جواب:-اپنے غریب داماد کو زکوۃ کا مال دینا شرعا درست ہے کیونکہ داماد اصول اور میں سے نہیں ہے دوسری بات یہ ہے کہ داماد دینے سے بیٹی کو دینا ثابت نہیں ہوتا بشرط کہ داماد میں وہ تمام شرائط موجود ہو جو زکوۃ وصول کرنے کے لیے ہے ۔فقط واللہ اعلم
ويجوز دفع الزكاة الى من سوى الوالدين والمولودين من الاقارب من الأخوة والاخوات وغيرهم لانقطاع منافع الاملاك بينهم.... بدائع الصنائع:١٦٢/٢ كتاب الزكاة, اشرفيه ديوبند)
والافضل صرفها للاقرب والاقرب من كل زي رحم محرم منه ثم جيرانه ثم لاهل محلته ثم لاهل حدفته...(حاشية التحطاوي:٧٢٢ كتاب الزكاة اشرفيه ديوبند)
ويجوز دفعها لزوجه ابنه وزوج ابيه.....(تاتارخانية:٣٤٥/٢ كتاب الزكاة بيروت)
سوال:-اگر کوئی شخص بیٹی کی شادی کے لیے یا حج کرنے کے لیے بینک میں پیسہ جمع کرے تو اس پر زکوۃ واجب ہے یا نہیں؟
جواب:-بیٹی کی شادی کے لیے جمع شدہ رقم اگر نصاب تک پہنچ جائے تو اس پر زکوۃ واجب ہے اور حج کے لیے جمع شدہ رقم صرف الگ کی ہو اب تک جمع نہ کی ہو تو اس پر زکوۃ واجب ہے اگر بقدر نصاب ہو۔فقط واللہ اعلم
ومنها: كون المالي فاضلا عن الحاجة الاصلية لان به يتحقق الغني ومعنى النعمة وهو التنعم.....(بدائع الصنائع:٩١/٢ كتاب الزكاة اشرفيه ديوبند)
وكل دين لا مطالب له من جهة العباد كديون الله تعالى من النزور والكفارات وصدقة الفطر وجوب الحج لا يمنع ...(الهنديه: ٢٣٥/١ كتاب الزكاة زكريا ديوبند)
اذا امسكه لينفق كل ما يحتاج به فحال الحول وقد بقي معه منه نصاب فانه يزكي ذلك الباقي وان كان قصده الانفاق منهم ايضا في المستقبل لعدم استحقاق صرفه الى حوائجه الاصلية وقت حولان الحول....(الدر المختار مع شامي: ٢٦٢/٢ كتاب الزكاة سعيد)
سوال:-اگر عورت کے پاس زیورات ہو تو ان پر زکوۃ واجب ہے یا نہیں اگر واجب ہے تو شوہر پر واجب ہے یا بیوی پر بتفصیل بیان کریں؟
جواب:-اگر عورت کے پاس جمعرات ہو اور وہ بقدر نصاب ہو تو ان سے اور رات پر زکوۃ واجب ہے اور عورت کے زیارت کے زکوۃ عورت ہی پر واجب ہے اس لیے کہ جو شخص مالک نصاب ہوتا ہے اس پر ہی زکوۃ واجب ہوتا ہے۔فقط واللہ اعلم
1 thought on “١.سوال:-اگر کسی کے داماد غریب ہو تو اس کو زکوۃ کا مال دینا شرعا درست ہے یا نہیں؟”