الطهارة.١
باب الوضوء
الجواب و باللہ التوفیق :-طہارت کی دو قسمیں ہیں –١.حکمی ،٢. حقیقی ،-حکمی :وہ نجاست حکمی سے پاک ہونا اور وہ دو طرح کے ہوتے ہیں ایک ،حدث سے پاک ہونا جیسے وضوء ،دوسرا جنابت سے پاک ہونا جیسے غسل-اور طہارت حقیقی وہ ہے جو نجاست حقیقی سے پاک ہو اور وہ تین ہیں بدن کا پاک ہونا ،کپڑے کا پاک ہونا اور جگہ کا پاک ہونا ،دونوں کا حکم :طہارت ان چیزوں کو جائز کر دیتے ہیں جو بغىر طہارت روک دیتی ہیں ،الله اعلم-//شامی ،ج:١،ص:١٩٦ ،اشرفیہ دیوبند –//تاتارخانیہ ج:١،ص:١٩٦،زکریا دیوبند–//بداءع،ج:١ ،ص؛زکریا
الجواب و باللہ التوفیق :-حدث اصغر بے وضوء ہونے کو کہتے ہیں یعنی جن چیزوں سے صرف وضوء لازم ہوتا ہیں ، اور حدث اکبر وہ بے غسل ہونے کو کہ تے ہیں یعنی جن چیزوں سے غسل واجب ہوتا ہیں ،الله اعلم–//بحر الریق ،ج:١،ص:٢٣ اشرفیہ دیوبند –//فتح القدیر ج:١،ص:١٠ ،زکریا دیوبند قواعد الفقه ،ص:١٦٣ مکتبہ تھانوی
الجواب و باللہ التوفیق :-احناف کے نزدیق نیت کرنا سنّت ہے اگر بغىر نیت کے وضوء کر لے تو ہو جاےگا ،شوافع کے نزدیق اور ائمہ ثلاث کے نزدیق فرض ہے ،اور ان میں احناف کا قول راجع ہیں ،الله اعلم–//شامی ج:١،،ص:٢٣٠-٢٤٠ ،اشرفیہ دیوبند –//بداءع،ج:١،ص:١٠٥-١٠٦ زکریا دیوبند
الجواب و باللہ التوفیق :-وضوء کرتے ہویے کوئی حصّہ اگر سوئی کی نوک کے برابر خشک رہ جائے تو وضوء درست نہی ہوگا ،الله اعلم–//الفتاویٰ الشامی ،ج:١،ص:٢٥٩،زکریا –//الہندیہ ج:١،ص:٥٤.زکریا دیوبند جدید –//مسلم شریف ،ص:٢٤١
الجواب و باللہ التوفیق :-اگر انجکشن لینے سے خون نکل کر بہ جائے تو وضوء ٹوٹ جاےگا اور اتنی مقدار نکلے کہ نہ بہ جائے تو نہی ٹوٹےگا ،الله اعلم شامی ،ج:١،ص:٢٦٨ زکریا –//ہندیہ ج:١،ص:٦٢ زکریا –// حاشیہ الطحطاوى،ج:١،ص:٨٧ ،اشرفیہ –//دار القطنى ج:١،ص:١٦٤ –//مرفہ السنن ج:١،ص:٤٢٧
الجواب و باللہ التوفیق :-اگر اتنا خوں نکل لیا جو بہ جانے والا ہو تو ٹوٹ جاےگا اور اگر بہ جانے کی لایق نہ ہو تو نہی ٹوٹےگا ،لیکن اکثر ٹوٹ ہی جاتا ہے اس لئے کہ ٹیسٹ کے لئے خون زیادہ ہی نکالتا ہے ،الله اعلم–//شامی ج :١ ، ص:٢٦٨ زکریا –//رد المختار ج:١ ص:١٣٤ –//دار القطنى ج:١،ص:١٦٤
الجواب و باللہ التوفیق :-وضوء کے بعد بچوں کو دودھ پلانے سے وضوء نہی ٹوٹتا اس لئے کے دودھ پلانے سے جسم سے نجاست نہی نکالتا .الله اعلم–//شامی ،ج:١،ص:٢٦٠ زکریا –//ہندیہ ج:١،ص:٢١
الجواب و باللہ التوفیق :-سفیدہ یا اس جیسا چیز جرم ہے لیکن اگر لگ جائے تو جتنا ہو سکے صاف کیا جائے اگر پورا صاف نہ ہو کچھ رہ جائے تو صاف کئے بغىر وضوء ہو جاےگا ،الله اعلم–//شامی،ج:١،ص:٢٨٨ زکریا دیوبند –//ہندیہ،ج:١ث:٥٤،زکریا دیوبند –//فتح القدیر ،ج:١،ص:١٢،زکریا،بحر الریق ،ج:١،ص:٢٩ زکریا
الجواب و باللہ التوفیق :-لپ اسٹک اگر ایسا جو لگانے سے خال تک پانی نہ پہونچے جو کے پانی پہونچنا ضروری ہے تو وضوء درست نہی ہوگا اور اگر ایسا ہو جو محض رنگ ہو اور خال تک پانی پہونچ جائے تو وضوء ہو جاےگا ،الله اعلم –//شامی ،ج:١،ص:٢٨٨،زکریا دیوبند –//
الجواب و باللہ التوفیق :-وضوء درست نہی ہوگی اس لئے کہ ناخون تک پانی پہونچنا ضروری ہے جو کہ وضوء کے اعضاء کے اندر ناخون بھی داخل ہے ،الله اعلم–//شامی،ج:١ ص:٢٥٩ ،٢٨٩ زکریا
الجواب و باللہ التوفیق :-خضاب اور اس جیسی چیزوں سے غسل اور وضوء مے خرابی نہی آتیں اس لئے ہو جاےگا ،الله اعلم–//ہندیہ ج:١،ص:٤ –//شامی ج:١،ص:٥٣٧ زکریا
الجواب و باللہ التوفیق :-وضوء ٹوٹنے والے چیز آگے پیچھے کی شرم گاہ سے کسی چیز کا عادت کے طور پر نکالنا مثلا : پاخانہ ،پیشاب ،ریح ،منی ،مزی وغىرہ -اسی طرح دونوں راستوں سے خلافی عادت کوئی چیز نکالنا مثلا : کیڑا ،کنکڈی ،استحاضہ کا خوں وغىرہ -اور بدن کا کسی حصّے سے نجاست کا نکالنا مثلا :خوں ،پیپ،مواد ،بیماری کی وجہ سے نجاست کا نکالنا ،منہ بھر کر قے ،بھوشی ،پاگل پین اور نشہ ،رکوع سجدہ والی نماز مے قہقہ مارنا ،مباشرت فاحشہ یعنی مرد عورت کا شرم گاہ کا ملانا وغىرہ ،اس کے علاوہ چیزوں سے وضوء نہی ٹوٹتا جیسے خوں کا اس مقدار نکلے کے نہ بہے ،الله اعلم–//شامی ج:١،ص:٢٦٠ زکریا دیوبند –//ہندیہ ج:١،ص:٦٠ زکریا دیوبند –//قاضی خان ،ج:٧،ص:٢٥،زکریا دیوبند
الجواب و باللہ التوفیق :-اگر دوا کو چھڑانا نقصان دہ ہو تو دوا کے اپر سے پانی بہا دینا کافی ہے اور اگر نقصان دہ نہ ہو تو دوا چھڑا کر کھال تک پانی پہنچانا ضروری ہے اور اگر دوا پر پانی بہانا بھی نقصان دہ ہو تو دوا لگی ہوئی جگہ پر مسح کر لینا کافی ہے اور اگر مسح کرنا بھی نقصان دہ ہو تو اس جگہ کو یوں ہی چھوڑ دیا جائے اور باقی اعضاء دھو لینا کافی ہو جاےگا –//شامی ج:،ص:٤٧٢ ،زکریا –//ہندیہ ج:١،ص:٥٤-٥٥ جدید
الجواب و باللہ التوفیق :-اٹیچ باتھ روم مے وضوء کرنا صحیح ہے اور اگر وہاں کوئی گندگی نہ ہو تو باسم الله اور دعا پڑھنا درست ہے ،الله اعلم،–//شامی ج:١،ص:٢٢٦ زکریا
الجواب و باللہ التوفیق :-اگر انگلی محل فرض مے واقے ہو تو دھونا ضروری ہے ،الله اعلم–//شامی ،ج:١،ص:٢١٨،زکریا –//حاشیہ الطحطوى،ج:١،ص:٥٩
الجواب و باللہ التوفیق :-استعمال شدہ پانی خود پاک ہے لیکن اس سے دوبارہ پاکی حاصل کرنا درست نہی ،البتہ ناپاک کپڑا اس سے پاک کیا جا سکتا ہے ،الله اعلم–//شامی ج:١،ص:٣١٤،–//بحر الریق ،ج:١،ص:١٢٩
الجواب و باللہ التوفیق :-میت کو غسل دینے کے لئے استعمال شدہ پانی ناپاک ہے لہٰذا میت کو غسل دیتے وقت کپڑوں پر زیادہ پانی لگ جائے تو کپڑا بھی ناپاک ہو جاےگا –//شامی ج:١ ،ص:٣١١ الدر المختار حاشیہ ابن عابدین ،ج:١،ص:١٩٨
الجواب و باللہ التوفیق :-اہل سنّت و الجمعہ کے نزدیک وضوء میں جس طرح چہرہ اور دونوں ہاتھوں کا دھونا ضروری ہے اسی طرح ننگے پیروں کا دھونا بھی ضروری اور فرض ہے مسح کرنا جائز نہی ،الله اعلم–//سوره مائدہ ،آیت .٦ –//مسلم شریف ،ج:١،ص:١٥ –//بخاری شریف ،ج:١،ص:٢٨
الجواب و باللہ التوفیق :-وضوء کرتے وقت ناک میں پانی ڈالنا اور کلّی کرنا سنّت مؤکدہ ہے اس لئے اگر کوئی دونوں کام نہ کرے تو گناہگار ہوگا لیکن وضوء ہو جاےگا ،اعلم–//ہندیہ ،ج:١ ،ص:٢٢–//رد المختار ج:١،ص:٢١٢ –//بحر الریق ج:١،ص:٢٤،زکریا دیوبند
الجواب و باللہ التوفیق :- وضوء کرنے کے بعد تولیہ یا رومال سے چہرہ صاف کرنے میں کوئی ممانعت نہی ہے خود آپ علیہ السلام سے بعض موقے پر صاف کرنا ثابت ہیں ،الله اعلم–//بحر الریق ،ج:١،ص:٥١ –//بخاری ج:١،ص:٤١–//ترمزی ،ج:١،ص:١٨
الجواب و باللہ التوفیق :-وضوء کے بعد آسمان کی طرف دیکھتے ہوۓ دعا پڑھنا اور کلمہ شہادت پڑھنا حدیث شریفہ سے ثابت ہے –//سنن ابی داؤد ،ج:١،ص:٢٢–//شامی،ج:١،ص:٢٥٣ –//حاشیہ الطحطوى،ج:١،ص:٧٧
الجواب و باللہ التوفیق :-اگر یقین خروج ریح کا ہو ،خواہ آواز ہو یا نہ ہو اور وہ شخص معذور نہ ہو تو وضوء کرنا ضروری ہوگا ،الله اعلم–//شامی ج:١،ص:٢٨٧ –//ہندیہ ج:١،ص:٦٠ –//قاضی خان ،ج:٧،ص:٢٥
الجواب و باللہ التوفیق :-شک سے وضوء نہی ٹوٹتا ،الله اعلم–//ہندیہ،ج:١،ص:١٣ –//بخاری شریف ج:١،ص:٢٥
الجواب و باللہ التوفیق :-مطلضا نوم نواقض وضوء نہی نے جیسا کہ کھڑے ہو کر یا بیٹھ کر یا ركوع کی حالت میں یا نماز کی کسی بھی حالت کے اندر نوم نواقض وضوء نہی ہے ،الله اعلم–//ہندیہ،ج:١،ص:٦٣ –//شامی،ج:١،ص:٢٩٦ –//قاضیخان ،ج:١،ص:٢٨
الجواب و باللہ التوفیق :-چاہر زانو بیٹھ کر سونے سے وضوء نہی ٹوٹےگا البتہ ٹیک لگانے سے ٹوٹ جاےگا ،الله اعلم–//فتح القدیر ،ج:١،ص:٤٧ –//ہندیہ ج:١،ص:٦٣ –//رد المختار ج:١،ص:٢٧٠
الجواب و باللہ التوفیق:-عورت سجدے کی حالت میں سونے سے نماز ٹوٹ جائے گی اس لئے کہ عورتوں کو اپنے ہاتھ زمین پر چپک کر سجدہ کرنے کا حکم ہیں اور اس حالت میں سونے سے وضوء ٹوٹ جاتا ہے ،–//شامی ،ج:١،ص:٢٩٦
الجواب و باللہ التوفیق:-نہی ،اس لئے کہ انکے آنکھیں سوتی ہیں اور دل جاگتے ہیں ،الله اعلم–//رد المختار ،ج:١،ص:٢٤٦،–//ترمزی شریف ج:١،ص:٣٢٨ ،–//سنن ابوداؤد ج:١،ص:٢٠٣،–//الدر المختار ج:١،ص:٢٧٣
الجواب و باللہ التوفیق :-جس طرح نماز کے بہار قہقہ لگانے سے وضوء نہی ٹوٹتا اسی طرح قیاس کا تقاضہ یہ ہے نماز کے اندار بھی قہقہ لگانےسے نہی ٹوٹنا چاہیے تھا لیکن آپ علیہ السلام نے ایک شخص کو اس طرح کرنے سے دبارہ وضوء اور نماز لوٹانے کا حکم فرمایا اس لئے حکم کا ماننا ضروری ہو گیا ،الله اعلم–//شامی ،ج:١،ص:٢٧٥ زکریا –//ہندیہ ج:١،ص:٦٣ –//دار قطنی ج:١،ص:٥٩
الطهارة
الجواب و باللہ التوفیق :-غسل میں کلّی کرتے وقت غرارہ کرنا فرض نہی بلکہ مسنون ہے روزے دار کے علاوہ کے لئے ،الله اعلم-//بداءع ،ج:١،ص:١١٢ زکریا –//شامی ،ج:١،ص:٢٨٤ زکریا –//تاتارخانیہ ،ج:١،ص:٢٧٦
الجواب و باللہ التوفیق :-اگر چوٹی باندھ رکھی ہیں اور اس کو یقین ہے کہ جڑ تک پانی رسائ نہی ہوگی تو چوٹی کھولنے کی ضرورت نہی ،بغىر کھولے غسل جنابت ہو جاےگی الله اعلم–//ہندیہ ج؛١،ص:٦٥ زکریا –//بحر الریق ،ج:١،ص؛٩٧-٩٨
الجواب و باللہ التوفیق :-غسل کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ اولا ہاتھ اور شرم گاہ دھوے پھر پورا وضوء کرے اسی درمیان منہ اور ناک میں اچھی طرح پانی ڈالے اسکے بعد پورے بدن پر پانی ڈالے اسکے بعد بہتر ہے کہ پہلے داہیں پھر بایں کندھے پر پھر سر پر پانی ڈالے اور بدن کو رگڑ کر دھوے ،–//ہندیہ ،ج:١،ص:٦٥ زکریا –//شامی ،ج:١،ص:٣٢١،اشرفیہ –//بحر الریق ج:١،ص:٩٣ زکریا
الجواب و باللہ التوفیق :-غسل جنابت کے شروع باسم الله پڑنا جائز ہے ،–//ہندیہ ج:١ ،ص::٦٥ زکریا –//شامی ،ج:١،ص:٢٩١ زکریا
الجواب و باللہ التوفیق :-غسل کے اندار تقریبا چار کلو یعنی صاع اور وضوء کے اندار ایک یا سوا کلو پانی یعنی مد کافی ہے ،البتہ کمی بیشی ہو جائے تو گنجائش ہے ،لیکن اسراف نہ ہو –//شامی ج:١،ص:٢٩٤،زکریا –//بداءع ،ج:١،ص:١٤٤ اشرفیہ –//مسلم شریف ج:١،ص:١٤٨
الجواب و باللہ التوفیق:-دونوں میں تھوڑا سا فرق ہے ،وضوء کے لئے تیمم کے اندر وضوء کا نیت کریں اور غسل کے لئے تیمم غسل کا نیت کریں الله اعلم –//بداءع ،ج:١،ص:١٦٧،اشرفیہ –//الہدایہ ج:١،ص:٤٨-٤٩ ،رحمانیہ دیوبند
الجواب و باللہ التوفیق :-وہ شخص تیمم کر کے عبادت کر لگا لیکن پانی پر قدر ہونے پر فورا غسل کریگا ،الله اعلم–//الہندیہ ج:١،ص:٨٠ ،زکریا –//در المختار ،ج:١،ص:٣٥١-٣٥٥،زکریا –//بداءع،ج:١،ص:١٧٠،اشرفیہ
الجواب و باللہ التوفیق :-جائز ہے اور درست ہے اور خلاف ادب بھی نہی لیکن استنجاء کرنا خلاف ادب اور مکروہ ہے –//شامی ج :٣ ص:٥٤٦،زکریا –//حاشیہ الطحطوى،ج:١،ص:٢٢،دار الکتاب –//البانیہ ،ج:١،ص:٣٦٦،اشرفیہ
الجواب و باللہ التوفیق :-اگر کوئی شخص بغىر پانی یا بغىر دھلے کے پیشاب کر لے تو اس پر غسل واجب نہی ہے البتہ جس جگہ پر پیشاب لگا ہو اس جگہ کو دھو لینے سے کافی ہو جاےگا اس میں تفصیل یہ ہے کہ اگر پیشاب ایک درہم سے کم ہو تو معاف ہے لیکن دھونا بہتر ہے اگر ایک درہم سے زیادہ ہو تو دھونا واجب ہے ،الله اعلم–//شامی ج:١،ص:٥٧١ اشرفیہ –//التاتارخانیہ ،ج:١،ص:٢٧٨ ،زکریا –//
الجواب و باللہ التوفیق :-ایسی تنہائی کی جگہ ہو جہاں کوئی نہ دیکھ پاے وہاں برہنہ نہانا جائز ہے اسی طرح ایسی جگہ جہاں دوسرے لوگ نہ دیکھ پاے اور اگر غسل خانے کے اپر کی چھت کھلی ہویی ہو دونوں کا حکم ایک ہی ہیں ،الله اعلم–//ہندیہ ،ج:١ ،ص:٦٥ ،زکریا –/بخاری شریف ،ج:١،ص:٤٢ –//
الجواب و باللہ التوفیق :-اگر غسل جنابت کرنے والے کے جسم پر کوئی بظاھر نجاست نہ ہو تو غسل کرتے وقت کچھ پانی کا قطرہ بالٹی میں گرنے سے پانی ناپاک نہی ہوگا ،الله اعلم*-//الفتاویٰ الہندیہ ،ج:١،ص:٢٣ –//الدر المختار ج:١،ص:٥٣٢
الجواب و باللہ التوفیق :-اگر جنوبی شخص کو غسل کے بعد منی خورج ہوا اور اس میں جوش باقی تھا تو دبارہ غسل واجب ہوگا اور اگر جوش ہونے بعد نکلا تو غسل واجب نہی ہوگا ،–//الہندیہ ،ج:١،ص:٦٦ زکریا –//شامی ،ج:١،ص:٢٩٨ ،زکریا –//تاتارخانیہ ،ج:١،ص:٢٨٣ زکریا
الجواب و باللہ التوفیق :-اگر کوئی شخص صبح سو کر اٹھنے کے بعد اپنے بدن یا کپڑوں میں تری دیکھتا ہے اور اسے خواب بھی یاد نہی ہے اور اسکو یقین بھی ہے کہ وہ پیشاب اور مزی بھی نہی ہے تو اس پر غسل واجب ہوگا ،چاہے خواب یاد ہو یا نہ ہو –//شامی ج:١،ص:٣٠١ زکریا –//الہندیہ ،ج:١،ص:٦٦ زکریا –//تاتارخانیہ ج:١،ص:٢٨٤ زکریا
الجواب و باللہ التوفیق:-اگر منی نہ ہونے کا یقین ہو اور خواب بھی یاد ہو تو ایسی صورت میں غسل واجب ہوگی ،الله اعلم–//شامی ،ج:١،ص:٣٠٢ زکریا –//الہندیہ ج:١،ص:٦٦ زکریا –//تاتار خانیا ج:١،ص:٢٨٥،زکریا –//بداءع،ج:١،ص:١٤٧ زکریا
الجواب و باللہ التوفیق :-نہی ،بلکہ وضوء واجب ہوگا ،الله اعلم–//شامی ،ج:١،ص:٣٠٢ زکریا –//الہندیہ ،ج:١،ص:٦٦،زکریا –//تاتارخانیہ ج:١،ص:٢٨٤،زکریا –//بداءع،ج:١،ص:١٤٩،زکریا
الجواب و باللہ التوفیق :- اگر بواسیر کے مرض اس طور پر لاحق ہے کہ خون یا رطوبت مسلسل خارج ہوتی رہتی ہے اور ایک نماز کے مکممل وقت نہ نیلے کہ وہ باوضو ء ہوکر پاکی کی حالت میں وہ وقتی فرض نماز ادا کر سکے تو اس صورت میں اس شخص کو معذور کہلاےگا جب تک کسی نماز کا مکممل وقت اس عذر کے بغىرنہ پایا جائے معذور شمار ہوگا اور معزور شخص کے لئے وضوء کا شرعى حکم یہ ہے کہ نماز کا وقت جب داخل ہو جائے تب ایک مرتبہ وضوء کے نماز پڑھے پھر وضوء کے بعد اس بیماری کے علاوہ اگر کوئی نواقض وضوء صادر نہ ہو تب تک وضوء نہ کرے اور اگر بواسیر کی بیماری مسلسل نہ ہو تو وہ معزور شمار نہی ہوگا تو اس صورت میں وضوء کا شرعى حکم ہے کہ اگر رطوبت خارج ہو جائے تو وضوء باقی نہی رہیگا تو ازسرنو وضوء کر نا ہوگا –//شامی ،ج:١،ص:٣٠٥ ،–//بحر الریق ج:١،ص:٢٢٦ دار الکتاب دیوبند
الجواب و باللہ التوفیق:-اگر کسی شخص کے پاس پانی موجود ہو لیکن وہ شخص بیمار ہے اور اسے یہ یقین ہے کہ پانی کی استعمال سے بیمار بڑھ جائے گی اور بیمار سے شفاء پانے میں تاخیر ہوگی تو اس حالت میں ایسے شخص کے لئے تیمم کرنا جیز ہے ،نیز پانی کی استعمال پر قدر نہ ہو تو تیمم کی اجازت ہوگی ،الله اعلم –//در المختار ،ج:١،ص:٤٤١،اشرفیہ –//الہندیہ ،ج:١،ص:٨١ زکریا ،الہدایہ ج:١،ص:٤٨ فیصل
الجواب و باللہ التوفیق :-کر سکتا ہے اس لئے کہ چونا مٹی کی جنس سے ہوتا ہے الله اعلم–//در المختار ج:١،ص:٤٥٢،اشرفیہ –//تاتارخانیہ ج:١،ص:٣٧٤ ،زکریا –//ہدایہ ج:١،ص:٥٠ فیصل دیوبند –//بداءع،ج:١،ص:٣٤٠،بیروت
الجواب و باللہ التوفیق :-اگر ڈاکٹر دیندار ہے اور چہرے کو دھونے یا مسح کرنے سے منع کیا تا کہ بیمار بڑھ نہ جائے تو اس حالت میں تیمم کر لینا درست ہے ،الله اعلم–//الشامی ج:١،ص:٣٩٧ زکریا –//تبین الحقاءق،ج:١،ص:٣٧ –//الہدایہ ج:١،ص:٤٧،فیصل دیوبند
الجواب و باللہ التوفیق :-خفین پر مسح کرنا حدیث سے ثابت ہے اور وہ یہ ہے کہ ایک دفع آپ عالیہ السلام دفع حاجت کے لئے بہار گئے تو مغىرہ پانی کا ایک برتن لیکر آپ کے پیچھے گئے جب آپ (ص)قضاء حاضت سے فارغ ہوے تو مغىرہ نے آپ کو وضوءکرتے ہوے پانی ڈالا تو آپ نے وضوکیا اور موزوں پر مسح فرمایا، الله اعلم–//البخاری ،ج:١،ص:٣٣ مریم اجمل –//النسائی ج:١،ص:١٦ مریم اجمل –//الترمزی ،ج:١،ص:١٢٥ ،حدیث ٩٧
الجواب و بالر التوفیق :-آپ عالیہ السلام چمڑے کے موزوں پر مسح فرمایا ہے ،اگر جوربن سوتی یا اونی تو اس پر مسح کرنے کے لئے یہ شرط ہے کہ وہ ایسی گھاڑی ہو کے ساق پر ثابت رہے اور تین میل کا سفر تنہا ان مے ہو سکے یا وہ جوربیں نیچے چمڑا لگایا ہوا یا تمام پر چمڑا چڑھایا گیا ہو تو ایسے جوربیں پر مسح کیا جا سکتا ہے –//در المختار ج:١،ص:٤٥١ زکریا دیوبند –//الہندیہ ج:١،ص:٨٥ زکریا دیوبند –//بداءع ،ج:١،ص:٨٣ زکریا دیوبند
الجواب و باللہ التوفیق :-انگریزی بوٹ پر مسح جائز ہے جب کہ وہ بوٹ ٹخنوں سے اوپر پیر دھکے ہویے ہو اس میں پیر نذر نہ آوے اور وہ انگریزی بوٹ پاک ہو تو بھی اس پر مسح جائز ہے ،الله اعلم–//در المختار ،ج:١،ص:٤٣٦ زکریا –// تاتارخانیہ ،ج:١،ص:٤٠٨ زکریا دیوبند –//البحر الرایق ج:١،ص:..زکریا دیوبند
الجواب و باللہ التوفیق :-اگر تین انگلی کے بقدر ہو تو جائز نہی اور اگر کم ہو تو جائز ہے ،الله اعلم–//در المختار ج:١،ص:٤٥٩ ،زکریا –//،الہدایہ ج:١،ص:٢١٤،اشرفیہ –//قدری ج:١،ص:٢٤،دار الاشاعات دیوبند
الجواب و باللہ التوفیق :-اگر مقیم شخص چوبیس گھنٹہ ہونے سے پہلے ہی سفر شروع کر دیا تو اب چوبیس گھنٹہ پورے ہونے پر وہ موزہ نہی اتاریگا بلکہ وہ مسافر کی مدت تین دین تین رات مسح کرنے کی اجازت ہے ،الله اعلم–//در المختار ج:١،ص:٤٦٦،زکریا –//الہندیہ ج:١،ص:٨٢ زکریا –//الہدایہ ج:١،ص:٥٨،فیصل
الجواب و باللہ التوفیق :-اگر مسافر شخص دو دن سے خفین پر مسح کر رہا ہے اور اب تیسرے دن مکم بن جائے تو اب انکے لئے مسح کرنا جائز نہی ہوگا بلکہ موزے اتار کر پیر دھونے کی ضرورت ہونگے ،الله اعلم –//در المختار ،ج:١،ص:٤٦٨ زکریا –//الہندیہ ج:١،ص:٨٧ زکریا ،الہدایہ ج:١،ص:٥٨ فیصل
الجواب و باللہ التوفیق :-اگر بلا وضوء یعنی صرف پیر دھوکر موزے پہننے سے مسح اسپر درست نہی ،طہارت پر موزہ پہننے سے مراد وضوء ہے ،–//التاتارخانیہ ج:١،ص:٤١٣،زکریا –//الہندیہ ج:١،ص:٨٧ زکریا ،–//الہدایہ ج:١،ص:٥٥ فیصل
الجواب و باللہ التوفیق :-پاک زمین اس کی ہر وہ جنس پر جو آگ میں ڈالنے سے نہ جلے ،نہ ڈھلے اور نہ ہی نرم ہو جیسے -پتھر اور ہر قسم کی متی اور جو چیزیں آگ میں ڈالنے سے جل جائے یا پگھل جائے یا نرم ہو جائے تو ان پر گرد و غبار نہ ہو تو تیمم جائز نہ ہوگا ،جیسے -لوہا ،تانبا ،سونا ،چاندی وغىرہ –//در المختار ج:١ ص:٣٥٨ زکریا –//الہندیہ ج:١،ص:٧٩،زکریا –//بداءع،ج:١،ص:١٨١ اشرفیہ
الجواب و باللہ التوفیق :-جن رکاوٹ کی وجہ سے تیمم کیا جاتا ہے اس رکاوٹ کو ختم ہونے سے تیمم ٹوٹ جاتا ہے جیسے-پانی پر قدرت کی اجازت کی وجہ سے ٹھنڈک یا مرض ختم ہونے کی وجہ سے وغىرہ وغىرہ ،اگر بیان کردہ چیز نہ پایا جائے تو تیمم باقی رہتا ہے ،اعلم –//شامی ج:١،ص:٤٢٧،زکریا –//الہندیہ ج:١،ص:٨٢ زکریا –//بداءع،ج:١،ص:١٨٧،اشرفیہ
الجواب و باللہ التوفیق :-نشا کرنا ایک بری چیز ہے اس لئے نہ کرنا بہتر ہے اگر کوئی شخص نشا آوری چیز استعمال کر لیا تو دیکھا جاےگا کہ اسکا عقل تھک ہے یا زائل ہو گیا اگر عقل زائل ہو گیا تو تیمم ٹوٹ جاےگا اور اگر عقل زائل نہ ہو تو نشا کی وجہ سے تیمم نہی ٹوٹےگا الله اعلم–//التاتارخانیہ ج:١،ص:٤٤٢،زکریا –//شامی ج:١،ص:٢٧٤ زکریا –//الہندیہ ج:١،ص:١٢ زکریا –//سوره المائدہ ،آیت :٩
الجواب وباللہ التوفیق :-وضوء کے بعد اگر منہ میں نسوار رکھے تو وضوء نہی ٹوٹےگا البتہ اس طرح کی چیزوں سے وضوء اس وقت ٹوٹتا ہے جب نشا چڑھ جائے کہ آدمی کو زمین اور آسمان کا پتا نہ چلے (–//شامی ج:١،:٢٧٤ زکریا –//الہندیہ ج:١،ص:٦٣ زکریا –//التاتارخانیہ ج:١،ص:٤٤٢ زکریا
الجواب و باللہ التوفیق:-مسنون طریقہ یہ ہے کہ ڈھیلے سے استنجاء کیا جائے اس کے بعد پانی سے لیکن اوئے شخص اگر بڑا استنجاء ڈھیلے سے نہ کرے پانی سے ہی کرے اور صفائی مکمل ہو جائے تو یہ بھی جائز ہے –//ہندیہ،ج:١،ص:١٠٤ زکریا –//شامی ج:١،ص:٥٤٨،زکریا –//
الجواب و باللہ التوفیق:-اگر مقام استنجاء سے نجاست ایک درہام سے زیادہ ہو جائے تو پانی سے پاک کرنا واجب اور ضروری ہے اور نہ نہی ڈھیلے پر اکتفاء کرنا کافی ہے لیکن صفائی کے لئے پانی کا استعمال بہتر ہے ،–//الہندیہ ج:١،ص:٤٨،قدیم زکریا –//جدید ج:١،،ص:١٠٤ زکریا –//التاتارخانیہ ج:١،ص:٢٤٢ زکریا –//ابوداؤد ،ج:١،ص:٧
الجواب و باللہ التوفیق :-جائز ہے ،درست ہے اور ٹیشو پیپر کو اسی لئے ہی بنایا گیا ہے ،الله اعلم–//شامی ج:١ ص:٥٥٢ زکریا –//بحر الرائق ،ج:١،ص:٤١٨ اشرفیہ دیوبند –//طحطوى :٤٥
الجواب و باللہ التوفیق :-استنجاء کے اندر ہمارے نزدیک کوئی عدد متعىن نہی ہے بلکہ مقصد صاف کرنا ہے لیکن امام شافعی کے نزدیک تین کا عدد ہونا ضروری ہے ان کے دلیل حضرت سلمان کی روایت ہے کہ ہم میں سے کوئی تین پتھروں سے کم سے استنجاء نہ کرے ،اور ہمارے دلیل ابو ہریرہ (رض)سے ایک طویل حدیث ہے جو شخص پتھر سے استنجاء کرے اس کو چاہیے کہ طاق عدد اختیار کرے جس نے کیا بہتر ہے جس نے نہی کیا کوئی حرج نہی ،انکے دلیل کا جواب یہ ہے کہ حدیث میں صىغہ امر آیا ہے وہ استحباب پر محمول ہے اس لئے کہ عام طور سے تین پتھروں سے صفائی ہو جاتی ہے ،یہ مطلب نہی ہے کہ تین پتھر واجب ہے ،صحیح قول امام صاحب کی ہیں ،الله اعلم–//شامی ج:١،ص:٦٠٢،اشرفیہ –//ترمزی ،ج:١،ص:١٠ –//بحر الرائق ،ج:١،ص:٤١٨ اشرفیہ
الجواب و باللہ التوفیق :-خفین پر مسح صحیح ہونے کے لئے دس شرطیں ہیں -١.ٹخنوں سمیت وہ پورے قدم کو چھپا لے ،٢.قدم کی ہیئت پر بنے ہوے اور پر سے ملے ہوے ہوں ،٣.اتنے مضبوط ہو جنھیں پہن کر جوٹ کے بگیر ایک فرسخ یعنی تین مل پیدل چلا جا سکتا ہو ،٤.وہ پیروں پر بگیر باندھے رک سکے ،٥.اتنی دبیز ہو کہ پانی کو پیروں تک نہ پہنچنے دے ،٦.کسی بھی موزو میں اتنی فٹن نہ ہو کہ مسح سے مانع ہو ،٧.طہارت کاملہ پر پہنا جائے ،٨.وہ طہارت تیمم سے حاصل نہ کی گی ہو،٩.مسح کرنے والا جنوبی نہ ہو ،١٠.اگر پیر لٹکا ہوا شخص مسح کرنا چاہے تو یہ شرط ہے کہ کم از کم ہاتھ کی چوٹی انگلیوں کی بقدر اس کے قدم کا اوپری ھچا باقی ہو –//شامی ج:١،ص:٤٣٧ -٤٤٠ زکریا –//الہندیہ ج:١،ص:٨٥-٨٧ زکریا حاشیہ الطحطوى ج:١،ص:٦٩-٧٠
الجواب و باللہ التوفیق :-خفین کی اولا دو قسمیں ہیں -١.دبیز موٹا ،٢.پتلا،باریک -پھر ہر ایک کی تین قسمیں ہیں :مجلد ،منعل ،سادہ –مجلد :وہ ہے جاکے اوپر نیچے پورے پیر پر چمڑا چڑھا دیا گیا ہو ،منعل: وہ موزہ ہے جیکی نیچے اور اوپر کے کناروں پر چمڑا چڑھا دیا گیا ہو ،سادہ:وہ موزہ ہے جس پر بالکل چمڑا نہی چڑھایا گیا ہو ،ان میں سے دبیز موٹا مجلد ،دبیز موٹا منعل،دبیز موٹا سادہ ،مجلد رقیق ان پر مسح درست ہے اور رقیق سادہ ،رقیق منعل پر مسح درست نہی -//الہندیہ ج:١،ص:٨٥ زکریا –//شامی ج:١،ص:٤٥٢ زکریا –//فتح القدیر ج:١،ص:٣٢ زکریا
الجواب و باللہ التوفیق :-اگر کسی حصّے پر پٹی بندھی ہوئی ہو اور اس کو اتارنا نقصان دہ ہو یا کھولنے کے بعد اسکو باندھنا مشکل ہو تو وضوء یا فرض غسل کی حاجت ہونے کی صورت میں وہ شخص باقی اعضاء پر پانی ڈالے اور پٹی لگی ہوئی حصّہ پر مسح کر لے اگر چہ پٹی باندھتے وقت وضوء نہ ہو –//در المختار ج:١،ص:٥١٧ اشرفیہ –//بحر الرائق ج:١،ص:٣٢٠ اشرفیہ –//بداءع،ج:١،ص:٩٠ زکریا
الجواب و باللہ التوفیق :-اگر زخم معمولی ہو اور اس پر پٹی بندھی ہوئی ہو پٹی کھولنے سے کوئی نقصان نہ ہو تو اسکو کھول کر دھونا ضروری ہوگا اس پر مسح نہی چلے گا ،الله اعلم–//شامی ج:١،ص:٤٧١ زکریا –//بحر الرائق ج؛١،ص:٣٢٠ -٣٢٥ اشرفیہ –//بداءع ج:١،ص:٩٠،زکریا
الجواب و باللہ التوفیق:- ماء مستعمل کی تین قسمیں ہیں :پہلا -وہ پانی ہے جو پاک چیز دھونے کے لئے استعمال کیا گیا ہو جیسے گلّہ جات چیزیں اور کپڑا دھونا یہ باتفاق پاک ہے ،-دوسرا :-نجاست حقیقیہ دور کرنے کے لئے استعمال کیا گیا ہو جیسے -استنجاء کا پانی اور ناپاک کپڑوں کا دھونا یہ بالتفاق ناپاک کے ،تیسرا :-یہ ہے کہ نجاست حکمی دور کرنے کے لئے استعمال کیا گیا ہو یا قربت اور ثواب کے ارادے سے استعمال کیا گیا ہو ،اس میں اختلاف ہے لیکن صحیح قول ہے کہ طاہر ہے مطہر نہی ہے .–//شامی ج:١،ص:٣٩٠ اشرفیہ –//التاتارخانیہ ج:١،ص:٣٤٥ زکریا –//اشرالہدایہ ،ج:١،ص:١٤٧
الجواب و باللہ التوفیق :-اگر کوئی شخص ایسا کرے تو وضوء اور غسل نہی ہوگا اس لئے کہ ماء مستعمل خود پاک ہے لیکن پاک کرنے کی صلاحیت نہی رکھتا ہے –//الہندیہ ج:١،ص:٧٥ زکریا–//اشرف الہدایہ ج:١،ص:١٤٧ زکریا
الجواب و باللہ التوفیق :-ناپاک آدمی کا لعاب اور پسینہ پاک ہے بشرط یکہ منہ کے اندر کوئی ظاہری نجاست نہ لگی ہوئی ہو –//شامی ج:١،ص:٣٨١ زکریا –//ہندیہ ج:،١ص :٧٦ زکریا –//بداءعج:١،ص:٢٠١،اشرفیہ
الجواب و باللہ التوفیق :-دونوں کا لعاب اور پسینہ ناپاک ہے –// الہندیہ ج:١،ص:٦٧ زکریا –//شامی ج:١،ص:٣٨٢ زکریا –//بداءع ج:١،ص:٢٠٢ اشرفیہ
-اگر پالتو بلی پانی یا کھا نے میں منہ ڈال دے تو وہ پانی ناپاک تو نہی ہوتا ہے لیکن مکروہ ہوتا ہے اور اگر جنگلی بللی ہو تو اس کا لعاب مطلقا ناپاک ہے اور چوہے کا جھوٹا بھی ضرورت کی وجہ سے پاک ہے البتہ مکروہ تنزیہی ہے اگر اس کے علاوہ کوئی پانی نہ پے تو استعمال کی گنجائش ہے –//الہندیہ ج:١،ص:٧٧ زکریا –//شامی ج:١،ص:٣٨٣-٣٨٥ زکریا –//طحطوى (مراق الفلاح ):٨
الجواب و باللہ التوفیق :-انسان کا جھوٹا شرعا پاک ہے اور اس میں مسلمان ،کافیر ،وضوءوبے وضوء،حائضہ غىر حائضہ میں کوئی فرق نہی بشارت کہ منہ میں کوئی ظاہری نجاست نہ لگی ہو ، اعلم–//الہندیہ ج:١،ص:٧٦،زکریا –//شامی ج:١،ص:٣٨١ زکریا –//بداءع ،ج:١،ص:٢٠١ اشرفیہ
الجواب و باللہ التوفیق :-جانور دو طرح کا ہوتا ہے -پالتو اور جنگلی ،اگر پالتو جانور ہو جیسے بلی،حمار وغىرہ تو اس کا جھوٹا ضرورت کی وجہ سے ناپاک تو نہی ہے البتہ مکروہ ہوتا ہے بہتر ہے کہ اس سے طہارت حاصل نہ کریں اور اگر اس کے علاوہ نہ ملے تو اسی سے طہارت حاصل کر لے اور اگر پالتو جانور کے علاوہ ہو تو اس کا جھتا مطلقا ناپاک ہے لہٰذا اگر وہ پانی میں منہ ڈال دے تو پانی ناپاک ہو جاےگا –//شامی ج:١،ص:٣٨٣-٣٨٥،زکریا –//التاتارخانیہ ج:١،ص:٣٥١ زکریا
الطهارة
الجواب و باللہ التوفیق :- ماء مطلق وہ پانی ہے جس پانی کے ساتھ کوئی چیز شامل نہ ہو مثلا دریا ، نہر اور چشمے کا پانی ان سب پانی کا حکم یہ ہے کہ خود پاک ہے اور پاک کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے -اور ماءمقید جسکو عام حالت میں پانی نہ کہا جاتا ہو اگر چہ پانی کی طرح بھنے والا ہو جیسے -پھل سے نچوڑا ہوا پانی مثلا تربوزہ وغىرہ ،گلاب کا پانی ،اس طرح پانی کا حکم یہ ہے کہ وضوء اور غسل درست نہی –//شامی ،ج:١،ص:٣٥٧ اشرفیہ
الجواب و باللہ التوفیق :-پانی کے اندر نجس مل جانے سے پانی کا ذائقہ یعنی اس پانی کی اصلیت بدل جائے اور اس کا رنگ وغىرہ بدل جائے تو اس وقت پانی ناپاک ہو جاتا ہے –//شامی ج؛١،ص:٣٨١،زکریا –/فتح القدیر ج:١،ص:١١١،زکریا –//الہندیہ ج:١،ص:٦٨ ،زکریا
الجواب و باللہ التوفیق :-اکثر ٹنکی چھوٹا ہی ہوتا ہے ،اگر پرندہ اس پر گر جائے تو دیکھا جاےگا کہ پرندہ مرا ہے یا نہی اگر مر گیا اور پھول ،پھٹ گیا تو سارا پانی نکالنا ہوگا اور تین دن اور تین رات کی نمازیں لوٹانا ضروری ہوگا اور اگر فورا پاتا چل جائے تو ناپاک نہی مانا جاےگا -الله اعلم–//شامی ،ج:١،ص:٣٦٦،زکریا –//الہدایہ ج:١،ص:٤٣،اشرفیہ –//حاشیہ شرح الوقایا، ج:١،ص:٨٥
الجواب و باللہ التوفیق :-اگر کسی حوض کے اندر ناپاکی گر جائے اور کسی کو معلوم نہ ہو جس وقت معلوم ہوگا اسی وقت سے ناپاک قرار دیا جاےگا اور اسکے بعد سے جو بھی اس سے وضوء کریگا اس وقت سے عبادت لوٹانا ہوگا (یعنی پہلے کی تمام عبادت درست مانی جاےگی )الله اعلم–//شامی ،ج:١،ص:٣٧٨ زکریا –//التاتارخانیہ ،ج:١ ص:٣٢٥ زکریا –//اشرف الہدایہ ج:١،ص:١٦٩
الجواب و باللہ التوفیق :-اگر کسی ٹنکی یا حوض کے اندر پانی گہری ہے اور دونوں جانب نل کھول دیا جائے ،ایک جانب پانی آتا ہے اور دسرا جانب سے پانی نکالتا ہے تو یہ نہر جاری کے حکم میں نہی ہوگی ،اس لئے کہ ٹنکی میں جو پانی آتا ہے وہ تسلسل کے ساتھ نہی آتا بلکہ کچھ دیر ٹھر کر نکالتا ہے کیونکہ جاری ہونے کے لئے تسلسل ضروری ہے –//شامی ج:١،ص:٣٣٨ زکریا –//بحر الرائق ج:١،ص:١٥٠ –//الہندیہ ج:١،ص:٦٩ ،زکریا
الجواب و باللہ التوفیق :-اگر بچہ کے بدن پر پہلے سے کوئی نجاست نہ ہو تو ٹنکی کے اندر داخل ہونے اور چلے جانے سے ٹنکی ناپاک نہی ہوگا (یعنی اگر حوض چھوٹا ہو ماء مستعمل ہو سکتا ہے ) اور اگر بچہ اس کے اندر کوئی نجاست نکال دے جیسے پیشاب یا پاخانہ کر دے تو پانی ناپاک ہو جاےگا –//التاتارخانیہ ،ج:١،ص:٣١٣ زکریا –//بداءع،ج:١،ص::٢٢٢ ،اشرفیہ –//مراقی الفلاح ،قدیم ،ج:١،ص:٢٣،//جدی:١ج:١،ص:٤١ زکریا
الجواب و باللہ التوفیق:-بڑے حوض اور تالاب کا پانی ماء جاری کے حکم میں ہے جس میں دہ در دہ سے زیادہ پانی ہو یا اس کے برابر ہو اور جس حوض میں دہ در دہ سے کم پانی ہو وہ ماء جاری کے حکم میں نہی ہے اسی طرح جس حوض یا تالاب میں ایک جانب سے پانی آ رہا ہو اور دوسرے جانب نکال رہے ہو وہ ماء جاری کے حکم میں ہے –//بحر الرائق ،ج:١،ص:١٣٦،اشرفیہ –//شامی،ج:١،ص:٣٧٥ ،اشرفیہ –//اشرف الہدایہ ج:١،ص:١٤٢
الجواب و باللہ التوفیق :-اگر ٹنکیا حوض کا رقبہ ٢٢٥ اسکوائر فٹ ہو تو یہ دہ در دہ ہے جدید واضح رہے کہ دس شرعیگز پندرہ کے بنتے ہیں اسلئے کہ ایک شرعی گز اٹھارہ انچ (دیرڑھ فٹ )کا ہوتا ہے اس حساب ہے دس شرعی گز (پندرہ فٹ ) کو دس شرعی گز (پندرہ فٹ )میں ضرب دے تو ٢٢٥ سکوائر فٹ مقدار بنتی ہے –//الہندیہ ج:١،ص:٧٠،زکریا –//
الجواب و باللہ التوفیق :-پانی ناپاک کو جاےگا اس لئے کہ اس لئے کہ شراب پی کر پانی میں منہ ڈالتے ہی پانی کے ساتھ شراب مل گیا اس لئے ناپاک ہے ،–//الہندیہ ج:١،ص:٧٦ زکریا –//شامی ج:١،ص:٣٨٢ زکریا –// بداءع،ج:١،ص:٢٠١ اشرفیہ
الجواب و باللہ التوفیق :-اگر بلی چوہا کھا کر فورا پانی میں یا کھانے میں منہ ڈال دے تو پانی یا کھانا ناپاک ہو جائے گا اور اگر بہت دیر بعد ڈالے تو ناپاک نہی ہوگا ،–//الہندیہ ج:١،ص:٧٦،زکریا –//شامی ج:١،ص:٣٨٧ ،زکریا –//بداءع،ج:١،ص:٢٠٥ اشرفیہ
الجواب و باللہ التوفیق :-اگر دودھ دوہتے وقت تھوڑا بہت گوبر دودھ میں گر جائے اور اسے جلدی ہی نکال لیا جائے کہ اس کا رنگ اور اثر دودھ میں ظاہر نہ ہو تو ضرورت کی وجہ سے ایسا دودھ ناپاک نہی ہے اس کا استعمال جائز ہے لیکن اگر زیدہ مقدار میں گوبر گر جائے اور اس کا اثر ظاہر ہو جائے تو وہ دودھ یقینا ناپاک ہو جاےگا ،–//شامی ،ج:١،ص:٣٨١ زکریا –//التاتارخانیہ ج:١،ص:٣٨٠،زکریا –//بحر الرائق ج:١ ،ص:١٩٩ دار الکتاب
الجواب و باللہ التوفیق :-بچے کے پیشاب پر چھینٹا مار دیا جائے اور بچی کے پیشاب کو دھو لیا جائے اور حکم اس وقت ہے جب بچہ دودھ پیتا ہو لیکن جب بچہ دو سال کا ہو جائے اور گزا استعمال کرنے لگے تو خواہ وہ لڑکا ہو یا لڑکی دونوں کا پیشاب دھونا ضروری ہے اگر وہ کپڑے میں لگ جائے ،–//مسلم شریف ،ث١،ص:١٣٩ –//دار قطنی ج:١ ص:١٣٨ رقم :٤٦٥ –//معرف السنن ج:١،ص:٢٦٨-٢٦٩
الجواب و باللہ التوفیق :-جی ہاں ضروری ہے ،اس لئے کہ نجاست حقیقی کو زائل کرنے کے لئے تین مرتبہ نچوڑا جائے اور اگر اچھی طرح نہ نچوڑا جائے تو نجاست کا بو باقی رہیگا اگر باقی رہے تو پاکی حاصل نہی ہوگا اس لئے اگر نچوڑا جائے تو صاف ہو جاےگا ،الله اعلم–//شامی ج:١،ص:٥٣٥-٥٣٦ زکریا –//الہندیہ ج:١،ص:٩٦-٩٧ زکریا –//قاضیخاں ،ج:٧،ص:١٥ زکریا
الجواب و باللہ التوفیق :-اگر دودھ ناپاک ہو جائے تو پاک کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ اس دودھ کے ساتھ اسکے بقدر پانی ڈال کر پکایا جائے جب پانی جل جائے اور دودھ باقی رہے اگر تین دفع ایسا کر لے تو دودھ پاک ہو جاےگا ،–//شامی ج:١،ص:٥٤٣ زکریا –//الہندیہ ج:١،ص:٩٧ اشرفیہ –// بداءع ،ج:١،ص:٢٤٠ اشرفیہ
الجواب و باللہ التوفیق :-اگر تیل یا شہد ناپاک ہو جائے تو اس کو پاک کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ اس میں اتنی ہی مقدار پانی ڈال کر اس کو ہلایا جائے یا آگ پر پکا کر چھوڑ دیا جائے تاآنکہ تیل اور پانی ممتاز ہو جائے تو تیل اور شہد کو اپر سے نکال لیا جائے پھر پانی ڈال کر اسی طرح حرکت دی جائے اور چھوڑ دی جائے اسی طرح تین مرتبہ کیا جائے تو تیل اور شہد پاک ہو جاےگا ،–//شامی ج:١،ص:٥٤٣ زکریا -//الہندیہ ج:١،ص:٩٧ زکریا –// بداءع،ج:١،ص:٢٤٠ اشرفیہ
الجواب و باللہ التوفیق :-موجودہ دور میں واشنگ مشین میں کپڑا دھونے سے کپڑا پاک ہو جاےگا مگر اس وقت جب اس مشین کے سکھانے والے حصّے میں کپڑا ڈالنے کے بعد تین مرتبہ پانی بہا کر مشین کے ذریعہ تین مرتبہ نچوڑنے سے کپڑا پاک ہو جاتا ہے مشین سے نکال کر الگ سے دھونے کی ضرورت نہی ہے ،–//شامی ج:١،ص:٥٤٠ زکریا –//بداءع،ج:١،ص:٢٤٧،زکریا –//مبسوط ،ج:١،ص:٩٣ ،دار المعرفه
الجواب و باللہ التوفیق :-اگر دھوبی طلب یا جاری پانی میں کپڑے کو دھوے تو یقینا پاک ہے اور اگر ایسا نہ ہو یعنی چھوٹا ہاؤس یا بالٹی میں دھوے تو اس قائدہ کی بنا پر “الیقین لا یزولو بالشک ” کی تحت اگر دھوبی کو پاک کپڑا دیا ہے تو اس کے گمان کے متابق کپڑا پاک ہے تو پاک ہو جاےگا اور اگر اس کا غالب گمان ناپاک ہے تو کپڑا ناپاک رہیگا اس قائدہ کے تحت دوبارہ دھونا ہی پڑیگا ،–//شامی ج:١،ص:٣٣٨ زکریا –//بحر الرائق -ج:١،ص:٤١٢ اشرفیہ –//الاشباہ ١٨٥
الجواب و باللہ التوفیق :- اس طرح کپڑے کو سکھانے کے بعد دیکھا جاےگا کہ کپڑے میں ناپاکی کی اثر لگا ہوا ہے یا نہی اگر ناپاکی کا اثر نظر آرہا ہے تو وہ کپڑا ناپاک ہے اور نہ پاک ہے ،–//شامی ج:١،ص:٥٦٠ زکریا –//الہندیہ ج:١،ص:١٠٢ زکریا –//قدیم الہندیہ ج:١،ص:٤٧
الجواب و باللہ التوفیق :-اگر پاک مٹی کے ساتھ ملایا جائے اور مٹی گوبر کو اندر چھپا لے اور گوبر کا نشان ہی نہ رہا تو پاک ہے ،اور عام طور پر گوبر کو تھوڑا سا ہی ملایا جاتا ہے ،الله اعلم–//الہندیہ ج؛١،ص:٤٧ دار الکتاب –//شامی ج:١،ص:٤٢٩ زکریا –//التاتارخانیہ ج:١ ص:٤٣٤ زکریا
الجواب و باللہ التوفیق :-جتنا گھی اتنا ہی پانی ڈال کر ہلایا جائے اور آگ میں پکا کر چھوڑ دیا جائے اور اپر سے پانی کو نکال لیا جائے ،ایسا تین مرتبہ کرنے سے پاک ہو جاےگا –//شامی ج:١،ص:٥٤٣ زکریا –//الہندیہ ج:١،ص:٩٧ زکریا –//بداءع،ج:١،ص:٢٤٠ اشرفیہ
الجواب و باللہ التوفیق :-مچھر اور کھٹمل کے خون لگنے سے بدن یا کپڑا ناپاک نہی ہوتا اس لئے کہ اس میں اتنا خون نہی ہوتا جس سے ناپاک قرار دیا جائے ،–//التاتار خانیا ج:١،ص:٤٣٢ زکریا –//ال ہندیہ ج:١،ص:١٠١ زکریا
الباب الحیض )الطهارة)
الجواب و باللہ التوفیق :-حیض کی اقل مدت تین دن اور تین رات ہے ،اور اکثر مدت دس دن اور دس رات ہے ،اور نفاس کی کم سے کم مدت متعین نہی تھوڑی دیر بھی خون آکر بینڈ ہو سکتا ہے اور اکثر مدت چالیس دن ہے –//الہندیہ ،ج:١،ص:٩٠-٩١ ،زکریا –//الدر المختار ج:١،ص:٤٧٦-زکریا –//بحر الرائق ج:١ ص:٣٢٩ -٣٧٩ اشرفیہ –//در المختار ،اشرفیہ ج:١،ص:٥٢٢
الجواب و باللہ التوفیق :-حالت حیض میں اپنی بیوی سے جمع کرنا حرام اور کبیرہ گناہ ہے اس کو توبہ کرنا لازم ہے اور ایک دینار اور نصف دینار صدقہ کرنا مستحب ہے اور قبل الغسل جائز ہے اگر چہ بعد الغسل بہتر ہے –//در المختار ج:١،ص:٥٤٣ اشرفیہ –//سورہ بقرہ آیت :٢٢٢ –//ابو داؤد ج:١،ص:٣٥
الجواب و باللہ التوفیق :-حالت حیض اور نفاس میں قران کی تلاوت کرنا جائز نہی لیکن دعا پر مشتمل چوٹی چوٹی آیتوں کو پڑنے کی اجازت ہے –//الہندیہ ج:١،ص:٩٢ اکریا –//شامی ج:١،ص:٤٨٧-٤٨٨ زکریا –//الہدایہ ج:١،ص:٦٠ فیصل دیوبند
الجواب وباللہ التوفیق :-حالت حیض اور نفاس میں نماز معاف ہے البتہ روزہ اس حالت میں رکھنا منع ہے بعد میں قضاء اکرنا ضروری ہیں الہندیہ ج:١،ص:٩٢ زکریا –//شامی ج:١،ص:٤٨٤-٤٨٥ زکریا –//الہدایہ ج:١،ص؛٦٣
الجواب و باللہ التوفیق :-اگر کسی عورت کو تین یا چار کی عادت تھی مگر کسی مہینہ میں دس دن سے زیادہ خون آگیا تو ایام عادت کو حیض شمار کیا جاےگا اور باقی زائد کو استحاضہ شمار ہوگا اور جسکی عادت نہی ہے یعنی کبھی پانچ ،سات اور نو – تو اس کو جتنے ایام (دس دن کے اندر اندر)خوں آیا ہو اس کو عادت قرار دے کر اس کے بقدر ایام کو حیض شمار کیا جاےگا اور باقی دنوں کو استحاضہ –//شامی ج:١،ص:٤٧٧-٤٧٨ زکریا –//الہندیہ ج:١،ص:٩١،زکریا اشرف الہدایہ ج:١،ص:٢٣٧
الجواب و باللہ التوفیق :-پندرہ دن ہے ،–//التاتارخانیہ ج:١ ص:٤٧٠ زکریا –//الہندیہ ج:١،ص:٩١ زکریا –//شامی ج:١،ص:٥٢ اشرفیہ
الجواب و باللہ التوفیق :-ایک عورت کو اگر ٦ دن خوں آکر بینڈ ہو گیا تو اب یہ عورت پاک ہو گئی لہٰذا اب اس عورت کو غسل کر کے نماز پڑنا فرض ہے –//التاتارخانیہ ج:١،ص:٥٣٨ زکریا –//شامی ج:١،ص:٥٣٨-٥٤٠ اشرفیہ
الجواب و باللہ التوفیق :-ناف سے لیکر گھٹنوں تک کے علاوہ باقی تمام بدن سے فائدہ اٹھانے کی شرعااجازت ہے –//شامی ج:١،ص:٤٨٦ زکریا —//بحر الرائق ج:١،ص:٣٤٣
الجواب و باللہ التوفیق :-طہر متخلل اس زمانہ فاصل کو کہتے ہیں جو دو خون کے درمیان اے اور اس کی دو قسمیں ہیں ١.طہر ناقص اور ٢.طہر کامل ،یعنی اگر دو خون کے درمیان تین دن سے کم ایک یا دو دن طہر ہو تو ناقص اور اگر تین دن سے زیادہ ہو تو کامل ہے –//شامی ج:١،ص:٤٨٤ زکریا –//بحر الرائق ج:١،ص:٣٥٦-٣٥٧ –//شرح وقایہ ج:١،ص:١٨٢
الجواب و باللہ التوفیق :-مستحاضہ اس عورت کو کہتے ہیں جسکو سلان الرحم کی بیماری میں مسلسل خون آتا ہو بشرطیکہ اس کو حیض یا نفاس نہ قرار دیا جائے -اس کی احکام یہ ہے کہ وہ عورت معذور شخص کے حکم میں ہیں لہٰذا جن ایام کے خون کو استحاضہ قرار دیا جائے ان ایام کی نمازوں کو نہی چھوڑیگی بلکہ معذور کی طرح ہر نماز کے وقت کے لئے الگ وضوء کر کے نماز ادا کریگی اور استحاضہ کے زمانے میں شوہر کے لئے اس سے ہر طرح کا انتفاع حلال ہے –//شامی ج:١،ص:٤٧٥-٥٠٤ زکریا –//الہندیہ ج:١،ص:٩٢ -٩٤ زکریا –//نور الاضاح ،ص:٥٣-٥٦ مکتبہ البشریٰ
الجواب و باللہ التوفیق :-ایسی صورت میں نفاس کی چالیس دن پورا کرنے کی ضرورت نہی ہیں اور اگر ایک دو دن کے بعد خون بند ہو جائے تو فورا غسل کر کے نماز شروع کر دے –//شامی ج:١،ص:٤٩٧ زکریا ،–//التاتارخانیہ ج:١ ص:٥٣٨ زکریا رقم –//ابن ماجہ ج:١،ص:٤٨
الجواب و باللہ التوفیق :-جس کو قطرہ پیشاب نکالنے اور خروج ریح سے اس کو اتنا وقت نہ ملے کہ اس میں صحیح سے نماز پڑھ سکے اور یہ عذر پورے وقت رہے تو اس کو شرعا معذور کہا جاےگا –//در المختار ج:١،ص:٥٥٣-٥٥٤ اشرفیہ –//قوائد الفقه ج:١،ص:٢٧٤ اشرفیہ –//نور الاضاح ،ص:٥٦ مکتبہ البشریٰ
الجواب و باللہ التوفیق :-ایسی صورت میں پوری آیات ایک ساتھ نہ کھلوے بلکہ ایک ایک کلمہ الگ الگ کر کے پڑھاہے –//شامی ج:١،ص:٥٣٥ اشرفیہ –//التاتارخانیہ ج:١ ص:٤٨٠ زکریا ،–//الہندیہ ج:١،ص:٩٣ زکریا
الجواب و باللہ التوفیق :-ہان ایسی صورت میں اس شخص کو شرعا معذور سمجہ جاےگا -تو وہ مسجد میں نہ جاتے بلکہ گھر میں ہی نماز ادا کریں –//الہندیہ ج:١،ص:١٦٠ زکریا ،در المختار ج:١ ص:٥٥٣ اشرفیہ
الجواب و باللہ التوفیق :-جب کپڑے کے کناروں میں سے کسی ایک کنارہ ناپاک ہو جائے اور وہ اس کنارے کو بھول گیا تو اگر کسی ایک کنارہ کو دھو لیا جائے تو سب پاک ہو جاےگا -لیکن احتیاط اسی میں ہے کہ پورے کپڑے کو دھو لیا جائے –//الہندیہ ج:١،ص:٩٨ زکریا ،–//بحر الرائق ج:١،ص:٣٨٣،زکریا –//در المختار ج:١،ص:٥٨٦ اشرفیہ
الجواب و باللہ التوفیق :-دھونے سے پاک ہو جاےگا لیکن اگر نجاست صرف اوپر کے ستر پر ہے اور روئی تک نہی پہنچی تو صرف اوپر کا ستر دھو لینا کافی ہے -//در المختار ج:١ ص:٥٨٨ اشرفیہ –//بداءع،ج:١،ص:٢٥٠ زکریا –//بزازیہ ج:١ث:١٦ زکریا
الجواب و باللہ التوفیق :-شراب نجاست غلىظہ ہے دوسرے نجاست کی طرح اگر کپڑے میں لگ جائے تو اس کو دھونے سے پاک ہو جاتا ہے بشرتکہ نجاست ایک درہم سے کم ہو –//در المختار ج:١،ص:٥٢٠ -٥٢٤ – زکریا –//الہدایہ ج:١،ص:٣١،فیصل ،–//شرح الوقایہ ج:١،ص:٢١٤ فیصل
الجواب و باللہ التوفیق :-شریعت مطہرہ نے شک پیدا ہونے کے جتنے ذرائع ہیں ان سے اجتناب کا حکم دیا ہے چنانچہ ایسے شخص کے لئے شریعت میں کوئی الگ طریقہ نہی ہے جس سے پاکی حاصل کرے لہٰذا جب نجاست ظاہرا کسی کپڑے میں لگی ہوئی نہ ہو تو اس کو پاک مانا جاےگا اور تین مرتبہ ہر ناپاک کپڑا دھونے سے پاک ہو جاتا ہے –//شامی ج:١،ص:٥٤١ زکریا
الجواب و باللہ التوفیق :-مذکورہ سورتوں میں اس شخص کو دوبارہ وضوء کرنا ضروری نہی ہے –//التاتارخانیہ ج:١٢٦٧ زکریا
الجواب و باللہ التوفیق :-صورت مسلہ میں جواب کا مدار اس بات پر ہے کہ مسواک وضوء کی سنت ہے یا نماز کی تو امام ابو حنیفہ (رح) کے نزدیک وضوء کی سنت ہے اور امام شافعی (رح)نزدیک نماز کی سنت ہے لہٰذا مسواک کی سنت ادا کرنے کے لئے دوبارہ مسواک کرنا ضروری ہے –//التاتارخانیہ ج:١.ص:٢٢١ زکریا –//شامی ج:١،ص:٢٣١ زکریا
الجواب و باللہ التوفیق:-مصنوعی ہاتھ اور پیر کی بناوٹ اس طرح ہے کہ اس کو آپریشن کے بغىر علاحدہ کرنا ممکن نہ ہو تو اس کی حیثیت اصل عضوء کی طرح ہوگی تو وضوء کرتے وقت اس کو دھونا ضروری ہوگا اور اگر آسانی سے علاحدہ کیا جا سکتا ہو وضوء کرتے وقت اس حصّے کو الگ کر کے جسم کے اصل حصّے پر پانی پہچانا ضروری ہوگا ،یہ تفصیل اس وقت جبکہ محل فرض کا کچھ حصّہ باقی ہو اور اگر باقی نہ ہو تو دھونا ضروری ہو گا –//شامی ج:١،ص:٢١٨ زکریا –//التاتارخانیہ ج:١،ص:٢٠٥ زکریا
الجواب و باللہ التوفیق :-نجاست کہتے ہے گندگی ،ناپاکی پیشاب ، پاخانہ وغىرہ کو -اور اس کی دو قسمیں ہیں ١.نجاست مرئی ،٢.نجاست غىرمرئی –نجاست مرئی :-پس جو نجاست میں سے مرءیہ ہو تو اس کی طہارت اس کے عىن کے زائل ہونے سے نجاست زائل ہو جاےگی -اس کا حکم اگر چہ ایک مرتبہ دھونے سے ہی زائل ہو جائے –٢.نجاست غىر مرئی وہ ہے کہ اس کو طہارت حاصل کرنے کے لئے دھوتا رہے یہاں تک کے دھونے والے کے گمان پر غالب آ جائے کہ وہ پاک ہو گئی اور اس کا حکم بیان کرتے ہیں کہ فقہہ نے اس کو غالب گمان تین مرتبہ دھونے سے لگایا ہے –//الہدایہ ج:١ ،ص:٧٣-٧٤ فیصل –//شرح الوقایہ ج
الجواب و باللہ التوفیق :-خنزیر کا بدن اگر خشک ہے اور انسان کے کپڑے یا بدن سے مس کر جائے تو وہ ناپاک نہی ہوتا ،دھونے اور نہانے کی ضرورت نہی اور اگر خنزیر کا بدن تر ہو اور کسی چیز پر لگ جائے تو صرف اسی جگہ دھونا کافی ہے –//الہندیہ ج:١.ص:١٠٣ زکریا –//التاتارخانیہ ج:١،ص:٤٣٩ زکریا –/قاضیخاں ،ج:١،ص:١٥ زکریا
الجواب و باللہ التوفیق :-اگر چیز منجمد ہے تو جس طرف گند گی لگ گئی ہو اس طرف علاحدہ کردے نے سے وہ چیز پاک ہو جائے گا –//التاتارخانیہ ج:١،ص:٤٥٧ زکریا –//الہندیہ ج:١ ص:١٠٠ زکریا