الجواب وبااللہ التوفیق ۔
واضح رہے کہ غیر مسلموں کے رسم و رواج میں شرکت کرنا یہ بالکل جائز نہیں اور راکھی ایک ہندوانہ رسم ہے بلکہ ہندوؤں کے تیوہار کا ایک اہم جز ہے لہذا کسی بھی مسلمان کے لیے کسی بھی صورت میں راکھی بندھوانا جائز نہیں اور مزید گناہ یہ ہے کہ راکھی باندھنے والی لڑکی غیر مسلم اور غیر محرم ہے یہ عمل بھی بالکل جائز نہیں مذکورہ تفصیل کے بعد جاننا چاہیے کہ اگر زید نے اپنی منہ بولی بہن پوجا سے راکھی بوجہ استحسان یعنی اچھا سمجھتے ہوئے بندھوائی ہے خواہ زید کو اس عمل کے ناجائز ہونے کا علم ہو یا نہ ہو تو اس صورت میں زید کے کفر کا اندیشہ ہے لہذا تجدید ایمان اور اگر نکاح ہو گیا ہے تو زید پر تجدید نکاح ضروری ہوگا اور اگر صرف رسما اور اپنے آپ کو اس کا قریبی ظاہر کرنے کے لیے یہ راکھی بندھوائی ہے تو ناجائز اور حرام اب بھی ہوگا البتہ کفر کا حکم نہیں لگے گا مگر پھر بھی احتیاط تجدید ایمان اور تجدید نکاح ہی میں ہیں اسلئے کہ یہ کفر و ایمان کا مسئلہ ہے جو ایک مسلمان کے لیے سب سے قیمتی سرمایہ ہے۔۔۔۔۔۔فقط واللہ اعلم باالصواب ۔