الجواب:-اگر امام سامنے یعنی محراب کی طرف سے مصلہ پر ائے تو مقتدیوں کو امام کو دیکھتے ہی کھڑے ہو جانا چاہیے اور اگر پیچھے کی طرف سے آرہا ہو تو جس صف کے پاس سے امام گزرے وہ صف والوں کو کھڑا ہو جانا چاہیے لیکن اگر امام پہلے سے ہی اپنی جگہ پر موجود ہو تو اقامت کے شروع ہوتے ہی امام اور مقتدیوں کو کھڑے ہو جانا چاہیے تاکہ نماز شروع ہونے سے پہلے صفیں سیدھی ہو جائے کسی خاص کلمہ پر کھڑا ہونا ضروری نہیں ہے اگرچہ بعض روایات میں حی علی الصلاۃ کے وقت کھڑا ہونے کا ذکر ملتا ہے لیکن اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کے بعد بھی بیٹھے نہ رہے یہ مطلب نہیں ہے کہ اس سے پہلے کھڑا نہ ہو لہذا اس سے پہلے کھڑے ہونے میں کچھ حرج نہیں ہے-
دخل المسجد والمؤذن يقيم قعد الى قيام الامام في مصلاة..... يكره له ان يؤذن في مسجدين ولاية الاذان والاقامة لباني المسجد مطلقا.... الافضل كون الامام هو المؤذن.... ويكره له الانتظار قائما.... حي على الفلاح انتهي....(در المختار مع الشامي:٧١/٢،كتاب الصلاة باب الاذان، زكريا ديوبند)
فأما إذا كان الامام خارج المسجد فإن دخل المسجد من قبل الصفوف فكلما جاوز صفا قام ذلك الصف واليه مال شمس الائمة الحواني.... وإن كان الامام دخل المسجد من قدامهم يقومون إذا راوا الإمام....(الهندية:١١٤/١،كتاب الصلاة،زكريا ديوبند)
قوله: والقيام الامام ومؤتم.... مسارعة لا متثال أمره والطاهر انه احتراز عن التأخير لا التقديم حتى لو قام او7ل الاقامة لا باس....(حاشية الطحطاوي على الدر المختار: ١٦/٢،كتاب الصلاة ،بيروت)