سوال : کن صورتوں میں روزہ قضاء لازم ہوتی ہے اور کن صورتوں میں کفارہ ؟براہ کرم تفصیل سے بتائیں

الجواب وبالله التوفيق: اگر کوئی شخص بلا عذر شرعی رمضان کا فرض روزہ نہ رکھے تو اس کے لیے توبہ کرنا لازم ہے اور اس کے بدلے ایک ہی دن کے روزے کے قضاء لازم ہوگی اس پر کفارہ لازم نہیں ہے رمضان میں روزہ دار مقیم مکلف آدمی نے ادائےروزہ رمضان کی نیت سے روزہ رکھا پھر جان بوجھ کر بلا کسی عذر شرعی کے کوئی غذا یا نفع بخش دواء پی کر یا جماع کر کے روزہ فاسد کر دے تو اس پر قضاء اور کفارہ دونوں لازم ہوتے ہیں فقط والله اعلم

ومن جامع في احد السبيلين عامدا فعليه القضاء والكفارة ولو اكل أو شرب ما يتغذى به أو يداري فعليه القضاء والكفارة (هدايہ٢١٩/١. ومثله الفتاوى الهندية ٢٠٥/١-٢٠٦. البحر الرايق٢٧٦/٢. الفتاوى التاتارخانية ٣٨٩/٣. مرقي الفلاح٣٦٣)

ایک عورت کے ٣ مہینے کا حمل ہے تو کیا وہ روزہ چھوڑ سکتی ہے؟؟

الجواب وبا اللہ التوفیق اگر حاملہ کو یہ خوف ہو کہ روزہ کی وجہ سے خود اسکو یا حمل کو کوئ نقصان پہچ سکتا ہے تو حاملہ کے لۓ روزہ چھوڑنے کی اجازت ہے بعد میں اسکی قضا کرنا ضروری ہے

عن انس ابن مالک وال رخص رسول الله صلی الله عليه وسلم للحبلی التی تخاف علی نفسھا ان تفطر وللمرضع التی تخاف علی ولدھا ( سنن ابن ماجہ کتاب الصوم باب ماجاء فی الافطار للحامل المرضع. ۲/ ۵۷۶. ط. دار الرسائلۃ العالمیۃ )

قولہ ویجوز الفطر لحامل ھی التی فی بطنھا حمل بفتح الحاء ای ولد (حاشیۃ الطحطاوی کتاب الصوم باب ما یفسد الصومو یوجب القضاء فصل فی العوارض ۶۸۴ ط دار الکتب العلمیہ بیروت )

1 thought on “سوال : کن صورتوں میں روزہ قضاء لازم ہوتی ہے اور کن صورتوں میں کفارہ ؟براہ کرم تفصیل سے بتائیں”

Leave a Comment