الجواب و بالله التوفيق
مسجد میں داخل ہونے کے بعد آپ فوراً جو بھی نماز پڑھیں خواہ فرض ہو سنت ہو یا نفل اُس کے ضمن میں تحيتہ المسجد ادا ہو جاتی ہے ۔۔ اور بہتر ہے کہ باقاعدہ دل میں نیت کر لے ۔۔
لہٰذا صورت مسئولہ میں نفل یا سنت نماز میں تحیتہ المسجد کی نیت کر سکتے ہیں ۔۔
کتاب المسائل/1-496
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 18):
"(ويسن تحية) رب (المسجد، وهي ركعتان، وأداء الفرض) أو غيره، وكذا دخوله بنية فرض أو اقتداء (ينوب عنها) بلا نية. قال في النهر : وينوب عنها كل صلاة صلاها عند الدخول فرضا كانت أو سنة ..(شامي زكريا /٢_٤٥٩) أحسن الفتاوى/٣-٤٨١
کیا کلیجی کو آپ صلی اللہ علیہِ وسلم نے ناپسند فرمایا اور کیا کبھی آپ نے کلیجی کھائی ہے رہنمائی فرمائیں۔
الجواب وبالله التوفيق:
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کلیجی کو ناپسند نہیں فرمایا بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کلیجی کھانا ثابت ہے۔
عن ابن بريدة، عن أبيه قال: كان رسول الله صلى عليه وسلم إذا كان يوم الفطر لم يخرج حتى يأكل شيأ وإذا كان الأضحى لم يأكل شيأ حتى يرجع وكان إذا رجع أكل من كبد أضحيته. (السنن الكبرى للبيهقي/كتاب صلاة العيدين/باب من أكل يوم النحر قبل الصلاة، ٤٠١/٣، دار الكتب العلمية بيروت)
عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أحلت لنا ميتتان ودمان، الميتتان: الحوت والجراد، والدمان: الكبد والطحال. (مرفات المفاتيح/كتاب الصيد والذبائح/باب ما يحل أكله وما يحرم، ٥٧/٨، ط: دار الكتب العلمية بيروت) فقط والله سبحانه وتعالى أعلم.
ٹیک یا سہارا لگاکر نماز پڑھ نے سے نماز درست ہوجائیں گی یانہیں ؟ مدلّل جواب مرحمت فرمائیں؟
الجواب وبالله التوفيق»
واضح رہے کہ بلاعذر ٹیک لگاکر فرض نماز ادا کرنا مکروہ تحریمی ہے، البتہ ضرورت یا عذر مثلاً بیماری یا چکر وغیرہ کی وجہ سے ٹیک لگائی جائے تو منع نہیں ہے، اور نفل نماز بلاعذر ٹیک لگاکر ادا کرنا مکروہِ تنزیہی ہے، اور اگر عذر ہو مثلاً تھکاوٹ وغیرہ ہو تو بلاکراہت جائز ہے -فقط
1 thought on “١.سوال:-سنن مؤکدہ میں تحیۃ المسجد یا کسی بھی نفل نماز کی نیت کرسکتے ہیں کیا ؟؟؟”