سوال:-اگر کوئی چھوٹا گاؤں ہو اور وہاں کے لوگ ایک عرصہ سے نماز جمعہ پڑھ رہا ہو تو اس کا شرعا کیا حکم ہے وضاحت بیان کریں؟

الجواب:- مسؤلہ اگر چھوٹا گاؤں اس میں جمعہ شرط پایا جا رہا ہو یعنی ضروریات چیز مہیا ہوں تو عرصہ سے نماز جمعہ پڑھنا درست ہے اب اگر چھوٹا گاؤں اور عرصہ سے جمعہ ادا کر رہا ہو اب اگر مانا کرے تو فتنہ فساد کا اندیشہ ہو تو ان لوگوں کو مسئلہ بتا دیا جائے صاف صاف کہ یہاں جمعہ کی شرائط نہیں پائی جا رہی ہیں اب اگر نہیں مانتے ہیں تو وہ اپنے عمل کے خود ذمہ دار ہے لیکن جن کو مسئلہ معلوم ہے ان کے لیے ایسی جگہ جمعہ کی نماز پڑھنا جائز نہیں ہے اس باوجود اگر نماز جمعہ پڑھے تو اس کی ذمہ سے فریضہ ظہر ساقط نہ ہوگا-

وكذا لا يصح اداء الجمعة الا في المصر وتوابعه فلا تجب على اهل القرى التي ليست من توابع المصر ولا يصح اداء الجمعة فيها....(بدائع الصنائع :٥٨٣/١،كتاب الصلاة ،باب الجمعة،زكريا ديوبند)

لو صلوا في القرى لذمهم اداء الظهر.....(شامي: ٧/٣،كتاب الصلاة ،باب الجمعة،زكريا ديوبند)

لو صلوا في القرى لذمهم اداء الظهر.....(شامي: ٧/٣،كتاب الصلاة ،باعن الحارث عن على قال: لا جمعة ولا تشريق الا في مصر جامع....(مصنف عبد الرزاق: ١٦٧/٣،الجمعة باب القرى المجلس العلمى، رقم: ٥١٧٥)ب الجمعة،زكريا ديوبند)

Leave a Comment