١.سوال:-نکاح کی کتنی قسمیں ہیں ہر ایک کی صورت اور حکم تحریر کریں؟

جواب:-نکاح کے پانچ قسمیں ہیں (1). فرض:-جو شخص مہر اور بیوی کے نان نفقہ کی ادائیگی پر قادر ہو اور اپنی طبیعت میں نکاح کا ایسا تقاضا ہو کے نکاح کے بغیر زنا سے بچنا ممکن نہ ہو-(2). واجب:-نان نفقہ مہر اور بیوی کے جملہ حقوق ادا کرنے پر قادر ہو اور ایسے خطرہ ہو کے اگر نکاح نہ کیا تو مبتلائے معصیت (مثلا بد نظری یا مشت زنی) ہو جائے گا تو اس پر نکاح کرنا واجب ہے-(3) سنت:-جو شخص اعتدال کی حالت میں ہو یعنی نان و نفقہ پر قادر ہو اور بیوی کے جملہ حقوق ادا کر سکتا ہو لیکن اس کے دل میں ایسا تقاضا نہ ہو کہ نکاح کے بغیر معصیت نے مبتلا ہونے کا یقین یا اندیشہ ہو تو اس شخص کے لیے نکاح کرنے کے باعثصمت زندگی گزرنا سنت موکدہ ہے اس کا حکم اگر یہ شخص قدرت کے باوجود نکاح نہ کرے گا تو تاریخ سنت ہونے کی بنا پر گنہگار ہوگا۔(4). مکروہ:-اگر انسان کو اس بات کا اندیشہ ہو کہ وہ نکاح کر کے بی بی کے حقوق ادا نہ کر سکے گا تو ایسے شخص کے لیے نکاح کرنا مکروہ تحریمی ہے۔(5). حرام:-اگر انسان کو یقین ہو کہ وہ بیوی کا مالی ہو جنسی حقوق ادا کرنے پر قطعا قادر نہیں ہے اور اس کا ارادہ ہے ظلم کرنے کا تو اس کے لیے نکاح حرام ہے اور اس کا حکم اگر وہ نکاح کر لے تو سخت گنہگار ہوگا۔فقط واللہ اعلم

ويكون واجبا عند التوقان فان قيقن الزنا الا به فرض... ويكون سنة ...حال الاعتدال.. ومكروها لخوف الجور فان تيقنه حرم ذلك ويندب اعلانه وتقديم خطبة وكونه...(رد المختار: ٦٣/٤-٦٦ كتاب النكاح زكريا ديوبند)

واما صفته فهو انه في حاله الاعتدال سنة مؤكده وحاله التوقان واجب وحالة خوف الجور مكروه....(الهنديه: ٣٣٢/١ كتاب النكاح زكريا ديوبند)

ويكون واجبا عند التوقان... وتكون سنة معقدة.... وحال الاعتدال.... ومكروها لخوف الجود فان تيقنه حرم ذلك ويذنب....(در المختار:١٨٥/١،كتاب النكاح ، نعيمية ديوبند)

سوال:-گواہوں کا عاقدین کی طرف سے ایجاب و قبول کا سننا ضروری ہے یا نہیں نیز باوقت اجازت عورت سے گواہوں کا سننا ضروری ہے یا نہیں اگر اس میں کوئی تفصیل ہو تو مفصل بیان کریں؟

الجواب:-گواہوں کا عاقدین کی طرف سے ایجاب و قبول کا ساتھ ساتھ سننا ضروری ہے اور عورت سے با وقت اجازت گواہوں کا موجود ہونا اور سننا صرف مستحب ہے ضروری نہیں ہے البتہ نکاح پڑھاتے وقت گواہوں کا موجود ہونا ضروری ہیں ـ

وشرط السماع كل من العاقدين لبس الاخر وليتحقق رضاهما وشرط حضور شاهدين اي يشهدان على العقد حريين او حر وحرتين مكلفين سامعين قولهما معا على الاصح فاهمين....(شامي :٨٤/٤-٩٢ كتاب النكاح, زكريا ديوبند)

ولا ينعقد نكاح المسلمين الا بحضور شاهدين حرين عاقلين بالغين مسلمين رجلين او رجل وامراتين عدولا كانوا او غير عدول او محزورين فى القذف.....(هدايه ٣٢٨/١, كتاب النكاح،زمزم ديوبند)

ومنها: سماع كل من العاقدين كلام صاحبه.... ومنها: سماع الشاهدين كلامهما معا.... ولو سمعا كلام احدهما دون الاخر،او سمع احدهما كلام احدهما والاخر كلام الاخر لا يجوز النكاح....(هنديه:٣٣٢/١-٣٣٣ كتاب النكاح،اشارفيه،ديوبند)

Leave a Comment