سوال:-فضولی کے ذریعہ کیا ہوا نکاح کب درست ہے اور کب درست نہیں ہے اگر اس میں کوئی تفصیل ہو تو با بتفصیل بیان کریں؟

جواب:-فضولی کے ذریعہ کیا ہوا نکاح اصیل کی اجازت پر موقوف رہتا ہے جب وہ اجازت دے اور منظور کرے تو نکاح نافذ ہو جاتا ہے اگر اصیل یا جس کو وکیل بنایا وہ اجازت نہ دے اور منظور نہ کرے تو فضولی کے ذریعے کیا ہوا نکاح درست نہیں ہوگا اور منظوری کی دو صورتیں ہیں (1) زبان سے منظور کرنا (2) کوئی ایسا کام کرنا جو شرعا منظوری پر دلالت کرے ـ

ينعقد نكاح الفضولى موقوفا كابيع اذا كان من جانب واحد واما من جانبين او فاضوليا من جانب اصيلا من جانب فلا.... الخ...(كتاب الاختيار لتعليل المختار:١٢٢/٢-١٢٣،كتاب النكاح:مكنبه فقيه الامة ديوبند)

كنكاح الفضولى اي الذي باشره مع اخر اصيل اوولي او وكيل او فضولي.... فانه يتوقف على اجازة الزوج.... سيجي في البيوع لوقف عقوده كلها....(در المختار مع شامي: ٢٢٥/٤ كتاب النكاح ط: زكريا ديوبند)

سوال:-مہر کی کم سے کم مقدار کیا ہے؟اگر اس میں کوئی اختلاف ہو تو اس کی بھی وضاحت کریں؟

جواب:-مہر کی کم سے کم مقدار کے سلسلے میں حضرات آئمہ کا اختلاف ہے چنانچہ فقہاء احناف کے نزدیک اقل مہر کی مقدار 10 درہم ہیں اس سے کم مہر متعین کرنا درست نہیں ہے حضرات مالکیہ کے نزدیک اقل مہر کی مقدار ربع دینار یا تین در ہم ہے حضرت امام شافعی کے یہاں ہر وہ چیز جس کو عقد بیع میں ثمن بنایا جا سکتا ہے اس کو عقد نکاح میں مہر بھی بنا سکتے ہیں وہ کم ہو یا زیادہ خواہ ایک جبہ ہی کیوں نہ ہو-

واقل المهر عشرة دراهم قال الشافعي ما يجوزان يكون ثمنا في البيع يجوزان يكون مهر الهالانه حقها فيكون تقدير اليها ولنا قوله عليه الصلاة والسلام ولا مهرمن عشرة دراهم ولانه حق الشرع وجوبا اظهارا لشرف المحل... الاخ...(هدايه: ٣٤٧/٢-٣٤٨،كتاب النكاح، زمزم ديوبند)

واما بيان ادنى المقدار الذي يصلح مهرا فادناه عشرة دراهم واما قيمته عشرة دراهم وهذا عندنا وعند الشافعي. : المهر غير مقدر يستوي فيه القليل والكثير .......( بدائع الصنائع:٥٦١/٢، كتاب النكاح، الشرفيه ديوبند )

اقله عشرة دراهم لحديث بيهقي وغيره لا مهر اقل من عشرة دراهم..... وقال الحافظ ابن حجر: انه بهنا الاسناد حسن كما في فتح القدير في باب الكفاءة.....(الدر المختار:٢٣٠/٤-٢٣١،كتاب النكاح،زكريا ديوبند)

سوال:-اگر کوئی شخص مہر کے بغیر یا مہر کے انکار کے ساتھ نکاح کرے یا اقل مہر سے کم طے کر کے نکاح کرے تو شرعاً کیا حکم ہے؟

الجواب:-صورۃ متولہ میں شرعا نکاح درست ہو جائے گا البتہ اس صورت میں مہر مثل واجب ہوگا اور اقل مہر سے کم طے کرنے والی صورت میں اقل مہر یعنی دس درہم واجب ہوگا-

وان تزوجها ولم يسم لها مهرا او تزوجها على ان لا مهر لها فلها مهر مثلها ان دخل بها او مات عنها......ولو سمى اقل عشرة فلها العشرة......(هدايه: ٣٤٧/٢،كتاب النكاح،زمزم ديوبند)

وتجب العشرة أن سماها او دونها..... وكذا يجب مهرا المثل فيما اذا لم يسم مهرا او نفيان وطى الزوج او مات عنها اذا لم يتراضيا على شي يصلح مهرا.......(الدر المختار: ٢٣٣/٤-٢٤٢،كتاب النكاح زكريا ديوبند)

واقله عشرة دراهم فلم سمى دونها لذمت العشرة....... وان سكت عنه لو نفاه لزم مهرا المثلي بالدخول او الموت.......(بجمع الانهر: ٥٠٨/١-٥٠٩،كتاب النكاح: الفقيه الامة،ديوبند)

Leave a Comment