٤٣.سوال:-امام کے قائم مقام ہونے کے لیے کن چیزوں کا لحاظ کرنا ضروری ہے نیز کتنی تاخیر تک گنجائش ہے اگر اس میں کوئی تفصیل ہو تو اس کی بھی وضاحت کریں؟

الجواب:-امام کی قائم مقام ہونے کے لیے ضروری ہے کہ اس آدمی کے اندر امام بننے کی صلاحیت ہو اگر امام بننے کی صلاحیت نہ ہو تو خلیفہ نہیں بن سکتے مثلا عورت، نابالغ بچہ وغیرہ اگر چھوٹے کمرے میں یا مسجد میں ہو تو چھوٹے کمرے سے اور مسجد سے نکلنے سے پہلے خلیفہ بنایا جائے اتنی تاخیر کی گنجائش ہے زیادہ تاخیر کرنے سے نماز فاسد ہو جائے گی اور اگر صحرا میں ہو تو سترہ کی جگہ یا موضع سجدہ سے قبل تک گنجائش ہے-

في كل موضع جاز له البناء فالامام ان يستخلف..... وكل من يصلح اماما للامام الذي سبقه الحدث في الابتداء يصلح خليفة له..... لا يصح خليفة له كذا في "المحيط"(بالفتاوى الهندية:١٥٤/١،كتاب الصلاة،زكريا ديوبند)

استخلف اي جاز له ذلك.... قوله استخلف اشار الى ان الاستخلاف حق الامام حتى لو استخلف القوم فالخليفة خليفته...(رد المختار مع الشامي: ٣٥٣/٢،كتاب الصلاة،باب الاستخلاف،زكريا ديوبند)

ومن سبقه الحدث في الصلاة انصرف فإن كان اماما استخلف وتوضا وبني....(الهداية:١٣١/١،كتاب الصلاة،زمزم ديوبند)

Leave a Comment