حضرت مفتی صاحب سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو بہت کثرت سے وائرل ہورہی ہے جس میں ایک شخص یہ کہ رہا ہے کہ نماز وتر میں دو رکعت کے بعد تشہد احادیث سے ثابت نہیں اور یہ بھی کہ رہا ہے کہ وتر کو مغرب کی طرح نہ پڑھو اس طرح آپ کی وتر کی نماز نہیں ہوتی دعاء قنوت کی جگہ فنوت نازلہ پڑھی جائے گی یہ شخص لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کر؛رہا ہے برائے مہربانی ہم سب کی صحیح بات کی طرف رہنمائی فرمائیں۔

الجواب و باللہ التوفیق: مذکورہ ویڈیو میں موصوف نے دو باتیں کی ہیں: نمبر: ١. وتر کی دوسری رکعت میں تشہد میں بیٹھنا سنت نہیں ہے بلکہ سیدھا تیسری رکعت میں کھڑا ہونا سنت ہے، نمبر .٢ وتر میں قنوت نازلہ پڑھنا نبی علیہ السلام سے ثابت ہے نہ کہ دعاۓ قنوت۔ پہلی بات کی دلیل دیتے ہوئے موصوف نے مستدرک حاکم کی روایت پیش کی ہے جس کے الفاظ یہ ہیں لا توتروا بثلاث تشبهوا بصلاة المغرب ولكن اوتروا بخمس او بسبع او بتسع او باحدى عشرة ركعة او اكثر من ذلك مذکورہ حدیث سے موصوف نے یہ استدلال کیا ہے کہ وتر کی نماز میں دو رکعت کے بعد تشہد میں بیٹھنے سے اس حدیث میں منع کیا گیا ہے کیونکہ مغرب کی نماز میں تشہد میں بیٹھا جاتا ہے اور مغرب کی طرح وتر پڑھنے سے منع کیا گیا ہے، تو اس حدیث سے یہ استدلال کرنا درست نہیں ہے کیونکہ مکمل حدیث پڑھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہاں تعدادِ رکعات کے اندر مغرب کی مشابہت سے منع کیا گیا ہے تشہد کے اندر بیٹھنے سے منع نہیں کیا گیا ہے کیونکہ اگے حدیث میں ہے کہ پانچ رکعت وتر پڑھو یا سات رکعت یا نو رکعت یا گیارہ رکعت یا اس سے زیادہ( یعنی چونکہ مغرب سے پہلے نفل نماز نہیں ہے اس جہت سے وتر کو مغرب کے مشابہ نہ کرو یعنی تین رکعت پر اکتفا نہ کرو بلکہ دو یا چار رکعت اس سے پہلے نفل بھی پڑھ لیا کرو) اور اس مطلب کی تائید مصنف ابن ابی شیبہ میں موجود حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی اس روایت سے بھی ہوتی ہے وہ فرماتی ہیں کہ تنہا تین رکعت وتر نہ پڑھو بلکہ اس سے پہلے دو رکعت یا چار رکعت نفل بھی پڑھ لیا کرو، اور موصوف کا دوسرا دعویٰ کہ وتر کے اندر قنوتِ نازلہ پڑھنا ہی سنت ہے نہ کہ دعائے قنوت یہ بھی حدیث کے خلاف ہے کیونکہ حدیث کے اندر وتر میں دعائے قنوت پڑھنے کا بھی ثبوت‌ ملتا ہے…

عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه و سلم: لا توتروا بثلاث تشبهوا بصلاة المغرب و لكن أوتروا بخمس أو بسبع أو بتسع أو بإحدى عشرة ركعة أو أكثر من ذلك (مستدرك للحكام: ج/١ ص/٤٣٧ رقم: ١١٣٨) عن عائشة قالت: لا توتر بثلاث بتر،صل قبلها ركعتين او اربعا (مصنف ابن ابی شیبہ: ج/٤ ص/ ٤٩٢ رقم: ٦٨٩٨)

عن أبي عبد الرحمن، قال: علمنا ابن مسعود أن نقرأ في القنوت: اللّٰهم إنا نستعينك ونستغفرك، ونؤمن بك ونثني عليك الخير، ولانكفرك ونخلع ونترك من يفجرك، اللهم إياك نعبد، ولك نصلي، ونسجد، وإليك نسعى ونحفد، ونرجو رحمتك، ونخشى عذابك، إن عذابك الجد بالكفار ملحق (مصنف ابن ابی شیبہ:ج/٤ ص/٥١٨ رقم: ٦٩٦٥) والله اعلم بالصواب

Leave a Comment