الجواب:-فجر کی نماز میں اسفار کرنا مستحب ہے؛کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ فجر کی نماز اسفار میں پڑھو اس لیے کہ وہ ثواب کے اعتبار سے اعظم ہے اور ظہر کو گرمی کے موسم میں ٹھنڈک میں لانا اور سردی کے موسم میں مقدم کرنا مستحب ہے؛کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معلوم تھا کہ جب ٹھنڈک کا زمانہ ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کو جلدی ادا کرتے اور جب گرمی زیادہ ہوتی تو ٹھنڈک میں ادا کرتے اور عصر کو مؤخر کرنا مستحب ہے کیونکہ اس تاخیر میں نوافل کی زیارت کا موقع ہے کیونکہ عصر کے بعد نوافل مکروہ ہیں گرمی اور سردی میں جب تک کہ سورج متغیر نہ ہو اور مغرب کی نماز میں جلدی کرنا مستحب ہے کیونکہ اس کو تاخیر کرنے میں یہود کے ساتھ مشابہت کی وجہ مکروہ ہے اور عشاء کو مؤخر کرنا مستحب ہے تہائی رات سے پہلے تک کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر میری امت پر شفقت کا ڈر نہ ہوتا تو میں عشاء کو تہائی رات تک مؤخر کرنے کا حکم دیتا یہ مستحب ہونے کی دلیل ہے-