سوال:-تراویح کے اندر کتنی رکعت مسنون ہے اگر اس میں کوئی اختلاف ہو تو اختلاف اقوال کو نقل کرنے کے بعد صحیح قول کو بھی وضاحت کریں اور پھر وہ بتائے صحیح قول کا ثبوت حدیث سے ہے یا نہیں؟

الجواب:-تراویح میں کتنی رکعتیں ہیں اس سلسلے میں تین اقوال ملتے ہیں: (1) غیر مقلدین اور اصحاب ظواہر کے نزدیک تراویح کی نماز 8 رکعتیں ہیں (2) یزید بن مارون ابن قاسم ،مالک وغیرہ کے نزدیک تراویح کی نماز چھنتیس رکعتیں ہیں(3) ائمہ اربعہ اور جمہور علماء کے نزدیک نماز تراویح 20 رکعت ہیں اور یہی زیادہ صحیح اور راجح قول ہے اور اس کا ثبوت حدیث پاک میں ہے چنانچہ مصنف ابن ابی شیبہ طبرانی اور بیہقی میں ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما کی روایت موجود ہے-

عن بن عباس ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يصلي في رمضان عشرين ركعت والوتر....(مصنف ابن ابي شيبة:٢٨٤/٢،رقم الحديث: ٧٧٧٤)

واما قدرها فعشرون ركعة.... وهذا قول عامة العلماء وقال مالك في قول سنة وثلاثون ركعة وفي قول سنة وعشرون ركعة والصحيح قول العامة....(بدائع الصنائع: ٦٤٤/١،كتاب الصلاة ،اشرفية ديوبند)

قوله وهي عشرون ركعة هو قول الجمهور وعليه عمل الناس شرقا وغربا وعن مالك ست وثلاثون....(در المختار مع الشامي:٤٩٥/٢،كتاب الصلاة،باب الوتر والنوافل ،زكريا ديوبند)

Leave a Comment