سوال:-اگر پانچ ادمی مل کر روپیے جمع کرے اور پھر اس روپیے سے ایک حصہ خرید کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے نام سے قربانی دے تو یہ قربانی درست ہوگی یا نہیں اگر درست ہو تو کیوں اگر نہیں تو کیوں وضاحت کرے؟

الجواب:-سات ادمیوں سے زیادہ کی شرکت بڑے جانور میں جائز نہیں ہے پس ایک حصہ جو پانچ ادمی مل کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے خرید کر قربانی کرنا چاہے تو یہ صورت جائز نہ ہوگی البتہ ایک حصہ میں چند شر کا اپنی اپنی رقم کا مالک اپنے میں سے کسی ایک ادمی کو ذبح کر کے مالک بنا دے اور وہ اپنے قبضہ میں رقم لے کر ایک حصہ لے کر قربانی کر دے تو یہ صورت جائز ہے اگرچہ قربانی ایک ہی طرف سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہوگے مگر اپنے اپنے رقم ہبہ کرنے والے ثواب سے محروم نہیں ہونگے ۔

واذ مات احد السبعه المشركين في البدنة وقال الورثة ذبحوا عنه وعنكم صح عن الاكل استحسانا لقصد القربه من الاكل--//شامي،ج:٩,ص:٥٣٩, كتاب الاضحيه،اشرفيه،ديوبند

ولو كانت البدنة بين اثنين نصفين تجوز في الاضح لانه لما جاز ثلاثه الاسباع نصف السبع تبعا له--//الهدايه, ج:٤,ص:١٥٩, كتاب الاضحيه البشرى

لانه لما جاز ثلاثة الاسباع اجازه نصف السبع تبعا له لانه ذلك النصف... وان لم يصو اضحية لكنه صوره قربه تبعا للاضحية--//البنايه شرح الهدايه،ج:١١,ص:٢٠, كتاب الاضحية

Leave a Comment