الجواب:-اگر پھول اور پھل آنے سے پہلے باغ فروخت کیا جائے جیسا کہ ہمارے ہندوستان کے اکثر علاقوں میں ہوتا ہے تو اس طرح باغ کے پھلوں کو فروخت کرنا شرعا جائز نہیں ہے اس لیے کہ جانبین میں سے ہر ایک کے ذہن میں یہ بات ہوتی ہے کہ اصل عقد اس پھل پر ہو رہا ہے جس کے پیدا ہونے کی امید ہے اور ایسی مبیع کا وجود لازم اور شرط ہے: اس لیے ناجائز اور بیع فاسد ہو جاتی ہے بلا البتہ اس کی متا دلی شکل یہ ہو سکتی ہے کہ زمین مع پیڑوں کے ایک سال یا دو سال کے لیے کرایہ پر دے دے پھر اس درمیان باغ کی زمین میں سبزی وغیرہ کوئی بھی چیز بو دے اور پیڑوں کی بھی خدمت کرتا رہے تو ایسی صورت میں کھیتی اور باغ کے پھل سب خریدار کے لیے جائز ہو جائیں گے-