سوال:-مصر کی تعریف تحریر کریں؟اگر اس میں کوئی اختلاف ہو تو سب کو نقل کر کے راجح قول کی بھی وضاحت کریں؟

الجواب:- مصر کی تعریف و حدود میں علماء کے مابین مختلف اقوال ملتے ہیں چنانچہ حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مصر وہ ایسا بڑا شہر ہے جس میں راستے بازار وغیرہ ہو اور ایسا ولی یا قاضی ہو جو مظلوم کو ظالم سے حق دے سکے چاہے اپنے حکم سے ہو یا علم سے یا دوسرے کے علم سے اور لوگ اس کی طرف رجوع بھی کرتے ہو یہی زیادہ صحیح ہے اور راجح قول ہے، امام کرخی:مصر جامع وہ ہے جس میں شریعت کے احکام نافذ کی جاتی ہو اور حدود قائم کی جاتی ہو امام ابو یوسف رحمہ اللہ سے بہت سی روایت ہے ہر وہ مصر جس میں ممبر قاضی وغیرہ ہو اور احکام نافذ کی جاتی ہو اور حدود وغیرہ ائین کی جاتی ہو امام عبداللہ بلخی: اگر شہر کے لوگ اتنے زیادہ ہو کہ اگر وہاں کے بڑی مسجد میں جمع ہو جائے تو نہ سماسکے فقہاء کرام کہ تمام افوال سے ہی معلوم ہوتا ہے کہ جس میں لوگوں کی ضروریات کی چیزیں موجود ہو مثلا راستہ بازار ہے ڈاک خانا وغیرہ تو اس کو شہر یا بڑا قصبہ کہا جائے گا جس میں جمعہ جائز ہے-

صرح به في التحفة عن ابي حنيفة إنه بلدة كبيرة فيها سكك واسواق....(شامي:٥/٣،كتاب الصلاة،باب الجمعة ،زكريا ديوبند)

اما المصر الجامع فقد اختلفت الاقاويل في تعديده: ذكر الكرخي ان المصر الجامع ما افيحت فيه الحدود ونفذت فيه الاحكام وعن ابي يوسف روايات ذكر في الاملاء كل مصر فيه منبر وقاضي ينفذ الاحكام ويقيم الحدود فهو مصر جامع تجب على اهله الجمعه عن ابي حنيفه انه بلده كبيره.....اهله الجمعة.... وروي عن ابي حنيفة انه بلدة كبيرة....(بدائع الصنائع:٥٨٥/١-٥٨٦،كتاب الصلاة،اشرفيه ديوبند)

والمصر الجامع قد اختلفوا فيه..... فعن ابي يوسف كل موضع فيه امير وقاضي ينفذ الاحكام ويقيم الحدود.... وعن ابي حنيفة هو بلدة كبيرة فيها سكك واسواق ولها رسايتق ويرجع الناس اليه في ما وقعت لهم من الحوادث....(هدايه: ١٧٧/١،كتاب الصلاة ،زمزم ديوبند)

Leave a Comment