سوال :-کس جانور میں کتنے آدمی شریک ہو سکتے ہے وضاحت کریں ؟

جواب :-بکری اور اسکی ہمجنس بھیر اور دنبہ وغيہ میں ایک آدمی شریک ہو سکتا ہے اور اونٹ ،گائے  بھینس  میں سات آدمی شریک ہو سکتے ہیں جبکہ سب کی نیت الله کی رضا ہو -فقط  الله اعلم

يجب أن يعلم أن الشاة لا تجزى الا عن واحد و ان كانت عظيمة والبقر و البعير يجوى عن سبعه--//الھندیہ ،ج:٥،ص:٣٥١ زکریا

الشاة في الاضحية لا تجز ألا واحد ,والابل والبقر يجوز سبعة أذا اراد الكل بقربه--//قاضیخاں ،ج:٩،ص:٢٤٦ زکریا

سوال:-اگر کسی جانور میں قربانی کرنے والوں کے ساتھ عقیقہ کرنے والا بھی شریک ہو جائے تو یہ شرعا درست ہے یا نہیں اگر درست ہو تو ایسی صورت میں قربانی اور عقیقہ کے دعاؤں میں کیا ترتیب ہوگی دونوں کی دعاؤں کو پڑھنا یا ایک دعا پر اکتفاء کرنا کافی ہے یا کوئی اور تفصیل ہے مدلل اور مفصل بیان کریں؟

جواب:-اگر کسی جانور میں قربانی کرنے والوں کے ساتھ عقیقہ کرنے والا شریک ہو جائے تو یہ شرعا درست ہے سورۃ مسئلہ کے مطابق قربانی اور عقیقہ کی دعاؤں میں ترتیب یہ ہے کہ جانور پر چھری پھیرتے ہوئے تمام شرکا کے نام پکارنا اور قربانی اور عقیقہ کے بارے میں زبان سے الفاظ کہنا ضروری نہیں صرف ذبح کرتے وقت تمام شرکاء کی جانب سے ذبح کرنے کا خیال دل میں رکھنا کافی ہے پس بسم اللہ اللہ اکبر کہتے ہوئے ذبح کرنا کافی ہے اور قربانی اور عقیقہ کے بعد مخصوص دعائے پڑھنا واجب نہیں بلکہ مستحب ہے اس لیے اگر بڑے جانور میں قربانی اور عقیق دونوں کے حصے ہو تو قربانی اور عقیقہ دونوں کی دعا ذبح کے بعد پڑھی جا سکتی ہے اور ذبح کرتے وقت قربانی اور عقیقہ کی دعائیں ایک ساتھ بھی پڑھی جا سکتی ہے اور یہ بھی جائز ہے کہ عقیقہ کی دعا پڑھتے وقت ان لوگوں کا نام لے جن کا عقیقہ ہے اور قربانی کرتے وقت ان افراد کا نام لے جن کی قربانی ہے

ولو نوى بعد الشركاء الاضحية وبعضهم هدي المتعة وبعضهم هدي القران وبعضهم جزاء الصيد وبعضهم حقيقه لولادة ولد له في عامة ذلك جزا عن الاكل في ظهر الرواية--//قاضي خان على هامش الهنديه،ج:٣,ص:٣٥٠, كتاب الاضحية ,الرشيديه

وكذلك ان اراد بعضهم العقيقة عن ولد وولد له من قبل ذلك محمد رحمه الله تعالى في نوادر الضحايا--//الهنديه،ج:٥,ص:٣٥١, باب الثامن ،كتاب الاضحية ،زكريا،ديوبند

ولو اراد بعضهم العقيقة عن ولد قد ولد له من قبل لان ذلك جهة التقريب بالشكر على نعمة الولد--//شامي،ج:٦,ص:٣٢٦, كتاب الاضحية سعيد

سوال:-غرىب شخص قربانی کرنے کے بعد ایام قربانی میں مالدار ہو جائے تو اس پر دوسری قربانی واجب ہوگی یا نہیں نیز مسافر ایام قربانی میں مقیم ہو جائے یا مقیم مسافر ہو جائے تو کیا حکم ہے ؟

الجواب و باللہ التوفیق :-قربانی کے سلسلے میں قربانی کے آخری ایام کا اعتبار ہوتا ہے لہذا اس قاعدہ کی رو سے غرىب شخص کے قربانی کرنے کے بعد ایام اضحىہ میں مالدار ہونے کی صورت میں دوسری قربانی لازم ہونی چاہیے بر اسی بنا صاحب بداءع وغىرہ نے اجوب قربانی کے قول کو صحیح قرار دیا ہے لیکن صاحب فتاویٰ بزازیہ اور صاحب فتاویٰ تاتارخانیہ وعىرہ نے متاخرین احناف کے حوالے سے عدم وجوب قربانی کا قول نقل کیا ہے اور اسی کو راجح قرار دیا ہے اس لئے مذکورہ غرىب شخص کے لئے اس قول پر عمل کرنے کی گنجائش ہے لہٰذا اگر وہ دبارہ قربانی نہ کرے تو وہ ترک واجب کی وجہ سے گناہ گار نہ ہوگا -اور مسافر ایام قربانی میں مقیم ہو جائے تو اس پر قربانی کرنا لازم ہے اور اگر مقیم مسافر ہو جائے تو قربانی کرنا لازم نہیں -فقط و الله اعلم–//الفتاویٰ التاتارخانیہ ج:١٧،ص:٤٥٩ زکریا –//رد المختار ج:٩ ص:٤٥٨ زکریا –//الہندیہ ج:٥ ص:٣٣٧ زکریا

سوال: اگر بکری کی عمر سال پورا ہونے میں ایک دن باقی ہو اور دیکھنے میں ڈیڑھ سال کا معلوم ہو رہا ہے تو اس بکری یا بکرے کے قربانی شرعا درست ہے یا نہیں؟

الجواب: ـ قربانی درست نہیں ہوگی مکمل ایک سال پورا ہونا ضروری ہوگا البتہ بھیڑ اور دنبہ ہو تو چل سکتا ہے۔

وضحا الثاني فصاعدا من الثلاثة و الثاني وهو ابن خمس من الابل وحولين من البقر والجاموس وحول من الشاة--//شامي،ج:٩,ص:٥٣٣-٥٣٤, كتاب الاضحيه،اشرفيه،ديوبند

ومن البقر وهو الداخل في الثالث.... ومن الغنم ما تمت عليه سنة--//بزازيه, ج:١٢,ص:١٥٦, كتاب الاضحيه, زكريا, ديوبند

والصني من الابل ما اتي عليه خمس سنن وطعن في السنه السادسة... والثني من البقر ما اتي عليه سنتان وصلني من الغنم والمعز ما تمت له سنه--//قاضيخان ،ج:٩,ص:٢٤٥, كتاب الاضحيه،زكريا،ديوبند

سوال:-اگر اولاد اور والدین سب ساتھ رہتے ہو اور اولاد کم ا کما کر اپنے باپ کو دے رہا ہو تو ایسی صورت میں قربانی باپ پر واجب ہے یا اولاد پر اس میں کوئی تفصیل ہے تو وضاحت کریں؟

الجواب:-اگر اولاد کما کر باپ کو مالک بنا کر دے دیتے ہیں اور باپ اس مال میں تصرف کرتا ہوں اور اولاد کے پاس نصاب کے بقدر رقم نہ ہو تو اس صورت میں اولاد پر قربانی واجب نہیں اگر صرف باپ کی ملکیت میں نصاب کے برابر رقم موجود ہو تو ان پر قربانی واجب ہے اور اگر اولاد میں سے کوئی صاحب نصاب ہے تو ان پر بھی قربانی واجب ہے حاصل یہ ہے کہ جس جس کے پاس نصاب کے بقدر رقم یا سورت اصلیہ سے زائد سامان موجود ہو تو اس پر قربانی واجب ہے۔

واليساو الذي يتعلق به وجب صدقه بان مالك ماتى درهم او عوضا يساويها غير مبكنه وثياب اللبس ومتاع متاجه الي ان يذبح الاضحية--//شامي, ج:٩,ص:٥٢٠, كتاب الاضحيه اشرفيه ديوبند

والموسر في ظاهر الروايه من له ماءتا درهم او عشرون دينارا او شيء تبلغ ذلك مسكنا ومتاع مسكنا ومركبه وخادمه في حاجته التي لا يستغني عنها--//الهنديه, ج:٥,ص:٢٩٢, كتاب الاضحيه الباب الاول، زكريا, ديوبند

الاضحيه واجبه على كل مسلم مقيم موسرن في يوم الاضحيه عن نفسه --//الهدايه, ج:٤,ص:٤٤٢, كتاب الاضحيه، اتحاد،ديوبند

سوال:-اگر پانچ ادمی مل کر روپیے جمع کرے اور پھر اس روپیے سے ایک حصہ خرید کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے نام سے قربانی دے تو یہ قربانی درست ہوگی یا نہیں اگر درست ہو تو کیوں اگر نہیں تو کیوں وضاحت کرے؟

الجواب:-سات ادمیوں سے زیادہ کی شرکت بڑے جانور میں جائز نہیں ہے پس ایک حصہ جو پانچ ادمی مل کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے خرید کر قربانی کرنا چاہے تو یہ صورت جائز نہ ہوگی البتہ ایک حصہ میں چند شر کا اپنی اپنی رقم کا مالک اپنے میں سے کسی ایک ادمی کو ذبح کر کے مالک بنا دے اور وہ اپنے قبضہ میں رقم لے کر ایک حصہ لے کر قربانی کر دے تو یہ صورت جائز ہے اگرچہ قربانی ایک ہی طرف سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہوگے مگر اپنے اپنے رقم ہبہ کرنے والے ثواب سے محروم نہیں ہونگے ۔

واذ مات احد السبعه المشركين في البدنة وقال الورثة ذبحوا عنه وعنكم صح عن الاكل استحسانا لقصد القربه من الاكل--//شامي،ج:٩,ص:٥٣٩, كتاب الاضحيه،اشرفيه،ديوبند

ولو كانت البدنة بين اثنين نصفين تجوز في الاضح لانه لما جاز ثلاثه الاسباع نصف السبع تبعا له--//الهدايه, ج:٤,ص:١٥٩, كتاب الاضحيه البشرى

لانه لما جاز ثلاثة الاسباع اجازه نصف السبع تبعا له لانه ذلك النصف... وان لم يصو اضحية لكنه صوره قربه تبعا للاضحية--//البنايه شرح الهدايه،ج:١١,ص:٢٠, كتاب الاضحية

سوال:-ایک شخص کو احتلام ہو گیا ہے اور غسل جنابت واجب ہو گیا لیکن سورج طلوع ہونے سے اتنی دیر پہلے انکھ کھلی ہے جتنے میں وضو کر سکتا ہے غسل نہیں کر سکتا تو کیا یہ شخص تیمم کر کے نماز پڑھ سکتا ہے یا نہیں؟ یا یہ غسل ہی کرے گا چاہے نماز قضا ہو جائے؟ تو اس شخص کو تیمم کی اجازت ہوگی یا نہیں شریعت کی روشنی میں جواب تحریر فرمائیے؟

الجواب:- صورت مسئولہ میں مذکور شخص کے لیے وقت کے فوت ہونے کے خوف سے تیمم کر کے نماز پڑھنا

Read More »

سوال:- بخاری شریف کی کتاب الآذان میں روایت ہے کہ حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ ایک مسجد میں پہنچے اس میں جماعت ہو چکی تھی تو انہوں نے اذان و اقامت کے ساتھ دوسری جماعت قائم کی اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک ہی مسجد میں دو جماعت کرنا جائز ہے تو حنیفہ کی طرف سے اس روایت کا کیا جواب ہوگا؟ روایت نقل کر کے جواب تحریر فرمائیے؟

الجواب:-صورت مسئولہ میں مذکور اعتراض کے متعدد جوابات دیے گئے ہیں(1) حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ جس مسجد میں

Read More »

سوال:- عمارتوں کی دیواروں پر پینٹ کیا جاتا ہے اور دیواروں پر رنگ کرنے میں کبھی پینٹ استعمال ہوتا ہے اور کبھی چونہ اور کبھی سموسم سے رنگ کیا جاتا ہے تو رنگ کی ہوئی دیواروں پر تیمم کرنا جائز ہے یا نہیں نیز یہ بھی بتائیے کہ اگر پینٹ کیا گیا ہے تو یہ زمین کی قسم میں سے نہیں تو کیا اگر اس پر گردو غبار جم جائے تو اس سے تیمم کرنا جائز ہے یا نہیں؟

الجواب:-جس دیوار کو پینٹ سے رنگ دیا گیا ہے اس دیوار پر تیمم کرنا درست نہیں ہے اس لیے کہ

Read More »

سوال:-ایک شخص نے قربانی میں ایک بھینس خریدی بعد میں پاتا چلا کہ اس کے پیٹ میں بچہ ہے تو اس بھینس کی قربانی جائز ہے یا نہیں نیز قربانی کے بعد بھینس کے پیٹ سے اگر بچہ نکلے تو اس کھانا جائز ہے یا نہیں ؟

الجواب و باللہ توفیق:- اگر بھینس قریب الولادت ہو تو اس کی قربانی مکرہ ہے اور اگر نہ ہو تو اس کی …

Read more

سوال:-عوام میں مشہور ہے کہ قربانی کے جانور کا دونتا ہونا ضروری ہے اگر کوئی جانور دونتا نہ ہو تو اس کی قربانی جائز ہوگی یا نہیں ؟

الجواب و باللہ التوفیق :-در اصل دانت پر قربانی کی صحت کا مدار نہیں بلکہ عمر پر ہے دانت عمر معلوم کرنے کے لئے احتیاطی طور پر ایک علامت ہے لہذا کسی جانور کی عمر مکمل ہو گئی اور وہ دونتا نہیں تو پھر بھی اس کی قربانی درست ہوگی -الله اعلم

صح الشني الشني وهو ابن خمس من الابل و حولين من البقر و الجاموس و حول من الشاة--//رد المختار،ج:٩،ص:٤٢٢ ،زکریا

و يجزيْ فى الأضحية الشني فصاعدا من كل شيْ و لا يجوز ما دون ذالك من كل شيْ الا الجذع من ضأن اذا كان عظيما--//التاتارخانیہ ،ج:١٧،ص:٤٢٥ زکریا

و الاضحية من البقر و الابل والغنم ويجزى من ذلك كله شي فصاعدا ألا الضأن فان الجذع منه يجزىْ --//نصب الرايْ- ج:٤ ،ص:٥١٠ زکریا

سوال:-ایک شخص کو احتلام ہو گیا ہے اور غسل جنابت واجب ہو گیا لیکن سورج طلوع ہونے سے اتنی دیر پہلے انکھ کھلی ہے جتنے میں وضو کر سکتا ہے غسل نہیں کر سکتا تو کیا یہ شخص تیمم کر کے نماز پڑھ سکتا ہے یا نہیں؟ یا یہ غسل ہی کرے گا چاہے نماز قضا ہو جائے؟ تو اس شخص کو تیمم کی اجازت ہوگی یا نہیں شریعت کی روشنی میں جواب تحریر فرمائیے؟

الجواب:- صورت مسئولہ میں مذکور شخص کے لیے وقت کے فوت ہونے کے خوف سے تیمم کر کے نماز پڑھنا

Read More »

سوال:- بخاری شریف کی کتاب الآذان میں روایت ہے کہ حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ ایک مسجد میں پہنچے اس میں جماعت ہو چکی تھی تو انہوں نے اذان و اقامت کے ساتھ دوسری جماعت قائم کی اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک ہی مسجد میں دو جماعت کرنا جائز ہے تو حنیفہ کی طرف سے اس روایت کا کیا جواب ہوگا؟ روایت نقل کر کے جواب تحریر فرمائیے؟

الجواب:-صورت مسئولہ میں مذکور اعتراض کے متعدد جوابات دیے گئے ہیں(1) حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ جس مسجد میں

Read More »

سوال:- عمارتوں کی دیواروں پر پینٹ کیا جاتا ہے اور دیواروں پر رنگ کرنے میں کبھی پینٹ استعمال ہوتا ہے اور کبھی چونہ اور کبھی سموسم سے رنگ کیا جاتا ہے تو رنگ کی ہوئی دیواروں پر تیمم کرنا جائز ہے یا نہیں نیز یہ بھی بتائیے کہ اگر پینٹ کیا گیا ہے تو یہ زمین کی قسم میں سے نہیں تو کیا اگر اس پر گردو غبار جم جائے تو اس سے تیمم کرنا جائز ہے یا نہیں؟

الجواب:-جس دیوار کو پینٹ سے رنگ دیا گیا ہے اس دیوار پر تیمم کرنا درست نہیں ہے اس لیے کہ

Read More »

سوال:-ایک شخص نے قربانی میں ایک بھینس خریدی بعد میں پاتا چلا کہ اس کے پیٹ میں بچہ ہے تو اس بھینس کی قربانی جائز ہے یا نہیں نیز قربانی کے بعد بھینس کے پیٹ سے اگر بچہ نکلے تو اس کھانا جائز ہے یا نہیں ؟

الجواب و باللہ توفیق:- اگر بھینس قریب الولادت ہو تو اس کی قربانی مکرہ ہے اور اگر نہ ہو تو اس کی قربانی بلا کراہت جائز ہے ،اگر قربانی کے بعد بھینس کی پیٹ سے مرا ہوا بچہ  نکلے تو اس کو کھانا جائز  نہیں  البتہ اگر زندہ بچہ نکلے تو اس کا گوشت کھایا جائے  لیکن اگر ایام قربانی کے اندر ذبح نہ کیا جائے تو اسے صدقہ کرنا لازم ہے – فقط و الله اعلم–//}   –//الہندیہ ج:٥ ص:٣٣١ زکریا –//ا 

الجنين أذا خرج بعد ذبح أمه ان خرج حيا فذكى يحل وان مات قبل الذبح لا يوكل وان خرج ميتا فان لم يكن كامل الخلق لا يؤكل ايضا فى قولهم جميعا --//بداءع ،ج:٤،ص:١٥٩ زکریا

سوال:-اگر کوئی نابالغ مالدار ہو تو اس پر قربانی واجب ہے یا نہیں یا اس میں کوئی تفصیل ہے؟

الجواب:- اگر نابالغ مالدار ہو تو اس پر قربانی واجب نہیں ہے کیونکہ قربانی واجب ہونے کے لیے بالغ ہونا شرط ہے۔

قوله عن نفسه لانه اصل في الوجوب وقوله لا عن طفله يعني لا يستحب عليه عن اولادها الصغار لانه عبادة محضة--//بحر الرايق, ج:٤,ص:٣١٤, كتاب الاضحيه، زكريا،ديوبند

وفي الولد الصغير عن ابو حنيفة روايتان في ظاهر الروايه يستحب ولا يجب--//قاضي خان على هامش الهنديه،ج:٣,ص:٣٤٥

واما البلوغ والعقل فليسا من شرائط الوجوب في قولهما عند محمد من الشرايط حتى لا تجب الاضحية فيما لهما لو موسيرين--//شامي,ج,٩,ص:٥٢٥, كتاب الاضحية، اشرفيه،ديوبند

سوال:- اگر عورت کے پاس نصاب کے بقدر زیورات ہو اور اس کے علاوہ ایک بھی روپیہ نہ ہو تو ایسی صورت میں عورت پر قربانی واجب ہوگی یا نہیں

الجواب:- یسی صورت میں عورت پر قربانی واجب ہوگی اگر اس کے پاس اس کے علاوہ ایک بھی روپیہ نہ ہو البتہ زیورات بیچ کر قربانی کریں یا کوئی انتظام کرے کیونکہ اس کے پاس صدقہ فطر کے بقدر زیورات ہے۔

وان شرط الوجوب منها وهو ما يتعلق به وجوب صدقة الفطر--//الفتاوى الهنديه،ج:٥,ص:٢٩٢, كتاب الاضحيه،زكريا،ديوبند

اليسار وهو ما يتعلق به وجوب صدقة الفطر والموسر من له ماءته درهم او عشرون دينارا--//در المختار،ج:٦,ص:٣١٦, كتاب الاضحيه

سوال:-ایک شہری شخص نے اپنا جانور قربانی کے لیے گاؤں بھیج دیا اور گاؤں والوں نے شہر میں نماز ہونے سے پہلے ہی قربانی کر دیا تو کیا اس کی قربانی درست ہوگی؟

الجواب:-اگر شہری شخص میں اپنا جانور گاؤں دیہات میں بھیج دیا ہو تو وہاں صبح صادق کے فورا بعد اس کی قربانی درست ہو جائے گی شہر کی نماز عید کا انتظار نہیں کیا جائے گا۔

والمعتبر مكان الاضحيه فلو كانت في السوار والمضحى في المصر جازت قبل الصلاه--//ج:٩,ص:٤٦١, زكريا

و--بحر الرايق،ج:٩,ص٣٢١

سوال:-اگر پانچ ادمی مل کر روپیے جمع کرے اور پھر اس روپیے سے ایک حصہ خرید کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے نام سے قربانی دے تو یہ قربانی درست ہوگی یا نہیں اگر درست ہو تو کیوں اگر نہیں تو کیوں وضاحت کرے؟

الجواب:- سات ادمیوں سے زیادہ کی شرکت بڑے جانور میں جائز نہیں ہے پس ایک حصہ جو پانچ ادمی مل کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے خرید کر قربانی کرنا چاہے تو یہ صورت جائز نہ ہوگی البتہ ایک حصہ میں چند شر کا اپنی اپنی رقم کا مالک اپنے میں سے کسی ایک ادمی کو ذبح کر کے مالک بنا دے اور وہ اپنے قبضہ میں رقم لے کر ایک حصہ لے کر قربانی کر دے تو یہ صورت جائز ہے اگرچہ قربانی ایک ہی طرف سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہوگے مگر اپنے اپنے رقم ہبہ کرنے والے ثواب سے محروم نہیں ہونگے ۔