سوال:-اگر کوئی شخص ایسی جگہ جائے جہاں پر جانے کی دو راستہ ہو ایک رستہ سے می کی مقدار پوری ہو رہی ہو اور دوسری راستہ سے کم تو ایسی صورت میں اس جگہ پہنچنے والا مسافر ہوگا یا نہیں یا اس میں کوئی تفصیلسافرت شرع ہے نیز اگر اس جگہ اس راستہ سے آئے جس سے سفر شرعی کی مقدار پوری ہو رہی ہو پھر اس شخص کا کیا حکم ہے تسلی بخش جواب تحریر کریں؟

الجواب:-صورت مسؤلہ کا اصول یہ ہے کہ راستہ کا اعتبار ہوگا اگر وہ شخص اس جگہ پر سفر کی نیت کر کے اس راستہ سے وہاں پہنچے جس راستہ سے مسافرت شرعی ہے اس وقت وہ مسافر ہوگا ورنہ نہیں یعنی وہ جس راستہ سے مسافرت شرعی کم ہے اس سے کیا تو مسافر نہیں بلکہ وہ مقیم ہی رہے گا اب رہی بات اگر وہ واپسی کے وقت اس راستہ سے ائے جہاں سے سفر شرعی کی مقدار پوری ہو رہی ہو تو مسافر ہی ہے ورنہ نہیں –

ولو لموضع طريقان احدهما مدة السفر والاخر اقل قصر في الاول لا الثاني....(رد المختار: ٦٠٣/٢،كتاب الصلاة،باب صلاة المسافر،زكريا ديوبند)

و انما يعتبر في كل موضع منهما ما يليق بحاله..... وتعتبر المدة من اي طريق اخر فيه.... هذا قصد بلدة والى مقصدة طريقان احدهما مسيرة ثلاثه ايام....(بالفتاوى الهندية: ١٩٨/١-١٩٩،كتاب الصلاة،زكريا ديوبند)

الرجل اذ قصد بلدة والى مقصدة طريقان احدهما مسيرة ثلاثة ايام ولياليها والاخر دونها فسلك الا بعد كان مسافر عندنا....(فتاوى قاضيخان:١٠٤/١/٧،كتاب الصلاة،زكريا ديوبند)

Leave a Comment