیں یعنی انگریزی بال ہو یا کسی حصہ کا زائد ہوتو انکے امامت کیسی ہیں؟

الجواب وبا اللہ التوفیق ایسے بال جوکہ آگے سے بڑے اور پیچھے سے چھوٹے ہوں جسے آج کل انگریزی بال کہتے ہیں اسکی حدیث شریف میں ممانعت آی ہے فقہاء نے اسکو مکروہ تحریمی کہا ہےاس لیے کہ اسمیں یھود و نصاریٰ سے مشابہت پای جاتی ہے صورت مذکورہ میں اگر واقعی امام صاحب انگریزی بال رکھے ہوے ہیں تو ایسے شخص کو مستقل امام رکھنا درست نہیں ہے ایسےامام کی امامت مکروہ تحریمی ہوگی

ویکرہ القزع وھو أن یحلق البعض ویترک البعض الخ کذا فی الغرائب (رد المحتار، کتاب الحظر والإباحة، باب الاستبراء وغیرہ، فصل فی البیع وغیرہ ۹: ۵۸۴، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہما قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من تشبہ بقوم فہو منہم(سنن أبي داود، مشکاة المصابیح، کتاب اللباس، الفصل الثاني،ص:۳۷۵ : المکتبة الأشرفیة دیوبند)

قال ط: ويكره القزع وهو أن يحلق البعض ويترك البعض قطعا مقدار ثلاثة أصابع (حاشية ابن عابدين: كتاب الصلاة، باب الإمامة (1/ 560) سعيد)

اگر کوئی شخص آیت قرآنیہ کو نماز کی حالت میں لکھا ہوا دیکھ کر زبان سے پڑھ بھی لیتا ہے تو کیا حکم ہے،براۓ مہربانی مفصل و مدلل جواب دیکر شکریہ کا موقع عنایت فرماۓ۔

الجواب و بالله التوفيق صورت مسئولہ میں اس شخص کی نماز فاسد ہو جائیگی!

و ان قرأ المصلي القران من المصحف او من المحراب تفسد صلاته عند ابي حنيفه ( رحمه الله ) حلبي كبير لاهور (٤٤٧)

٦.ایک شخص کا سونے کا زیور کھو گیا تو ۔ تو اس نے کہا : “اگر وہ سامان مل گیا تو میں مسجد میں دے دوں گا/دے دوں گا “۔ اب وہ سامان مل گیا ہے۔ اور اُن کا کہنا ہے کہ کچھ غریب لوگ ہیں کیا انکو یہ رقم دی جا سکتی ہے؟

الجواب وبالله التوفيق: صورتِ مسؤلہ میں نذر کا سامان مسجد ہی میں دینا ضروری نہیں؛ بلکہ فقراء کو دینے سے بھی نذر پوری ہوجائے گی۔

وإن كان مقيدا بمكان بأن قال لله تعالى على أن أصلي ركعتين في موضع كذا، أو أتصدق على فقراء بلد كذا، يجوز أداؤه في غير ذلك المكان عند أبي حنيفة وصاحبيه لأن المقصود من النذر هو التقرب إلى الله عز وجل وليس لذات المكان دخل في القربة. (الفقه الإسلامي وأدلته/الفصل الثاني: الأيمان والنذور والكفارات/الفصل الثاني: النذور، ٤٨٣/٣، ط: دار الفكر) فقط والله سبحانه وتعالى أعلم.

ایک شخص نے غیر مسلم لڑکی کو مسلمان کرکے اس سے نکاح کیا پھر چند سال بعد طلاق ہوگئی وہ لڑکی طلاق کے بعد مرتد ہوکر ایک غیر مسلم کے ساتھ رہنے لگی اور زنا کی بھی مرتکب ہویٔ اب یہ دوبارہ اسلام قبول کرکے اسی مسلمان لڑکے کے ساتھ نکاح کرنا چاہتی ہے لڑکا بھی راضی ہے کیا اس کے لے بھی حلالہ کی ضرورت ہے یا اور شکل ہوسکتی ہے براہ کرم جواب عنایت فرماییں

الجواب وبالله التوفيق: واضح رہے کہ مطلقہ ثلاثہ کا ارتداد اختیار کرنا شوہر اول کیلئے حلت کا سبب نہیں بنے گا حلت کے ثابت ہونے کیلئے شخص آخر سے نکاح شرعی کے ذریعہ جماع کا پایا جانا ضروری ہے۔

ولو ارتدت المطلقة ثلاثا ولحقت بدار الحرب ثم استرقها أو طلق زوجته الأمة ثنتين ثم ملكها ففي هاتين لايحل له الوطء إلا بعد زوج آخر كذا في النهر الفائق. (الفتاوى الهندية/كتاب الطلاق/الباب السادس/فصل: فيما تحل به المطلقة وما يتصل به، ٥٠٧/١، ط: دار الكتب العلمية بيروت) فقط والله سبحانه وتعالى أعلم.