١.سوال:-کن دو عورتوں کو جمع کرنا نکاح میں درست نہیں ہے اگر اس کے لیے کوئی ضابطہ ہو تو اس کی بھی وضاحت کریں؟

الجواب:-ہر وہ دو عورت جن میں سے ایک مذکر ماننے کی صورت میں دوسری سے نکاح کرنا درست نہ ہو مثلا دو بہنیں پھوپھی بھتیجی خالہ بھانجی وغیرہ-فقط واللہ اعلم

ولا يجمع بين امراتين لو كانت احدهما رجلا لم يجزله ان يتزوج بالاخرى: لان الجمع بينهما يغض الى القطيعة والقرابة المحرمة للنكاح محرمة للقطع........(هدايه: ٣٣١/٢،كتاب النكاح، زمزم ديوبند)

وحرم الجمع والطابملك يمين بين امراتين ايتهما فرضت ذكرا لم تحل للاخرى.....(الدر المختار مع شامي: ١١٦/٤،كتاب النكاح، زكريا ديوبند)

والاصل: ان كل امراتين لو صورنا احدهما من اي جانب ذكرا لم يجز النكاح بينهما برضاع او نسب لم يجز الجمع بينهما، هكذا في المحيط.......(هنديه: ٣٤٣/١،كتاب النكاح، اشرفيه ديوبند)

سوال:-حرمت رضاعت کسے کہتے ہیں اور اس کا شرعا کیا حکم ہے؟

الجواب:-الرضاع:راء کے فتح اور کسرہ کے ساتھ لغت میں چھاتی چوسنے کے معنی میں اتا ہے اور شریعت کی اصطلاح میں رضاع کہا جاتا ہے رضع کا عورت کی چھاتی سے وقت مخصوص میں دودھ چوسنا خواہ وہ عورت کنواری ہو یا بوڑھی واضح رہے کہ یہاں مص سے مراد دودھ کا منقذین کے ذریعہ پیٹ میں پہنچنا ہے اور اس کا حکم یہ ہے کہ جو عورتیں نسب کی وجہ سے حرام ہوتی ہے اس طرح وہ رضاعت کی وجہ سے بھی حرام ہو جاتی ہیں-

هو لغة بفتح وكسر مص الثرى وشرعا:مص من ثرى ادمية ولو بكر اوميتة او ايسة في وقت مخصوص....... وحرم الكل مما مرتحريمة نساء.......(الدر المختار مع شامي: ٣٨٩/٤-٣٩٣،كتاب النكاح ،زكريا ديوبند)

Leave a Comment