سوال:-اگر تالاب میں مچھلی ہو اور اس مچھلی کو نکالے بغیر تالاب کی مچھلیوں کو فروخت کر دے تو شرعا یہ درست ہے یا نہیں یا اس میں کوئی تفصیل ہے ہر صورت وضاحت تحریر کریں؟

الجواب:-مچھلی شکار کرنے سے قبل تالاب وغیرہ میں مچھلی کا فروخت کرنا جائز نہیں ہے کیونکہ مچھلی جب تک تالاب وغیرہ میں ہو تب تک وہ کسی کی ملک نہیں ہوتی ہے بلکہ مباح ہوتی ہے اور غیر مملوک کی بیع جائز نہیں ہے البتہ اگر مچھلیاں ایسے گڑھے میں ہوں جس کو دریا یا تالاب سے کاٹ کر باندھ لیا ہو تو اس کی دو صورتیں ہیں خظیرہ ایسا چھوٹا ہو کہ جس سے بغیر حبلہ کے ہاتھ ڈال کر مچھلیاں پکڑنا ممکن ہو تو اس کی بیع درست ہیں اور اگر خظیرہ بڑا ہو کہ جس سے بغیر حبلہ کے مچھلیاں پکڑنا ممکن نہ ہو تو اس کی بیع درست نہیں ہے اور اگر مچھلی خود بخود جمع ہو گئی ہو تو اس کی بیع جائز نہیں ہے ملکیت نہ ہونے کی وجہ سے –

عن حكيم بن حزام قال: يا رسول الله ياتيني الرجل فيريد متي البيع ليس عند..... فقال: لا تبع ما ليس عندك...(سنن ابو داود: رقم الحديث: ٣٥٠٣)

بيع السمك في البحر او البئر لا يجوز فإن كانت له حظيرة فدخلها السمك فاما ان يكون اعدها لذلك اولا.... ثم ان كان يؤخذ بغير حيلة اصطياد جاز بيعه وان لم يكن يؤخذ الا بحيلة لا يجوز بيعه....(بالفتاوى الهندية :١١٤/٣،كتاب البيوع، زكريا ديوبند)

Leave a Comment