سوال:-ہندوستانی زمینیں زمین دارہ ختم ہونے کے بعد عشر والی رہی یا نہیں ان کی پیداوار پر اشر ہے یا نہیں؟

الجواب باللہ التوفیق: ـ ہندوستان کی زمینوں پر عشر خراج کا حکم منتبق نہیں ہوتا اس لیے کہ اس کی امدانی پر پیداوار کی زکوۃ کے احکام جاری نہ ہوں گے البتہ جن احوال میں جن اصول و ضوابط کے مطابق زکوۃ واجب ہوتی ہے ان میں باتوں کا لحاظ کرتے ہوئے پیداوار کو فروخت کرنے کے بعد اس کی امدانی میں سال گزرنے پر زکوۃ واجب ہوگی یعنی چالیسواں حصہ بطور زکوۃ کے واجب ہوگا تاہم اگر کوئی شخص اپنی خوشی سے عشر کے حساب سے واللہ ادا کر دے تو یقینا خوشی کی بات ہوگی(۔الاستفاد کتاب النوازل٢٢٨/٧)

عن علي رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال فاذا كانت لك مئاتا درهم وحال عليه الحول ففيها خمس دراهم(سنان أبي داود:٢٢١/١)

وسبب افتراضها ملك حساب حول تام فارغ من دبن له مطالب من جهة العباد و فارغ من حاجة الاصلية(تنوير الايصار على حضر المختار:١٧٤/٣_١٧٨)

ما وجد في دار الحرب فين ارضها ليست ارض من خراج او عشر(شامي باب الركاز:٢٥٧/٣)

Leave a Comment