سوال:-حق طباعت فروخت کرنا شرعا درست ہے یا نہیں یا اس میں کوئی اختلاف ہے اگر ہو تو صحیح قول کی نشان دہی کریں؟

الجواب:-واضح رہے کہ کتاب کا مسودہ اپنے ملکیت میں رکھ کر صرف حق طباعت کو فروخت کرنا شرعا درست نہیں ہے کیونکہ حق طباعت مال نہیں ہے لہذا حق طباعت پر کسی بھی اجرت لینا جائز نہیں ہے لیکن اگر مسودہ کے ساتھ فروخت کرے تو بلاتفاق جائز ہے البتہ قاموس الفقہ میں حق طباعت کی خرید و فروخت آئینی طور پر بھی درست قرار دی گئی ہے اور پوری دنیا میں اس نے ایک عرف عام کی حیثیت اختیار کر لی ہے حقیقت یہ ہے کہ یہ حقوق شرعا مباح بھی ہے قابل انتفاع بھی ہے اور عرف میں بھی اس کی خرید و فروخت جاری ہے لہذا اس کی خرید و فروخت جائز ہونا چاہیے معاصر پر لوگوں اور علماء فقہ کا عام رجحان مجھی اس کے جواز کی طرف ہے اور یہی صحیح قول ہے-

ومنها: ان يكون المبيع معلوما والثمن معلوما علما يمنع من المنازعة فبيع المجهول جهالة تفضي اليها غير الصحيح....(الهندية:٥/٣، اشرفية ديوبند)

لا يجوز الاعتياض عن الحقوق المجردة عن الملك.....(الدر المختار مع الشامي: ٣٣/٧،كتاب البيوع،زكريا ديوبند)

ومنها ان يكون ما للناس فيه تعامل.... فلا يجوز فيما لا تعامل لهم فيه....(بدائع الصنائع:٤٤٤/٤،كتاب البيوع، زكريا ديوبند )

Leave a Comment