سوال:-اگر کوئی شخص دور دراز شہروں کا سفر کر لے یا اکثر مومالک کا دوراہ کر لے لیکن وہ بغیر کسی نیت کے سفر کر رہا ہو تو ایسی شخص کا شرعا کیا حکم ہے آیا وہ اتمام کرے گا یا قصر تسلی بخش جواب تحریر کریں؟

الجواب:-تو اس صورت میں مسافر نہیں ہے کیونکہ نیت ضروری ہے مسافر کے لیے مسافر اسی وقت سے سمجھا جائے گا کہ جب وہ سفر کے نیت سے گھر سے نکالے،ح تو اس کا حکم وہ اتمام کرے گا قصر نہیں-

ولا بد للمسافر من قصد مسافة مقدرة بثلاثة ايام حتى يترخص برخصه المسافرين والا لا يترخص ابدا.... (بالفتاوى الهندية:١٩٩/١،كتاب الصلاة، زكريا ديوبند)

والا فلا قاصدا ولو كافرا ومن طاف الدنيا بلا قصد لم يقصر....(رد المختار: ٦٠١/٢،كتاب الصلاة، زكريا ديوبند)

لان السفر فعل فلا يوجد بمجرد النية فيشترط قران النية بادنى فعل....(فتاوى قاضيخان: ١٠٣/٧،كتاب الصلاة ، باب صلاة المسافر،زكريا ديوبند)

Leave a Comment