جواب:-عمرہ کی فضیلت میں سے چند فضیلت یہ ہے ایک عمرہ سے دوسرا عمرہ درمیانی عرصہ کے گناہوں کا کفارہ ہے اور حج و عمرہ بوڑھے کمزور اور عورت کے حق میں جہاد کے درجے میں ہے یعنی ان لوگوں کو حج عمرہ کرنے سے جہاد کا ثواب ملتا ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ پدر پہ حج اور عمرہ ہے کیا کرو اس لیے کہ یہ دونوں نیک عمل فقر فاقہ اور گناہوں کو اس طرح مٹا دیتے ہیں جیسے بھٹی لوہے اور سونے چاندی کہ کھوٹ کو ختم کر دیتی ہے اور حج مبرور کا بدلہ جنت کے علاوہ کچھ نہیں ہے ۔فقط واللہ اعلم۔
ان ابي هريرة رضي الله تعالى عنه ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: العمرة الى العمرة كفارة ولما بينهما والحج المبرور ليس له جزاء الا الجنة (صحيح بخاري: رقم الحديث: ١٧٧٣)
ان عمر عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: تابعوا بين الحج والعمرة فان المتابعة بينهما تنفي الفقر والذنوب كما ينفي الكير خبث الحديد(سنن ابن ماجه:٢٨٨٧ حديث)
انا ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: الحجة المبرورة ليس لها جزاء الا الجنة العمرة الى العمرة كفارة لما بينهما (سنن نسائ:٢٦٢٤)
سوال:-دوسروں کی طرف سے عمرہ کرنا شرعا درست ہے یا نہیں اگر درست ہے تو کوئی شرط ہے یا نہیں؟
جواب:-عمرہ دوسروں کی طرف سے کرنا درست ہے خواہ وہ زندہ ہو یا مردہ اور اس میں شرط ہے۔جس کی طرف سے عمرہ کرنا ہو احرام باندھتے وقت اس کی طرف سے احرام باندھنے کی نیت کرے اور تلبیہ بھی اسی کی طرف سے پڑھیں اور دوسرے یہ ہے کہ عمرہ اپنی طرف سے ادا کرے اور اس کا ثواب دوسرے کو ہدیہ کر دے۔فقط واللہ اعلم
1 thought on “١.سوال:-عمرہ کی فضیلت اور اہمیت بیان کریں ؟”