الجواب و باللہ التوفیق: واضح رہے کہ نیت دل کے ارادے کا نام ہے. رمضان کا روزہ نذر معین کا روزہ اور نفل روزہ کی نیت سحری کے بعد بھی کر سکتے ہیں اور اس کا آخری وقت نصف نہار شرعی سے پہلے پہلے ہے اسکے بعد معتبر نہیں ہوگی. نصف نہار شرعی سے مراد یہ ہے کہ اگر صبح صادق کے طلوع اور سورج غروب کے وقت کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا جائے اس کے درمیانی نقطے کو صنف نہار شرعی کہتے ہیں اس سے پہلے روزے کی نیت کرنا ضروری ہے اس کے بعد روزے کی نیت معتبر نہیں ہوگی . فقہاء نے لکھا ہےکہ رمضان المبارک
میں روزہ رکھنے کے ارادے سے سحری کر لیا تویہ نیت کا قائم مقام ہو جائے گا فقط والله اعلم
فيصح أداء صوم رمضان والنذر المعين.النفل بنية من الليل.......... إلى الضحوة الكبرى لا بعدها(درمختار) قوله إلى الضحوة الكبرى المراد بها نصف النهار الشرعي(شامي زكريا ٣٣٨/٣-٣٤١: الفتاوى الهندية ١٩٥/١
سوال : کیا روزہ کی نیت زبان سے کرنا ضروری ہے؟
الجواب وبالله التوفيق: سورت مسئلہ میں حکم یہ ہے کہ نیت کے لیے زبان سے تلفظ کرنا ضروری نہیں ہے. محض دل کا ارادہ کر لینا کافی ہے فقہاء کرام نے لکھا ہےکہ روزہ کے لیے سحری کھانا بھی نیت کا قائم مقام ہے فقط والله اعلم