الجواب و باللہ التوفیق:
مروجہ قومی ترانہ میں “بھارت بھاگیہ ودھاتا” کے دو معنی کئے گئے ہیں (1)اللہ کی طرف ۔ اس معنی کے اعتبار سے درست ہے (2)خود بھارت کی طرف ۔ یہ معنی کے اعتبار سے درست نہیں ہے ۔اس لئے پہلے معنی مراد لئے جائے ۔لیکن بعض علماء کا کہنا ہے کہ مروجہ قومی ترانہ میں شرک خفی پایا جاتا اس لئے بہتر یہ ہے کہ پڑھنے میں احتیاط کیا جائے ۔کوئی دوسرا قومی ترانہ پڑھ لیا جائے ۔ واللہ اعلم بالصواب
قوله تعالى "يأيها اللذين آمنوا لا تقولوا راعنا".....الثانية: في هذه الاية دليلان: أحدهما على تجنب الألفاظ المحتملة التي فيها التعريض للتنقيض والغض. (تفسير القرطبي/سورة البقرة/تحت الآية: ١٠٤، ٥٧/٣، ط: بيروت)
والشرك يكون بمعنى اعتقاد أن الله تعالى شانه شريكا، أما في الألوهية أو في الربوية. (روح المعاني/سورة النساء/تحت الآية: ٤٨، ٥٠/٣، ط: دار الكتب العلمية بيروت)
ایک مستری دکان پر کچھ سامان لینے کے لیے گیا مستری نے سامان کی قیمت معلوم کی تو صاحبِ دکان نے ١٠ روپے بتائی مستری نے کہا ٹھیک ہے لیکن میرے مالک( جس کے گھر مستری کام رہا ہے) کو ١٢ روپے بتانا، چنانچہ مالک آیا اس نے قیمت معلوم کی تو صاحبِ دکان نے ١٢ روپے بتائی چنانچہ مالک نے ١٢ روپے دیے اور چلا گیا اس کے بعد صاحبِ دکان نے باقی دوروپے مستری کو دیدیے، اب معلوم یہ کرنا ہے یہ معاملہ کرنا کیسا ہے اور اس میں کون کون گنہگار ہے ؟
الجواب وبالله التوفيق:
ایسا کرنا درست نہیں ہے یہ دھوکہ اور ناجائز ہے۔
قال رسول الله صلى عليه وسلم: "من غش فليس منا". (سنن الترمذي/كتاب البيوع/باب ماجاء في كراهية الغش في البيوع، ٥٩٧/٣، رقم الحديث: ١٣١٥، ط: مصر)
ایک عورت کی شادی ہوئی ایک ادمی سے اور اس کے ہاں بچے پیدا ہوئے پھر شوہر کا انتقال ہو گیا اور اپنا اپنا حصہ بھی تقسیم کر دی گئی اب اس عورت کی دوسری شادی ہوتی ہے ایک دوسرے ادمی سے اور اس کے یہاں بھی بچے ہیں اب اگر پہلی شادی سے ہوا لڑکا انتقال کر گیا اپنے بالغ بچے چھوڑ کر تو اس حالت میں لڑکے کے انتقال کے بعد اپنی ماں جو کہ اب دوسرے کی شادی میں ہے اس کو بھی حصہ ملے گا یا نہیں
الجواب وبالله التوفيق:
ذکر کردہ صورت میں مرحوم بیٹے کی ماں جو اب دوسرے کے نکاح میں ہے اس کو اپنے بیٹے کی جائیداد میں حصہ ملے گا۔