٥.سوال:- مسبوق اپنی نماز کو کس طرح ادا کرے گا مفصل مدلل بیان کرو؟

الجواب:-مسبوق اپنی نماز اس طرح ادا کرے گا کہ امام کے دونوں سلام پھیرنے کے بعد کھڑے ہو کر ثناء پھر سورہ فاتحہ پڑھے گا اس کے بعد بھی سورت پڑھ کر رکوع کرے گا اگر ایک رکعت رہ گئی تھی تو ایک رکعت کے بعد سلام پھیرے گا اور اگر دو رکعت رہ گئی تھی تو امام کے سلام پھیرنے کے بعد اس کو اپنی دونوں رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورت بھی پڑھے گا اور اگر تین رکعت رہ گئی ہو تو پہلی رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد کوئی سورت پڑھے گا جب کہ تیسری رکعت میں صرف سورہ فاتحہ پڑھے گا یہ حکم تو تلاوت کے اعتبار سے تھا قعدہ سے متعلق حکم یہ ہے کہ تین رکعت رہ جانے کی صورت میں ایک رکعت ادا کرنے کے بعد قعدہ کرنا واجب ہے اور مغرب میں اگر دو رکعت رہ گئی ہو تو ایک رکعت کے بعد قعدہ کرنا ہوگا کیونکہ یہ مسبوق کی دوسری رکعت ہے۔

وحكمه المسبوق كمؤتم حقيقة فلا يأتي فيما يقضي بقراءة ولاسهو ولا يتغير فوضه اربعا بنية الاقامة.... انه يقضي اول صلاته في حق القراءة و آخرها في حق القعده وهو منفره فيما يقضيه....(حاشية الطحطاوي على المراقي: ٣٠٩،كتاب الصلاة، اشرفية ديوبند)

أما المسبوق فإنه يجب عليه ان بتابع الامام فيما ادرك ولا يتابع الامام في التسليم فاذا سلم الامام يقوم هو الى قضاء ما سبق به....(بدائع الصنائع:٥٦٣/١،كتاب الصلاة ،اشرفية ديوبند)

قوله (حتى يثني الخ) تفريع على قوله منفرد فيما يقضيه بعد فراغ امامه فيأتي بالثناء والتعوذ لأنه القراءة ويقرا لأنه يقضي اول صلاته في حق القراءة كما يأتي حتى لو ترك القراءة فسدت....(شامي: ٣٤٧/٢،كتاب الصلاة، باب الإمام ،زكريا ديوبند)

Leave a Comment