سوال:-اگر کوئی شخص سامان خریدے اور اس سامان کے اندر کوئی ایسی چیز ملا دے جس کو الگ کرنا ممکن نہ ہو پھر اس سامان کے اندر پرانا عیب نظر آ جائے تو اس کو خیار عیب ملے گا یا نہیں یا اس عیب کے نقصان کی تلافی کی جائے گی یا نہیں اگر کی جائے تو کس طرح جواب تحریر کریں؟

الجواب:-اس صورت میں ملاوٹ کی وجہ سے خیار عیب نہیں ملے گا اس لیے کہ زیادتی کر دینے کی وجہ سے لیکن پرانا عیب نظر آنے کی وجہ سے نقصان کی تلافی کی جائے گی اس طرح تلافی کی جائے گی یعنی کپڑا خریداری میں جو بلا عیب والا کپڑا کی قیمت 100 کا ہے اور عیب والا کپڑا 80 روپیہ کا ہے تو عیب نظر آنے کی وجہ سے جو 20 روپیہ نقصان ہوا ہے وہ 20 روپیہ واپس کریں گے-

لو باع المشتري الثوب كله او بعضه او وهبه بعد القطع لجواز رده مقطوعا لا مخيطا، كما.... وحاطه او صبغه بأي صبغ كان عيني اولت السويق بسمن او خبز الدقيق.... ثم اطلع على عيب رجع في بنقصانه لا متناع الرد بسبب الزيادة لحق الشرع لحصول....(رد المختار: ١٨٩/٧-١٨٠،كتاب البيوع، باب خيار العيب، زكريا ديوبند)

وان خاطه ثم وجد به عيبا كان فله ان يرجع بالعيب..... وكذلك في السويق اذ لته بالسمن اوالعسل.... وليس له ان يرد بالعيب ولا يرجع بنقصان العيب كذا في "الذخيرة"(بالفتاوى الهندية:٧٨/٣،كتاب البيوع، زكريا ديوبند)

وان قطع الثوب وخاطه وصبغه احمر اولت السويق بسمن ثم اطلع على عيب رجع بنقصانه الا فتناع الرد بسبب الزيادة(الهداية:٦٥/٣،كتاب البيوع، باب خيار العيب،نعيمية ديوبند)

Leave a Comment