سوال:-امام صاحب نے تیسری رکعت پر دونوں طرف سلام پھیر دیا ابھی امام صاحب قبلہ کی طرف منہ کرکے بیٹھے ہوئے تھے کہ پیچھے سے کچھ مقتدیوں نے کہا کہ تین رکعت ہوئی ہے کچھ مقتدی اٹھ کر چل دیئے پھر امام صاحب میں چپکے سے اٹھ کر ایک رکعت ادا کی اور سجدہ سہو کر لیا تو نماز درست ہوگی یا نہیں؟ اگر درست ہوئی تو کن لوگوں کی درست ہوئی اور کن لوگوں کی فاسد ہوئی واضح فرمائیں ؟

الجواب:-صورت مسئولہ میں جب تک امام اپنی حیثیت پر ہو اور قبلہ سے نہیں پھیرا ہو اور امام جب جانب کھڑا ہو کر چوتھی رکعت مکمل کرا دے اور سجدہ سہو کر لے تو نماز درست ہو جائے گی یہی حکم مقتدیوں کا ہے یعنی جن مقتدیوں نے منافی صلاۃ عمل کیا ان کی نماز ختم ہو جائے گی اور جن سے منافی صلاۃ کا صدمہ نہیں ہوا ان کی نماز امام صاحب کے ساتھ صحیح ہو جائے گی-(المستفاد: ٦١٠/٧، قاسميه،كتاب النوازل:٦٢٢/٣)

يجب أن يعلم بأن ما يفسد الصلاة نوعان: قول وفعل فنبدا بالقول فنقول: إذا تكلم في صلاته ناسيا أو ساهيا أو عامدا أو حاطئا أو قاصدا أو قليلا أو كثيرا تكلم الاصلاح صلاته بأن قام الإمام في موضع القعود فقال له المقتدي أقعد او قعد في موضع القيام فقال له المقتدي: ثم أولا للاصلاح في صلاته ويكون الكلام من كلام الناس(لا تاتارخانية:٢١٦/٢،زكريا ديوبند)

إذا سلم في الظهر على رأس الركعتين مضى على صلاة ويسجد للسهو....(تاتارخانية:٤١٢/٢،كتاب الصلاة ،الفصل السابع عشر،زكريا ديوبند)

و يسجد للسهو ولو مع سلامه للقطع ما لم يتحول عن القبلة أو يتكلم لبطلان التحريمة(شامي: ٥٥٨/٣،زكريا ديوبند)

Leave a Comment