جواب:-طلاق کے لغوی معنی ترک کرنا یا چھوڑ دینا ہے اور شریعت کی اصطلاح میں کہتے ہیں اپنے بیوی منکوحہ کو مخصوص کہ لفظ کے ذریعہ سے قید نکاح سے ازاد کرنا ہے-
الطلاق في الغة: ازالة القيد والتخلية وفي الشرع ازالة ملك النكاح.....(قواعد الفقه: ٢١٢،اشرفيه ديوبند)
وهو لغة رفع القيد وشرعا رفع قيد النكاح في الحال او المال بلفظ مخصوص هو ما اشتمل على الطلاق.......(الدر المختار مع الشامي: ٤٢٣/٤-٤٢٦،كتاب الطلاق، زكريا ديوبند)
اما تفسيره شرعا فهو رفع قيد النكاح حالا او مالا بلفظ مخصوص كذا في البحر الرائق....(الهندية:٤١٥/١،كتاب الطلاق، زكريا ديوبند)
سوال:-طلاق کا مسنون طریقہ کیا ہے مدلل بیان کریں؟
الجواب:-طلاق کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ عورت کو پاکی کی حالت میں ایک طلاق رجعی دے دی جائے ایک طلاق کے بعد عدت کے اندر اگر چاہے تو رجوع کر لے اور رجوع نہ کرنا چاہیں تو عدت گزرنے کے بعد عورت ازاد ہوگی پھر وہ عورت کسی اور سے نکاح کرنا چاہے تو کر سکتی ہے اس کو شریعت میں طلاق احس کہتے ہیں-