جواب:-عمرہ کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ اگر ممکن ہو تو گھر میں پہلے اپ غسل کر کے احرام باندھ لے اور دونوں کاندھے ڈاپتے ہوئے دو رکعت نفل ادا کریں پھر اگر میقات پر احرام باندھا ہو تو وہیں سے تلبیہ پڑھیں اور پڑھتے رہے اور بیت اللہ میں داخل ہوتے ہوئے اگر فرض نماز کی جماعت کا وقت نہ ہو تو سب سے پہلے طواف کرے مطاف میں داخل ہوتے ہوئے اضطباع کرے اور طواف حجر اسود سے شروع کریں شروع کرنے سے پہلے طواف کی نیت کرے پھر دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھا کر تکبیر و تہلیل کہے بسم اللہ اللہ اکبر کہہ کر حجر اسود کو بوسہ دے کیا ہاتھ لگا کر چوم لے یا صرف ہاتھ سے اشارہ کر دے پھر رمل کے ساتھ کعبہ کا سات چکر لگائے دوران طواف اللہ کی زیادہ تسبیح بیان کرے ہر چکر پر رکن یمانی کی استلام کرے رکنی یمانی اور حجر اسود پر دعا پڑھیں : “ربنا اتنا في الدنيا حسنة وفي الاخرة حسنة وقنا عذاب النار”طواف کے بعد مقام ابراہیم دو رکعت نماز پڑھے برائے طواف پھر اب زمزم سیر ہو کر پیے پھر حضرت سواد کے استلام کر کے سائی کے لیے صفا کا رخ کرے صفا پر چڑھ کر قبلہ رخ ہو کر تین مرتبہ اللہ اکبر کہیں پھر تین مرتبہ لا الہ الا اللہ وحدہ الاخ۔دعا پڑھیں پھر صفا اور مروہ کا سات چکر لگائے اس کے بعد بال کتروائی یا منڈھوائے اور احرام کھول دے
واما اذا أريد به الاكمال الوصف وعليه ما نقله في البحر من ان الصحابه فسرت الا تمام بان يحرم بهما من رويده اهله...... قوله: حلق او تقصير... قوله وغير ما واجب اراد بالغير من المذكورات هنا وذلك اقل عشوات الطواف والصعيد والحلق والتقصير والا فلها سنن محرمات من غير المذكور هنا فافهم(شامي :٥٤٥/٣-٥٤٦ كتاب الحجر اشرفيه ديوبند)
وصفتها ان يحرم بها من ميقاتها كلاحرام الحج فاذا ادخل مكة ... بدا بالمسجد من باب السلام ثم بدايا احجر الاسود واذا استلمه قطع الطابعة وطاف برمل واصطباع كالحج وصل ركعتين ثم خرج السعي على فرده وسعي كالحج الا انه لا يبلى فيه ولم يذكروا العوده الى اسلام الحجر الاسود في خصوص العمرة فلعله لعدم روايته هنا (غنية الناسك:٣٢٠ في كيفية اداء العمرة)
سوال:-دم کسے کہتے ہیں اس کا شرعا کیا حکم ہے؟
جواب:-دم جو کفارہ کے طور پر جو ایک بکری 🐐 (اس میں بکرا دنبہ بھیڑ شامل ہے اور گائے بیل بھینس اور اونٹ🐫 کا ساتواں حصہ کی بقدر قربانی دیا جاتا ہے اس کو دم کہتے ہیں اس دم کا شرعا حکم حدود حرم میں ذبح کرنا ضروری ہے اگر حدود حرم سے باہر ذبح کیا تو کفارہ اداء نہ ہوگا اور دم جنایت کا گوشت خود مالک کے لیے کھانا درست نہیں بلکہ وہ فقراء ہی کا حق ہے۔فقط واللہ اعلم
2 thoughts on “سوال:-عمرہ کا مسنون طریقہ کیا ہے؟”