الجواب وباللہ التوفیق:
اگر وہ شخص پہلے سے صاحبِ نصاب ہے تو وہ جمع شدہ رقم واپس ملنے کے بعد اس رقم کو جمیع مال کے ساتھ ملا کر زکوٰۃ ادا کرے گا،اور اگر پہلے سے صاحبِ نصاب نہیں ہے اور یہ حاصل ہونے والی رقم نصاب کے بقدر ہے تو پھر اس رقم پر سال گزرنے کے بعد زکوۃ واجب ہوگی… واللہ اعلم بالصواب
وﻣﻨﻬﺎ ﺣﻮﻻﻥ اﻟﺤﻮﻝ ﻋﻠﻰ اﻟﻤﺎﻝ اﻟﻌﺒﺮﺓ ﻓﻲ اﻟﺰﻛﺎﺓ ﻟﻠﺤﻮﻝ اﻟﻘﻤﺮﻱ ﻛﺬا ﻓﻲ اﻟﻘﻨﻴﺔ.....ﻭﻣﻦ ﻛﺎﻥ ﻟﻪ ﻧﺼﺎﺏ ﻓﺎﺳﺘﻔﺎﺩ ﻓﻲ ﺃﺛﻨﺎء اﻟﺤﻮﻝ ﻣﺎﻻ ﻣﻦ ﺟﻨﺴﻪ ﺿﻤﻪ ﺇﻟﻰ ﻣﺎﻟﻪ ﻭﺯﻛﺎﻩ اﻟﻤﺴﺘﻔﺎﺩ ﻣﻦ ﻧﻤﺎﺋﻪ ﺃﻭﻻ ﻭﺑﺄﻱ ﻭﺟﻪ اﺳﺘﻔﺎﺩ ﺿﻤﻪ ﺳﻮاء ﻛﺎﻥ ﺑﻤﻴﺮاﺙ ﺃﻭ ﻫﺒﺔ ﺃﻭ ﻏﻴﺮ ﺫﻟﻚ
(ھندیہ قدیم:کتاب الزکاۃ:اﻟﺒﺎﺏ اﻷﻭﻝ ﻓﻲ ﺗﻔﺴﻴﺮﻫﺎ ﻭﺻﻔﺘﻬﺎ ﻭﺷﺮاﺋﻄﻬﺎ:ج/١ ص/١٧٥)