الجواب و باللہ توفیق :-اگر وقت سے پہلے سو رہا ہو تو اسے بیدار کرنا ضروری نہی اس لئے کہ خود سونے والے پر بیدار ہونا لازم نہی اور اگر سوتے ہوئے وقت نکال جائے تو گناہ گار نہی ہوگا البتہ اگر وقت داخل ہونے کے بعد سو رہا ہو تو بیدار کرنا لازم ہے تا کہ قضاء کرنے کے گناہ سے بچ سکے البتہ بہتر یہی ہے کہ دونوں سورتوں میں بیدار کر دیا جائے تا کہ سونے والوں کو پورا ثواب مل سکے ،طلوع شمس کے وقت یا غروب کے وقت اگر عام آدمی کبھی کبھار نماز پڑھے تو اس کو منع نہی کیا جاےگا اس لئے کہ ہو سکتا ہے کہ وہ پھر نماز ہی نہ پڑھے جس کی وجہ سے وہ ترک صلات کا مرتکب بن کر گناہ گار ہوگا جبکہ اس وقت نماز پڑھنے سے ائمہ ثلاث کے نزدیک اسکی نماز ہو جاےگی اور احناف کے بھی بعض مشائخ نے لکھا ہے کہ ان اوقات میں فرائض پڑھنا تو ممنوع ہے لیکن اگر کوئی پڑھ لے تو ادا ہو جاےگی اس لئے بالکل ترک کرنے کے مقابلے ادا کر لینا بہتر ہے –//شامی ج:٢،ص:١٣ زکریا –//الہندیہ ج:١،ص:١٠٨ زکریا –//محیط البرھانی ج:١،ص:٢٧٦