سوال:- بیع فاسد اور باطل کا حکم تحریر کریں؟

الجواب:-بیع باطل کا حکم یہ ہے کہ بیع باطل نہ ملک تصرف کا فائدہ دیتی ہے اور نہ ملک رقبہ کا یعنی بیع باطل کی صورت میں مشتری نہ عین مبیع کا مالک ہوتا ہے اور نہ اس میں تصرف کا مالک ہوتا ہے- اور بیع فاسد کا حکم یہ ہے کہ بیع فاسد قبضہ کرنے سے ملک کا فائدہ دیتی ہے یعنی اگر مشتری نے بائع کی اجازت سے قبضہ کیا تو مشتری مبیع کا مالک ہو جائے گا-

و الباطل لا يفيد ملك التصرف.... والفاسد يفيد الملك عند اتصال القبض به....(الهداية:٩٠/٥،كتاب البيوع، مكتبة البشري باكستان)

البيع الفاسد: وهو يفيد الملك بالقبض بامر البائع صريحا او دلالة كما اذا قبضه في المجلس وسكت حتى يجوز له التصرف فيه الا الانتفاع.... و الباطل لا يفيد الملك ويكون امانة في يده....(كتاب الاختيار: ٢٦/١-٢٧،كتاب البيوع،مكتبة فقهية الامة ديوبند)

والفاسد: ما افاده عند القبض.... و الباطل: ما لم يفذه أصلاً....(بالفتاوى الهندية:٦/٣،كتاب البيوع،زكريا ديوبند)

Leave a Comment