سوال:-غیر کی زمین میں اس غیر کی اجازت کے بغیر طاقت کے بل بونے پر مسجد بنا لی گئی اس میں باضابطہ نماز ہونے لگے جب تک اس غیر کو اس زمین کا معاوضہ ادا نہ کیا جائے تو نماز مکروہ ہوتی رہے گی معاوضہ ادا کرنے کے بعد کراہت ختم ہو جائے گی تو سوال یہ ہے کہ معاوضہ ادا کرنے سے پہلے وہ شرعی مسجد کہاں لی جائے گی یا نہیں؟

الجواب وباللہ توفیق:-نماز کے اعتبار سے مسجد شرعی نہیں لہذا نماز مکروہ ہوگی حائضہ اور نفساء کے اعتبار سے مسجد شرعی ہے لہذا ان کا گزرنا ناجائز ہے، اسی طرح مسجد کو مسمار کرنے کے اعتبار سے کہ یہ مسجد شرعی ہے-یا اس کو مسمار کر دیا جائے گا

قال الله تعالى: ومن اظلم ممن منع مساجد الله ان يذكر فيها اسمه وسعى في خرابها....(سورة البقرة: ايت:١١٤)

وقال أبو يوسف هو مسجد ابداً الى قيام الساعة لا يعود ميراثا ولا يجوز نقله ونقل ما له الى مسجد آخر سواء كان يصلون فيه أولا وهو الفتاوى(البحر الرائق: ٢٥١/٥،كتاب الوقف،كوئٹ)

لا يجوز لاحد من المسلمين اخذ مال ما أحد بغير سبب شرعي (البحر الرائق: ٤١/٥،کوئٹہ)

Leave a Comment