سوال:-تکبیر تحریمہ کا طریقہ کیا ہے یعنی پہلے اللہ پر کہے اس کے بعد دونوں ہاتھ اٹھائے یا دونوں ہاتھ اٹھانے کے بعد اللہ اکبر کہے یا دونوں ساتھ ساتھ یاسب طریقہ ہے تو ان میں افضل کیا ہے؟

الجواب:- واضح رہے کہ تکبیر تحریمہ کے لیے ہاتھ اٹھانے سے متعلق تین طریقے منقول ہیں(1) پہلے دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھا لے جائیں پھر تکبیر تحریمہ اللہ اکبر کہ کر نماز شروع کی جائے اور تکبیر ختم ہوتے ہی ہاتھ باندھ لے جائیں (2) تکبیر تحریمہ اور ہاتھوں کو کانوں تک اٹھانا ایک ساتھ ہو ایک ساتھ شروع ہو کر ایک ساتھ ہی ختم ہو یعنی تکبیر کے ختم ہونے تک ہاتھ باندھ لے جائیں (3) پہلے تکبیر تحریمہ شروع کی جائے اس کے فورا بعد ہاتھ کانوں تک اٹھا کر باندھ لے جائے اور ایک ساتھ دونوں (تکبیر تحریمہ اور ہاتھوں کو زیر ناف باندھ لے)کو ختم کیا جائے اس میں افضل کی باری میں یہ ہے کہ بالا تینوں صورتوں سے نماز ادا ہو جاتے ہیں لیکن ان میں سے پہلا اور دوسرا طریقہ افضل ہے-

فالمفتي به لزومه في تكبيرة وتلبية لا قراءة ورفع يديه قبل التكبير وقيل معه ماسا بابهاميه شحمتي اذنيه والمراد بالمحاذاة لانها لا تتيقن الا بذلك....(رد المختار: ١٨٢/٢،كتاب الصلاة،باب صفة الصلاة ،زكريا ديوبند)

وكيفياتها اذ اراد الدخول في الصلاه كبروا ورفع يديه حذاء اذنيه حتى يحاذي بابهااميه شحمتي اذنيه وبرووس الاصابع فروع اذنيه ولا يطاطي راسه عند التكبير....(الفتاوى الهندية:١٣٠/١،كتاب الصلاة، الفصل الثالث في سنن الصلاة، زكريا ديوبند)

واما صفت الصلاة فهو انه إذا اراد الرجل ان يدخل في الصلاة لوى واخرج يديه من كميه ثم كبر تكبيره الاحترام ورفع يديه وهو سنة والافضل كون الرفع مع التكبير.... وذكر في الهداية انه يدفع يديه اولا ثم يكبر....(حلبي كبير:١٣٩/٢-١٤٠،كتاب الصلاة،ط: دار العلوم ديوبند)

Leave a Comment