قال الامام قاضي خان رحمة الله وان كان صاحب ضيعة ان كان له من الزياع ما لو باع مقدار ما بقي لزاده و راحلته ذاهبا وجائيا ونفقة عياله واولاده ويبقي له من الضيعة قدر ما يعيش بعلة الباقي يفترض عليه الحج --(خانيه على هامش الهنديه/٢٨٢/١-كتاب المناسك
وان كان له من الضياع ما لو باع مقدار ما بقي لزاده وراحلته ذاهبا وجائيا ونفقه عياله واولاده ويبقي له من الضيعه قدر ما يعيش بخلة الباقي يفترض عليه الحج (قاضي خان: ١٧٣/٧ كتاب الحج زكريا دوبند)
سوال:-حج مقبول اور حج مبرور دونوں ایک ہیں یا الگ الگ ہے مفصل بیان کریں؟
جواب:-حج مقبول اور حج مبرور دونوں ایک ہی ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مبرور مقبول حج کا بدلہ جنت کے سوا اور کچھ نہیں یہاں مبرور کا معنی مقبول ہی ہے البتہ علماء نے اس کی مختلف تعریفات کی ہیں (1) حج مبرور وہ حج ہے جس میں گناہ سے بچا جائے (2) وہ حج جس میں ریاکاری اور شہوت نام اور نمود سے پرہیز ہو (3) حج مبرور جس کے بعد حاجی مرتے وقت تک گناہوں سے بچے حضرت حسن بصری رحمہ اللہ کامقولہ ہے کہ حج مبرور کی علامت یہ ہے کہ ادمی حج کر کے جب واپس ائے تو دنیا سے بے رغبت ہو اور اخرت کی طرف رغبت کرنے والا ہو۔
ن ابي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم الحجه والمبرورة ليس لها جزاء الا الجنة(سنن النسائيه ٢/٢ كتاب المناسك-
انا عايشه رضي الله تعالى عنها قالت يا رسول الله ترى الجهاد افضل العمل افلا نجاهد؟لا لكن افضل الجهاد حج مبرور (بخاري -١٥٢٠/١)
سوال: سفر حج پر روانگی سے پہلے کیا کرنا چاہیے اور کیا نہیں کرنا چاہیے؟
جواب:-سفر حج سے پہلے چند چیزوں کا کیا رکھنا چاہیے ان میں سے بعض یہ ہے کہ اللہ تعالی سے اپنی سب گناہوں کی توبہ کرے اگر اپنے اوپر کسی کا مالی یا جانی حق ہو تو اسے ادا کرے یا معاف کرائیں اور اگر اہل حقوق وفات پا گئے تو ان کے لیے دعا اور استغفار کریں والدین کی رضامندی سے سفر کریں اپنے پاس کسی امانت یا عاریت کی چیز ہو تو وہ مالک کو واپس کرے استخارہ کرکے سفر کا اغاز کرے تاکہ ہر ہر قدم پر اللہ تعالی کی مدد شامل حال ہو بہتر ہے کہ کسی نیک رفیق سفر کو ساتھ لے لے جو دینی اور دنیاوی اعتبار سے اس کا معاون ہو حج کے ضروری مسائل و مناسک سیکھ کر سفر شروع کریں یا کسی موقع پر عالم کے قافلہ میں شامل ہو کر سفر کرے زبان کو غیر ضروری باتوں سے محفوظ رکھے جمعرات کے روز سفر کا آغاز مسنون ہے۔فقط واللہ اعلم
ثم يبدا بالتوبه واخلاص النية ورد المظالم، ويجتهد في تحصيل نفقة حلال، ويكره الخروج الى الحج اذا كره احد ابويه وهو محتاج الى خدمته ويكره الخروج الحج-----الاخ(فتح القدير--٤١٢/٢،كتاب الحج دار الكتاب العلميه)
ولمن اراد الحجه مهمات ينبغي الاعتناء بها والبراية بالتوبه بشروطها من دار المظالم الى اهلها عند الإمكان وقصاما قصر في فعله من العبادات ولندم على تفريطه في ذلك......... اذا اراد الابن ان يخرج الى الحج ولا ابوه كاره لذلك ان كان الاب مستغنيا عن خذ منه ولا باس به وان كان معتدا يكره وكذا الأم --(البحر الرائق --/٥٤٠/٢/كتاب الحج الاشوفيه ديوبند)
سوال:-اگر کوئی حاجی دوران سفر حج وفات پا جائے تو اب اس کا ذمہ ساقط ہو جائے گا یا نہیں یا اس میں کوئی تفصیل ہے؟
جواب:-اگر کسی شخص پر حج فرض ہو گیا تھا اور اس نے بلا تاخیر حج کا سفر شروع کیا اور اتفاقا دوران حج وفات پا جائے تو اس کا ذمہ سے ساقط ہو جائے گا اس لیے کہ اللہ تعالی اس کی ذمہ عبادت اتنا ہی رکھا تھا تو اس کی طرف سے وصیت واجب نہیں ہے اور اگر حج فرض کئی سال پہلے ہوا تھا لیکن اس نے نہ تو حج کرنے کی کوشش کی اور نہ ہی سفر کے لیے نکلا تھا یہاں تک کہ وفات کا وقت اگیا تو اس پر حج بدل کی وصیت لازم ہے (جو اس کے متروکہ تہائی مال سے پوری کی جائے گی) فقط واللہ اعلم
فلو لم يحج حتى مات فعليه الايصاءبه هذا لم يحج ولم يخرج الى الحج (فتح القدير ٤٢٣/٢ كتاب الحج)
رجل وافق مع النبي صلى الله عليه وسلم يعرفه اذ وقع عن راحلته فوقصته او قال فاقعثه فقال النبي صلى الله عليه وسلم اغسلوه بماء وصدر وكفنوه في ثوبين او قال ثوبيه ولا تحنطوه ولا تخمروا راسه فان الله يبعثه يوم القيامة يلبي (صحيح بخاري-١٨٤٩)
سوال:-سفر حج شروع کرنے کے وقت کیا کرنا چاہیے اور کن چیزوں سے بچنا چاہیے؟
جواب:-جمعرات کے روز سفر حج کا اغاز کرنا مسنون ہے جب سفر کا ارادہ ہو تو نہا دھو کے وضو کر کے اپنے گھر میں دو رکعت نماز سفر کی نیت سے پڑھے اور اس طرح گھر سے نکلے گویا دنیا چھوڑ کر جا رہا ہے دوران سفر ذکر اور دعا کی کثرت کرے کیونکہ مسافر کی دعا قبول ہوتی ہے سفر میں غصہ گرمی سے اجتناب کرے اور نرم روئی اور حسن خلق کا مظاہرہ کریں سفر میں اکیلے رہنے سے بچے البتہ رفقاء کے ساتھ رہنے کا اہتمام کرے کیونکہ اکیلے ہونے کی وجہ سے بسا اوقات بہت پریشانی اٹھانی پڑتی ہے اور اشیاء ممنوعہ یہ ہے کہ فسق و جدال یعنی جھگڑا سے بچنا چاہیے سلے ہوئے کپڑے ٹوپی پگڑی وغیرہ کو پہننے سے پرہیز کرنا جماع سے دور رہنا چاہیے۔ فقط واللہ اعلم
ومسنونها ان يصلي ركعتين ويدع بالدعاء المعروف وبجردي سفره عن التجارة والرياء والسمعة والفخر وركوب الجمل افضل ولا يسعي خلفه ولا يماكسي في شراء الادوات و يودع اهله وراخوانه ويستحلهم ويطلب دعائهم ويستحب ان يجعل خروجه يوم الخمس (فتح القدير ٤١٢-٤١٣/٢ كتاب المناسك دار الكتاب العلمية)
ويستحب ان يجعل خروجه يوم الخمس اقتداء به عليه السلام ويودع اهله واخوانه ويستحلم ويطلب دعائهم ....... و يخرج خروج خارج من الدنيا ويصلي ركعتين قبل ان يخرج من بيته وكذا بعد الرجوع الى بيته (الهنديه-/٣٠٠/٣ كتاب المناسك مكتبه الاتحاد ديوبند)
سوال:-سفر حج پر روانگی کے وقت اور اس سے واپسی کے وقت دعا کرنا شرعا کیسا ہے؟
جواب:-حجاج کرام کا سفر حج کو جانے سے پہلے یا سفر حج سے واپسی پر دعوت کرنا اور اس دعوت کو ضروری سمجھنا حضور صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم ائمہ مستحدین اور سلف صالحین سے بھی ثابت نہیں ہے سلف و خلف کیتری کا مسنونہ کے خلاف ایک نئے طریقہ کا ایجاد کرنا ہے جو فریضہ حج کو ادائیگی کے لیے رکاوٹ ہے ان سے گریز کرنا ہر حاجی اور ہر مسلمان پر لازم ہے اس سے پتہ چلتا ہے شرعا ممنوع ہے
1 thought on “سوال:-اگر کسی کے پاس اس قدر زمین ہو جس سے فروخت کر کے حج پر قادر ہو ایسے آدمی پر حج فرض ہے یا نہیں؟”