سوال:-تراویح کی نماز میں قرآن دیکھ کر امامت کرنا کیسا ہے کیا قرآن دیکھ کر امامت کرنے سے نماز فاسد ہو جائے گی یا باقی رہے گی؟ کس کے نزدیک جائز ہے اور جائز نہیں بڑی کتابوں کا حوالہ نقل کریں؟

الجواب:-تراویح کی نماز میں قرآن کریم دیکھ کر امامت کرنے کی صورت میں نماز فاسد ہو جائے گی امام ابو حنیفہ کے نزدیک اس لیے کہ یہ عمل کثیر ہے اور عمل کثیر سے نماز فاسد ہو جاتی ہے امام شافعی اور امام احمد بن حنبل کے نزدیک نماز میں قرآن دیکھ کر پڑھنا جائز ہے جب کہ حضرات صاحبین، امام مالک ،امام حسن بصری وعنہم کے نزدیک مکروہ ہے(المستناد فتاوی قاسمیہ:٣٧٢/٨-٣٧٤)

وان قرا المصلى القرآن من المصحف او من المحراب تفسد صلاته عند ابي حنيفة إلى قوله وعند الشافعي لا يكره أيضاً (غنية المتملي:ص:٤٤٧)

ذهب ابو حنيفة إلى أنه ليس للمصلى أن يقرأ من المصحف فإن قرا بالنظر في المصحف فسدت صلاته مطلقا اي قليلا كان ما قراءة او كثيرا اماما كان او منفردا.... وذهب الصاحبان الى تجويز القراءة للمصلى من المصحف مع الكراهة لما في ذلك من التشه باهل الكتاب.... وذهب المالكية إلا أنه يكره للمصلى القراءة من المصحف في فرض أو نفل لكثيرة الشغل بذلك....(الموسوعة الفقهية:١٢/٣٨)

سوال:-عمرہ کا طواف بغیر وضو کے کر لیا پھر سعی کر کے حلق بھی کر لیا تو حکم شرعی یہی ہے کہ جب تک مکہ میں رہے گا تو طواف کا اعادہ کرے گا لازم ہوگا تو بعض کتب فقہہ میں سعی کے اعادہ کو بھی لازم لکھا ہے تو بعض کتابوں میں سعی کے اعادہ کو بھی کہا ہے کون کون سی کتابوں میں سعی کے اعادہ کو لازم کہا ہے وہ تحریر فرمائیے اور کون کون سی کتابوں میں سعی کی اعادہ کو لازم نہیں کہا ہے وہ تحریر فرمائے؟

الجواب:-وہ عبارات جن میں طواف کے ساتھ سعی کا اعادہ نہیں ہے:

وان طاف لعمرته محدثا وسعي كذلك، فاعاد الطواف ولم بعد السعي، لا شيء عليه واختاره صاحب الهداية وهو الصحيح(البحر العميق: ١١٣٣/٢)

وكذا إذا إعاد الطواف ولم بعد السعي أي لا شيء عليه من الرواية(بناية:٣٦٢/٤)

أن الطهارة ليست بشرط في السعي وإذا الشرط فيه ان يكون على اثر طواف معتد به وطواف المحدث كذلك فإن إعاد تبعا للطواف فهو أفضل (عناية:٥٢/٣)

وہ عبارات جن میں طواف کے ساتھ اعادہ سعی بھی ہے:

ومن طاف بعمرته وسعي على غير وضوء وحل فما دام بمكة يعيدهما ولا شيء ولا شيء عليه، أما إعادة الطواف وليتمكن النقص فيه لسبب الحدث واما السعي فلانه تبع الطواف(فتح القدير:٥١/٣)

سوال:- روزہ کی حالت میں ایک شخص کا پتے کا آپریشن ہوا اور آپریشن کے ذریعہ سے پتا کو نکال دیا گیا تو کیا اس کی وجہ سے اس کا روزہ فاسد ہو جائے گا یا باقی رہے گا؟

الجواب:-روزہ کی حالت میں پتا کا آپریشن جائز ہے اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا کیونکہ روزہ معدہ میں کسی چیز کے جانے سے ٹوٹتا ہے اور آپریشن میں کوئی چیز معدہ میں نہیں جاتی-

واكثر المشائخ يعتبرو الوصول إلى الجوف في الجائفة والامة إن عرف أن اليابس وصل إلى الجوف يفسد صومه بالاتفاق، وان لم يعرف أن الرطب لا يصل إلى الجوف لا يفسد.(فتاوى تاتارخانية:٣٧٩/٣،رقم: ٤٦٢٩)

وفي الرواء الجائفة والامة أكثر المشايخ على أن العبرة للوصول إلى الجوف او الدماغ لكونه رطبا او يابسا.(هندية:٢٠٤/١،زكريا؛شامي: ٣٧٦/٣،زكريا)

سوال:-میت کی قبر کھودی آج اور میت پوسٹ ماسٹم کے لئے گئی تھی اور وہ بول رہےہیں کی بوڈی کل ملے گی اب اس قبر کا کیا کریں؟

الجواب و باللہ التوفیق : صورت مسئولہ میں قبر کو ایسے ہی رہنے دیا جائے بند کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔

المستفاد :اعلم ان استعداد الكفن للمرء لاباس وحفر القبر قبل أوانه لا يحمد. (اعلاء السنن ٢٧٢/٨کراچی )

المستفاد:ومن حفر قبرا قبل موته فلا بأس به ويؤجر عليه هكذا عمل عمر بن عبد العزيز والربيع بن خثعم وغيرهم............وعن أبي بكر رضي الله عنه أنه رأى رجلا عنده مسحاة يريد أن يحفر لنفسه قبرا فقال لا تعدد لنفسك قبرا وأعدد نفسك للقبر قال البرهان الحلبي والذي ينبغي أنه لا يكره تهيئة نحو الكفن لأن الحاجة إليه تتحقق غالبا بخلاف القبر لقوله تعالى: ﴿وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ﴾ [لقمان: ٣٤] الظاهر أن الإنبغاء وعدمه هنا بمعنى الأولى وعدمه لا الوجوب. (حاشية الطحطاوي علي مراقي الفلاح٦١٥- ٦١٦،كتاب الصلاة، فصل في حملها و دفنها ، دار الكتب العلمية بيروت، هكذا في رد المحتار ٢٤٤/٢، كتاب الصلاة، باب صلاة الجنازة، مطلب في زيارة القبور، بيروت )

سوال:-باغات کی بیع کے بارے میں ایک دو سال کے لیے فروخت کرنا یعنی بیع السنین اگر ناجائز ہے تو اس کے دلیل کیا ہے اور اگر جواز کے بارے میں کسی امام کا قولی منقولی ہے تو ضرور نقل فرمائے نیز کیا تقامل ناس کی وجہ سے بیع کو جائز قرار دیا جا سکتا ہے یا نہیں کیا اس کی نظیر شریعت میں موجود ہے یا نہیں؟

الجواب:-بیع السنین کی بیع ناجائز ہے اور اس کی دلیل اس میں دھوکہ کا پایا جاتا ہے اور دھوکہ والی بیعڑ سے اللہ کے رسول نے منع فرمایا ہے نیز اس میں کسی امام کا قول جواز کے سلسلے میں منقول نہیں ہے اس طرح توامل ناس کی وجہ سے بھی اسے جائز قرار نہیں دیا جا سکتا اس لیے صراحت کے حدیث موجود ہے اور صریح نص کے مقابلے میں تعامل قیاس سب کو ترک کر دیا جاتا ہے نہ ہی اس کی کوئی نظیر شریعت میں ملتی ہے-

عن جابر رضي الله عنه قال: نهي رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المحاقلة والمذابنة والمعاومة(مسلم شريف: ١١/٢)

واما النهي عن بيع المعاومة وهو بيع السنين فمعناه ان بيع ثمرة الشجرة عامين او ثلاثة او اكثر فسمى بيع المعاومة وبيع السنين وهو باطل بالاجماع ولانه غرر لأنه بيع معدوم(شرح النووي على مسلم: ١٠/٢)

سوال:-مسبوق نے امام کے سجدہ سہو کے موقع پر امام کے ساتھ سلام پھیر دیا پھر امام کے ساتھ التحیات پوری کرنے کے بعد اپنے باقیہ نماز پوری کر لی ہے تو مسبوق کی نماز میں کیا خلل پڑے گا کیا سجدہ سہو میں امام کے ساتھ سلام پھیر دینے سے نماز فاسد ہو جائے گی یا باقی رہے گی وضاحت کے ساتھ تحریر فرمائیں ؟

الجواب:-مسبوق امام کے سجدہ کے موقع پر امام کے ساتھ سلام پھیر دے تو مسبوق کی نماز فاسد نہ ہوگی اس لیے کہ مسبوق سجدہ سہو میں امام کے تابع ہوتا ہے-

ثم المسبوق انما بتابع الامام في السهو لا في السلام فيسجد معه ويشهد، فإن سلم بان عامدا فسدت صلاته والا فلا ولا سجود عليه إن سلم قبل الامام أو معه وان سلم بعده لزمه.(البحر الرائق: ٧٦/٢،زكريا ديوبند)

والمسبوق يسجد مع امامه قيد بالسجود لانه لا يتابعه في السلام بل يسجد معه ويشهد بان سلم فإن كان عامدا فسدت والا لا(شامي: ٥٤٦/٢،زكريا ديوبند)

لكن المسبوق بتابع في السجود دون السلام (الفقه الاسلامي وادلته: ٩٠/٢)

سوال:- شیہ کوٹ میں خنزیر کے بالوں سے برش بہتایا جاتا ہے تو اس کے بڑے برش کے ذریعہ سے مکان کی پتائی کی جاتی ہے تو خنزیر کے بالوں کے برش سے تیار کی گئی دیوار پاک ہوگی یا ناپاک؟

الجواب:-خنزیر نجس العین ہے اس کے تمام اجزاء ناپاک ہے لہذا خنزیر کے بالوں سے بنے ہوئے برش کے ذریعہ جس دیوار کی پتائی کی گئی وہ دیوار بھی ناپاک ہو جائے گی ہاں البتہ اگر دیوار پر کیا گیا رنگ پلاسٹک والا ہو تو اچھی طرح تین بار دھونے سے دیوار کا اوپری حصہ پاک قرار پائے گا-

وشعر الخنزير... لأنه نجس العين.... ولو وقع في الماء القليل افسدة عند ابي يوسف لأن الاطلاق للضروة فلا يظهر إلا في حالت الاستعمال(تبيين الحقائق: ٣٧٦/٤،كتاب البيوع، باب بيع الفاسد،زكريا ديوبند)

أما الخنزير فشعره وعظمه وجميع اجزائه نجسة.... وان وقع شعرة في الماء القليل نجسة عند ابي يوسف وعند محمد لا ينجس...(البحر الرائق: ١٩١/١،كتاب الطهارة، دار الكتاب ديوبند)

وشعر الخنزير لنجاسة عينه فيبطل بيعه.وفي الشامية:اي عين الخنزير:اي بجميع اجزائه.(شامي:٢٦٤/٧،كتاب البيوع،باب بيع الفاسد،زكريا ديوبند)

سوال:-نماز میں قہقہہ لگانے سے وضو اور نماز دونوں ٹوٹ جاتے ہیں تو سوال یہ ہےکہ کیا یہ فرض کے بارے میں حکم ہے یا نوافل کے بارے میں بھی یہی حکم ہے اسی طرح عیدین کی نماز یا وتر کی نماز کے بارے میں بھی یہی حکم ہے؟ دلائل کے ساتھ واضح فرمائیں ؟

الجواب:- دوران نماز قہقہہ لگا کر ہنسنے سے وضو اور نماز دونوں باطل ہو جاتے ہیں نیز نماز فرض ہو یا نفل نماز عیدین ہو یا نماز وتر سب کا یہی حکم ہے-

(وقهقهة) وهي بالسمع جيرانه (بالغ) ولو امرأة سهوا الخ. يصلي الخ. صلاة كاملة الخ.(در المختار) وفي الشامي: واحترض به عن الضحك وهو لغة أعم من القهقهة واصطلاحا: ما كان مسموعا له فقط فلا ينقض الوضوء بل يبطل الصلاة وعن التبسم وهو ما لاصوت فيه أصلاً بل تد وابنانه فقط فلا يبطلهما(شامي:٢٧٥/١،زكريا)

سوال:-جمعہ کا حکم ہجرت سے پہلے نازل ہوا ہے یا ہجرت کے بعد دلیل سے جواب لکھے اگر جمعہ کا حکم ہجرت سے پہلے نازل ہوا ہے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ میں کیوں قائم نہیں فرمایا؟

الجواب:-جمعہ کا حکم جمہور کے نزدیک ہجرت کے بعد نازل ہوا ہے جیسا کہ فتح الباری میں ہے لیکن راجح قول کے مطابق ہجرت سے پہلے جمعہ کا حکم نازل ہوا ہے لیکن حضور صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں رہتے ہوئے کفار قریش کی وجہ سے جمعہ نہ کر سکے جیسا کہ لامع الدراری میں ہے-

وذلك ان الجمعة فرضت على النبي صلى الله عليه وسلم وهو بمكة قبل الهجرة كما احرجه الطبراني عن ابن عباس رضي الله عنه فلم يتمكن عن اقامتها هنالك من اهل الكفار.(لامع الدراري:١/٢)

واختلف في وقت فرضية الجمعة فالاكثر على أنها فرضت بالمدينة وهو مقتضي ما تقدم ان فرضيتها الآية المذكورة وهي مدينة وقال الشيخ ابو حامد: فرضت بمكه وهو غريب(فتح البارى:٤١٤/٢)

قلت: لأن الجمعة فرضت بمكة قبل نزول سورة الجمعة على قاله الشيخ أبو حامد والعلامة الثبوطي في الاتفاق "ورسالته" وهو الاصح خلافا للحافظ ابن حجر ولم يتمكن النبي صلى الله عليه وسلم من اقامتما هناك فصلي اول جمعة بالمدينة حين فدم(بذل المجهوده:٦٢)

سوال:- رشتہ پکا کرنے کے لیے لڑکی والے لڑکے والے کو کچھ رقم دیتے ہیں اور لڑکے والے لڑکی کو کچھ انگوٹھی وغیرہ دیتے ہیں کیا یہ جائز ہے؟

الجواب:-جانبین سے بغیر کسی شرط اور دباؤ کے آپس میں بغیر غلو اور تشدد کے لین دین جائز ہے اس کی حیثیت ہدیہ و تحائف کی ہے اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں صلہ رحمی کی قائم کرنے کے لیے ہدیہ کا مشورہ دیا کرتے تھے-

عن انس قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم بأمر بالهدية صلة بين الناس ويقول لو قد اسلم الناس تهادوا من غير جوع(المعجم الكبير للطبراني:٣٦٠/١،دار احياء التراث العربي)

عن انس قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم بأمر بالهدية صلة بين الناس ويقول لو قد اسلم الناس تهادوا من غير جوع(المعجم الكبير للطبراني:٣٦٠/١،دار احياء التراث العربي)