سوال:- اگر کوئی شخص سفر شرعی مقدار سے دور جگہ پر ملازمت کرے اور وہ کبھی ہفتہ میں یا کبھی مہینہ میں یا کبھی پندرہ دن پر گھر آ جائے تو ایسے شخص کا ملازمت کی جگہ شرعا کیا حکم ہے؟

الجواب:-صورت مسؤلہ میں اگر وطن اصلی اور وطن اقامت دونوں کے درمیان سفر شرعی کی مسافت ہے تو یہ شخص جب وطن اصلی سے وطن اقامت کے ارادے سے نکلے گا یا وطن اقامت سے وطن اصلی کے ارادے سے نکلے گا تو ابادی سے باہر نکلتے ہی مسافر ہو جائے گا لیکن جب وہ اپنے وطن اصلی کی ابادی میں داخل ہوگا تو فورا مقیم ہو جائے گا اگرچہ وہ صرف ایک دو روز بلکہ ایک گھنٹہ قیام کی نیت ہو اور اگر وطن اقامت میں 15 دن سے کم رہنے کے نیت ہو تو وہاں بھی مسافر رہے گا البتہ اگر پندرہ دن سے زیادہ رہنے کی نیت ہو تو وہ مقیم ہو جائے گا-

الوطن الاصلي يبطل بمثله.... لا غير ويبطل وطن الاقامة بمثله وبالوطن الاصلي وبانشاء السفر والاصل ان الشيء يبطل بمثله وبما فوقه لا بما دونه ولم يذكر وطن السكنى الخ.....(رد المختار: ٦١٤/٢-٦١٥،كتاب الصلاة،باب صلاة المسافر،زكريا ديوبند)

ويبطل الوطن الاصلي بمثله لا السفر ووطن الاقامه بمثله والسفر والاصلي.... لان الشيء يبطل بما هو مثله لا بما هو دونه ولا يصلح مبطلا له....(البحر الرائق: ٢٣٩/٢،كتاب الصلاة، اشرفيه ديوبند)

ولا يزال على حكم السفر حتى ينوى الاقامة في بلدة او قرية خمسة عشر يوما او اكثر.... ويبطل الوطن الاصلي بالوطن الاصلي اذ انتقل عن الاول باهله.....(بالفتاوى الهندية: ١٩٩/١-٢٠٢،كتاب الصلاة، زكريا ديوبند)

Leave a Comment