٤٥.سوال:-جماعت ثانی کا شرعا کیا حکم ہے اگر اس میں کوئی تفصیل ہو تو اس کی وضاحت کرتے ہوئے یہ بیان کریں کہ جماعت ثانیا کہا اور کس وقت درست ہے؟

الجواب:-جماعت ثانی کرنا مکروہ ہے اس وقت جب ہر روز کے مقررہ امام مقتدیوں نے اذان و جماعت وقت مقررہ پر کی ہے تو اب اس مسجد میں دوبارہ جماعت کرنا مکروہ ہے اور جماعت ثانی اس وقت درست ہے جب کہ دوسرے محلہ کے لوگوں نے اس مسجد میں آ کر جماعت کر لیا تو اس وقت اس محلہ کے لوگوں کے لیے دوبارہ جماعت کرنا درست ہے-

ويكره تكرار الجماعة باذان وامامة في مسجد محله لا في مسجد طريق او مسجد لا امام له ولا مؤذن ولو كرر اهله بدونهما او كان مسجد طريق جاز اجماعا....(رد المختار مع الشامي: ٢٨٨/٢،كتاب الصلاة،باب الإمامة ،زكريا ديوبند)

المسجد اذ كان له امام معلوم وجماعة معلومة في محله.... لاب يباح تكرارها فيه باذان ثان اما اذا صلوا بغير اذان يباح اجماعا وكذا في مسجد قارعة الطريق.... (

وليس له ان يترك.... رجل انتهي الى المسجد وقد فرغ الامام فإن دخل المسجد صلى فيه وان لم يدخل طلب الجماعة لا باس بتكرار الجماعة في مسجد وعلى قرارع الطريق ليس له امام ومؤذن معين....(الفتاوى السراجية:٩٧/١،كتاب الصلاة بالجماعة،زكريا ديوبند

Leave a Comment