الجواب وبالله التوفيق:
مرنے کے بعد مردہ کی روح اپنے اپنے مقام میں پہنچادی جاتی ہے، نیکوں کی ارواح علیین میں اور بدوں کی ارواح سجین میں خواہ ان کی موت کسی بھی طریقہ سے ہوئی ہو؛ لہذا یہ سمجھنا کہ خود کشی کرنے والے کی روح معلق رہتی ہے، درست نہیں ہے۔
كَلَّا إِنَّ كِتَابَ الْفُجَّارِ لَفِي سِجِّينٍ. (المطففين، الآية: ٧)
كَلَّا إِنَّ كِتَابَ الْأَبْرَارِ لَفِي عِلِّيِّينَ. (المطففين، الآية: ١٨)
وقال كعب: أرواح المؤمنين في عليين في السماء السابعة، وأرواح الكفار في سجين في الأرض السابعة تحت خد إبليس. (شرح العقيدة الطحاوية/الاختلاف في مستقر الأرواح بعد الموت، ٥٨٣/٢، ط: مؤسسة الرسالة) فقط والله سبحانه وتعالى أعلم.
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ہماری مسجد میں امام صاحب تراویح پڑھارہے تھے،دوسری رکعت میں قعدہ کئے بغیر کھڑے ہوگئے ،پھر دو رکعت اور مکمل کرلیں ،اور سجدۂ سہو کرلیا ،تو کیا سجدۂ سہو کرنے سے چاروں رکعتیں صحیح ہوگئیں ،یا دو رکعت صحیح ہوگئیں ،یا ساری نماز فاسد ہوگئی،؟
باسمہ سبحانہ وتعالى
الجواب وباللہ التوفيق: مذکورہ صورت میں صرف آخر کی دو رکعتیں معتبر ہوگی اور شروع کی دو رکعتیں باطل قرار پائے گی نیز پہلی دو رکعتوں میں جو قرآن پڑھا گیا ہے اس کا اعادہ کرنا ہوگا ـ