سوال:-مسح علی الخفین کا صحیح ہونے کے لیے کتنے شرطیں ہیں ہر ایک کو بیان کریں؟

الجواب:-خفین(چمڑے کے موزوں) پر مسح صحیح ہونے کی دس شرطیں ہی(١) ٹخنو سمیت وہ پورے قدم کو چھپالیں(٢) وہ قدم کی ہیت پر بنے ہوئے اور پیر سے ملے ہوئے ہوں(٣) وہ اتنے مضبوط ہو جنہیں پہن کر جوتے کے بغیر ایک فرسخ (تین میل شرعی جس کی مسافرت 5/کلومیٹر 486/میٹر ہوتی ہے) (٤) وہ پیرو پر بغیر باندھے رک سکیں(٥) اتنے دبیز ہو کہ پانی کو پیروں تک نہ پہنچنے دے(٦) ان میں سے کسی موزہ میں اتنی پھٹن نہ ہوں جو مسح سے مانع ہو(٧) طہارت کاملہ پر پہنا جائے(٨) وہ طہارت تیمم سے حاصل نہ کی گئی ہو(٩) مسح کرنے والا جنبی نہ ہو(١٠) اگر پیر کٹا ہوا شخص مسح کرنا چاہے تو یہ شرط ہے کہ کم از کم ہاتھ کی تین چھوٹی انگلیوں کے بقدر اس کے قدم کا اوپری حصہ باقی ہو –

قلت: ويزاد كون الطهارة المذكورة غير التيمم،وكون الماسح غير جنب..... والثاني كونه مشغولا بالرجل ليمنع سراية الحدث..... والثالث (كونه مما يمكن متابعة المشي) المعتاد فيه فرسخا فاكثر....(شامي: ٤٣٧/١-٤٤٠،كتاب الطهارة باب المسح على الخفين،زكريا ديوبند)

إنه اذا لبسهما بعد ما احدث قبل ان يمسح على الخفين او بعد ما احدث ومسح عليهما لا يجوز المسح عليهما.... الخاروق ان كان يستر القدم ولا يرى من الكعب ولا من ظهر القدم الا قدر..... ولا يجوز المسح على الخف...... المعذور إذا كان عذوه غير موجود وقت الوضوء ولبس الخفين.....(بالفتاوى الهندية:٨٥/١-٨٧ كتاب الطهارة، باب الخامس في المسح على الخفين، زكريا ديوبند)

Leave a Comment