سوال:-دھوبی کا دھولا ہوا کپڑا پاک ہے یا ناپاک یا اس میں کوئی تفصیل ہے ہر صورت مدلل جواب تحریر کریں؟

الجواب:-دھوبی کا دھولا ہوا کپڑا پاک ناپاک کے باری میں تفصیل یہ ہے اس دھوبی کے باری میں غور کرنا یہ ہے کہ وہ کہا کپڑا دھوتا ہے جاری پانی میں یا بڑے تالاب میں اگر جاری پانی میں یا بڑے تالاب میں ہو تو یقینا کپڑا پاک ہے ،اور اگر ایسا نہیں ہے کہ وہ بالٹی یا چھوٹا حوض جس میں جاری پانی نہیں ہے تو اب اس قاعدہ کے بنا پر ا یقین لا یزول بالشک کی تحت اگر دھوبی کو پاک کپڑا دیا ہے تو اس کا غالب غما اگر ہو تو کپڑا اس کے لیے پاک ہے اور اگر اس کا غالب غما ہو کے ناپاک رہے گئے تو ناپاک ہی ہے اسی قاعدہ کے تحت پھر دھو دو دوبارہ دھونا پڑے گاکہ ناپاک رہے گا تو ناپاک ہی ہے اسی قاعدہ کے تحت پھر دوبارا دھونا پڑے گا۔

والحقوا بالجاري حوض الحمام لو الماء نازلا والغرف متدارك كحوض صغير يدخله الماء من جانب ويخرج من آخر يجوز التوضي من كل الجوانب مطلقا به يفتى(شامي:٣٣٨/١،كتاب الطهارة، باب المياه زكريا ديوبند)

وما لا ينعصر يطهر بالغسل ثلاث مرات والتجفيف في كل مرة لأن للتجفيف اثرا في استخراج النجاسة وحد التجفيف ان يخلية حتى ينقطع التقاطر ولا يشترط فيه عليه اليبس هكذا في محيط السرخسي.(عالمگیری:٤٢/١,)

ثم اشترط العصر في ما ينعصر انما هو فيما إذا غسل الثوب في الاجانة واما إذا غسل الثوب في ماء جار حتى جري عليه الماء طهر(البحر الرائق: ٤١٢/١،كتاب الطهارة، تهانوى ديوبند)

Leave a Comment