سوال:-باغات کی بیع کے بارے میں ایک دو سال کے لیے فروخت کرنا یعنی بیع السنین اگر ناجائز ہے تو اس کے دلیل کیا ہے اور اگر جواز کے بارے میں کسی امام کا قولی منقولی ہے تو ضرور نقل فرمائے نیز کیا تقامل ناس کی وجہ سے بیع کو جائز قرار دیا جا سکتا ہے یا نہیں کیا اس کی نظیر شریعت میں موجود ہے یا نہیں؟

الجواب:-بیع السنین کی بیع ناجائز ہے اور اس کی دلیل اس میں دھوکہ کا پایا جاتا ہے اور دھوکہ والی بیعڑ سے اللہ کے رسول نے منع فرمایا ہے نیز اس میں کسی امام کا قول جواز کے سلسلے میں منقول نہیں ہے اس طرح توامل ناس کی وجہ سے بھی اسے جائز قرار نہیں دیا جا سکتا اس لیے صراحت کے حدیث موجود ہے اور صریح نص کے مقابلے میں تعامل قیاس سب کو ترک کر دیا جاتا ہے نہ ہی اس کی کوئی نظیر شریعت میں ملتی ہے-

عن جابر رضي الله عنه قال: نهي رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المحاقلة والمذابنة والمعاومة(مسلم شريف: ١١/٢)

واما النهي عن بيع المعاومة وهو بيع السنين فمعناه ان بيع ثمرة الشجرة عامين او ثلاثة او اكثر فسمى بيع المعاومة وبيع السنين وهو باطل بالاجماع ولانه غرر لأنه بيع معدوم(شرح النووي على مسلم: ١٠/٢)

Leave a Comment